’ ڈسفیجیا ‘ غذا نگلنے میں دشواری

بار بار تھوک یا رال کا آنا بھی Dysphagia کی علامات میں شامل ہیں۔

بار بار تھوک یا رال کا آنا بھی Dysphagia کی علامات میں شامل ہیں۔ فوٹو: فائل

لاہور:
کئی افراد کو غذا نگلنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ کچھ لوگ مخصوص مشروبات یا غذائیں نگلنے میں دقت محسوس کرتے ہیں جب کہ کچھ سرے سے نگل ہی نہیں پاتے۔ یہ دراصل ایک مرض ہے جسے طبی اصطلاح میں Dysphagia کہا جاتا ہے۔

کھاتے یا پیتے ہوئے بار بار پھندا لگنا، کھانسی ہونا، اُبکائی کے ساتھ خوراک کا منھ یا ناک کے راستے باہر آجانا، یہ احساس کہ نگلی گئی غذا حلق یا سینے میں پھنس گئی ہے، بار بار تھوک یا رال کا آنا بھی Dysphagia کی علامات میں شامل ہیں۔ اگر یہ مرض پرانا ہوجائے تو پھر متأثرہ فرد جسمانی طور پر کمزور ہوجاتا ہے اور اسے بار بار سینے میں انفیکشن کا بھی سامنا رہتا ہے۔

غذا نگلنے میں مشکل کیوں پیش آتی ہے؟

٭عام طور پر اس کی وجہ کوئی دوسرا مرض یا طبی کیفیت بنتی ہے۔ مثال کے طور پر اسٹروک، سر کی چوٹ، دماغی خلل، منھ یا غذا کی نالے کے سرطان کی وجہ سے اعصابی نظام کا متأثر ہوجانا، دماغی رسولی وغیرہ۔

٭ gastro-oesophageal reflux disease ( GORD ) بھی نگلنے میں مشکل کا سبب بنتی ہے۔ اس مرض میں معدے میں موجود تیزابی مادّے اوپر کی طرف سفر کرتے ہوئے غذا کی نالی میں پہنچ جاتے ہیں۔

٭جن بچوں میں سیکھنے کی صلاحیتیں پیدائشی طور پر کمزور ہوتی ہیں، انھیں بھی غذا نگلنے میں مشکل پیش آتی ہے۔

٭ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ نگلنے کے عمل میں حصہ لینے والے عضلات کمزور پڑجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عمر رسیدہ افراد اس کیفیت کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

٭پھیپھڑوں کے مختلف امراض میں مبتلا افراد بھی خوراک نگلنے میں دقت محسوس کرتے ہیں۔

٭بعض اوقات سر اور گردن کی سرجری کے نتیجے میں ہونے والی پیچیدگیاں بھی Dysphagia کا سبب بن جاتی ہے۔

تشخیص کیسے ہوتی ہے؟


اگر آپ کو خوراک نگلنے میں مشکل پیش آرہی ہے تو پھر بلاتاخیر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ وہ ابتدائی تشخیص کے بعد آپ کے مزید ٹیسٹ تجویز کرسکتا ہے۔ نگلنے میں دشواری کیوں ہورہی ہے؟ اس بات کا حتمی طور پر تعین ہونے کے بعد آپ کو علاج کے لیے ای این ٹی اسپشلسٹ، اسپیچ اینڈ لینگویج تھراپسٹ، نیورلوجسٹ، گیسٹرواینٹرولوجسٹ( ماہر امراض معدہ اور آنت )، اور بڑھاپے کے امراض کے ماہر سے رجوع کرنے کے لیے کہا جاسکتا ہے۔

علاج کے مختلف طریقے

Dysphagia کے علاج کا انحصار اس کی وجہ اور قسم پر ہوتا ہے۔ Dysphagia کی قسم کا تعین متأثرہ فرد کی نگلنے کی صلاحیت اور غذائی نالی کی جانچ کے بعد کیا جاتا ہے۔ جب یہ تعین ہوجاتا ہے کہ نگلنے میں مشکل کس وجہ سے پیش آرہی ہے تو پھر علاج کیا جاتا ہے۔ اس مرض یا کیفیت میں مبتلا بیشتر افراد کی شکایت وقت کے ساتھ ساتھ مکمل یا جزوی طور پر رفع ہوجاتی ہے تاہم بعض افراد کو مطلق افاقہ نہیں ہوتا۔ Dysphagia کے علاج کے لیے کئی طریقے اپنائے جاتے ہیں:

٭ اسپیچ اور لینگویج تھراپی کے ماہر متأثرہ فرد کو نگلنے کا طریقہ سکھاتے ہیں۔

٭ غذا میں تبدیلی کروائی جاتی ہے، یعنی بدل بدل کر غذائیں کھانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

٭ٹیوب کے ذریعے ناک کے راستے سے معدے میں سیال خوراک منتقل کی جاتی ہے۔

٭ سرجری کے ذریعے تنگ غذائی نالی کو کشادہ کیا جاتا ہے۔

Dysphagia سےجُڑی پیچیدگیاں

یہ کیفیت بعض اوقات مزید مسائل کو جنم دے سکتی ہے۔ سب سے عام مسئلہ کچھ کھاتے ہوئے پھندا لگ جانا اور کھانسی کا شروع ہوجانا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خوراک نگلتے ہوئے سانس کی نالی کی سمت چلی جاتی ہے جس کی وجہ سے سانس رکنے لگتا ہے اور پھندا لگ جانا ہے۔ جب بار بار اس صورت حال کا سامنا ہو تو پھر متأثرہ فرد کو کچھ کھانے پینے سے خوف محسوس ہونے لگتا ہے۔ وہ ممکنہ حد تک کھانے پینے سے گریز کرتا ہے جس کے نتیجے میں اس کا جسم غذا اور پانی کی کمی کا شکار ہوجاتا ہے۔ کچھ افراد کو بار بار سینے کا انفیکشن مثلاً نمونیاہوجاتا ہے۔

Dysphagia کا اثر فرد کے معیار زندگی پر بھی پڑتا ہے۔ غذا نگلنے میں مشکل اور کچھ کھاتے پینے کے دوران پھندا لگ جانے کا خوف اسے سماجی تقاریب میں شرکت سے مانع رکھتا ہے، نتیجتاً اس کی سماجی زندگی محدود ہوتی چلی جاتی ہے۔
Load Next Story