بجلی کے شعبے کو 69 ارب کا ترقیاتی بجٹ دینے کی تجویز
وزارت توانائی نے15نئی اسکیمز6.6ارب،67جاری منصوبوں کیلیے62.6ارب روپے مانگے
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال وزارت توانائی کے بجلی ڈویژن کے مختلف منصوبوں کے لیے 69 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت جامشورو میں 600 میگاواٹ کے 2 منصوبوں کے لیے 24 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ 747میگاواٹ کے گدو پاور پلانٹ سے بجلی کی ترسیل کے لیے500 کے وی کی ترسیلی لائن کی تعیمر کے منٓصوبے کے لیے3 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
دستاویز کے مطابق مختلف گرڈ اسٹیشنوں کی توسیع کے منصوبے کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ جمپھیر کے مقام پر ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں سے بجلی کی ترسیل کے لیے500 کے وی کی ترسیلی لائن کی تعمیر کے منصوبے کے لیے 1 ارب روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔
حکومت کی جانب سے داسو پن بجلی منصوبے کے پہلے مرحلے سے پیدا ہونے والی بجلی کی فراہمی کے منصوبے کے لیے بھی فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔ اس منصوبے کے لیے آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں 1 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ تربیلا 5 توسیعی منصوبے سے پیدا ہونے والی بجلی کے اخراج کے لیے55 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
انرجی ایفیشنسی پروگرام کیلیے پاور ڈیژن میں پروگرام منیجمنٹ آفس کے قیام کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے اور اس منصوبے کیلیے اگلے مالی سال کے بجٹ میں10کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اورکزئی ایجنسی میں 66 کے وی کے گرڈ اسٹیشنوں کی بحالی کے منصوبے کیلیے 10کروڑ 70 لاکھ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔ مشاکئی میں 132 کے وی کی لائنوں کے تعمیر کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال کے دوران گولن گول منصوبے اور گرڈ اسٹیشن سے بجلی کی ترسیل کے لیے132 کے وی کی ترسیلی لائنوں کی تعمیر اور اس علاقے میں بجلی کی فراہمی کے منصوبوں کے لیے 20کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔
دستاویز کے مطابق 132 کے وی کے گرڈ اسٹیشن کے قیام اور 33 کے وی کے موجود نظام کو بہتر کرنے کے منصوبے کے لیے 30کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔کوئٹہ الیکڑک سپلائی کمپنی میں بھاگ کے مقام پر 132 کے وی کے گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کیلیے 10 کرو ڑروپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے کے پہلے مرحلے کیلیے1 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت جامشورو میں 600 میگاواٹ کے 2 منصوبوں کے لیے 24 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ 747میگاواٹ کے گدو پاور پلانٹ سے بجلی کی ترسیل کے لیے500 کے وی کی ترسیلی لائن کی تعیمر کے منٓصوبے کے لیے3 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
دستاویز کے مطابق مختلف گرڈ اسٹیشنوں کی توسیع کے منصوبے کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ جمپھیر کے مقام پر ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں سے بجلی کی ترسیل کے لیے500 کے وی کی ترسیلی لائن کی تعمیر کے منصوبے کے لیے 1 ارب روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔
حکومت کی جانب سے داسو پن بجلی منصوبے کے پہلے مرحلے سے پیدا ہونے والی بجلی کی فراہمی کے منصوبے کے لیے بھی فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔ اس منصوبے کے لیے آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں 1 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ تربیلا 5 توسیعی منصوبے سے پیدا ہونے والی بجلی کے اخراج کے لیے55 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
انرجی ایفیشنسی پروگرام کیلیے پاور ڈیژن میں پروگرام منیجمنٹ آفس کے قیام کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے اور اس منصوبے کیلیے اگلے مالی سال کے بجٹ میں10کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اورکزئی ایجنسی میں 66 کے وی کے گرڈ اسٹیشنوں کی بحالی کے منصوبے کیلیے 10کروڑ 70 لاکھ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔ مشاکئی میں 132 کے وی کی لائنوں کے تعمیر کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال کے دوران گولن گول منصوبے اور گرڈ اسٹیشن سے بجلی کی ترسیل کے لیے132 کے وی کی ترسیلی لائنوں کی تعمیر اور اس علاقے میں بجلی کی فراہمی کے منصوبوں کے لیے 20کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔
دستاویز کے مطابق 132 کے وی کے گرڈ اسٹیشن کے قیام اور 33 کے وی کے موجود نظام کو بہتر کرنے کے منصوبے کے لیے 30کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔کوئٹہ الیکڑک سپلائی کمپنی میں بھاگ کے مقام پر 132 کے وی کے گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کیلیے 10 کرو ڑروپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے کے پہلے مرحلے کیلیے1 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔