فلسطینیوں پر ظلم یہودی اداکارہ کا اسرائیلی ایوارڈ وصول کرنے سے انکار
اس تقریب میں نہ جانے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ میں بنیامن نیتن یاہو کی حمایت نہیں کرنا چاہتی، اداکارہ
آسکر ایوارڈ یافتہ ہالی ووڈ اداکارہ نتالی پورٹمین نے فلسطینی باشندوں پر ظلم کے خلاف اسرائیل میں اپنے اعزاز میں منعقد ہونے والی ایک تقریب کا بائیکاٹ کردیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق اگرچہ اداکارہ نے کھل کر اس کی وجہ بیان نہیں کی تاہم انہوں نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل میں ہونے والی حالیہ 'سرگرمیوں' پر فکرمند ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق وہ غزہ اور ملحقہ علاقوں میں اسرائیلی مظالم پر رنجیدہ ہیں جن میں گزشتہ 4 ہفتوں میں اسرائیلی افواج اور اسنائپر کے ہاتھوں تین درجن سے زائد بے گناہ نہتے فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
نتالی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس تقریب میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کی موجودگی پر اعتراض ہے۔ انہوں نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے، ' جینیسس انعام کی تقریب میں میری شرکت نہ کرنے کے فیصلے کو غلط رنگ دیا جارہا ہے میں اسے بیان کرتی ہوں کہ میں نے اس تقریب میں شرکت سے انکار اس لیے کیا ہے کہ میں بنجامن نتن یاہو کی تائید نہیں کرسکتی '۔
واضح رہے کہ اسکالرز، گلوکاروں اور فنکاروں کی جانب سے اسرائیل کا کئی مرتبہ بائیکاٹ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں اسرائیل کے انسان دشمن اقدامات پر شدید تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔ یہاں تک کہ اسٹیفن ہاکنگ نے بھی ایک مرتبہ اسرائیلی دعوت نامہ مسترد کردیا تھا۔ علاوہ ازیں سیکڑوں اعلیٰ شخصیات فلسطین کے حق میں ایک مہم بی ڈی ایس تحریک کی تائید بھی کرچکے ہیں اور اسرائیل پر پابندیوں اور اس کے بائیکاٹ کے لیے آواز اٹھاچکے ہیں۔
اسرائیلی حکومت نے ان اقدامات کو یہود مخالف (اینٹی سیمیٹک) قرار دیا ہے جسے اسرائیلی وزی اعظم یہودی ریاست کے خاتمے سے تعبیر کرتے ہیں۔ نتالی کے اس اقدام پر اسرائیلی وزیر برائے عوامی تحفظ و اسٹریٹجک معاملات گیلاڈ اردان نے نتالی کو خط میں لکھا ہے کہ ' افسوس آپ غزہ میں میڈیا پر غلط خبروں سے متاثر ہوئی ہیں اور ہم آپ کو دوبارہ مدعو کرتے ہیں'۔
واضح رہے کہ نتالی پورٹمین یہودی ہیں اور اسرائیل میں پیدا ہوئی ہیں۔ انہیں جینیسس پرائز کے لیے مدعو کیا گیا تھا جس کا اجرا 2013ء میں کیا گیا۔ اس تقریب میں نتالی کو 10 لاکھ ڈالر کا انعام بھی ملنا تھا تاہم انہوں نے تقریب کا بائیکاٹ کردیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق اگرچہ اداکارہ نے کھل کر اس کی وجہ بیان نہیں کی تاہم انہوں نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل میں ہونے والی حالیہ 'سرگرمیوں' پر فکرمند ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق وہ غزہ اور ملحقہ علاقوں میں اسرائیلی مظالم پر رنجیدہ ہیں جن میں گزشتہ 4 ہفتوں میں اسرائیلی افواج اور اسنائپر کے ہاتھوں تین درجن سے زائد بے گناہ نہتے فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
نتالی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس تقریب میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کی موجودگی پر اعتراض ہے۔ انہوں نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے، ' جینیسس انعام کی تقریب میں میری شرکت نہ کرنے کے فیصلے کو غلط رنگ دیا جارہا ہے میں اسے بیان کرتی ہوں کہ میں نے اس تقریب میں شرکت سے انکار اس لیے کیا ہے کہ میں بنجامن نتن یاہو کی تائید نہیں کرسکتی '۔
واضح رہے کہ اسکالرز، گلوکاروں اور فنکاروں کی جانب سے اسرائیل کا کئی مرتبہ بائیکاٹ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں اسرائیل کے انسان دشمن اقدامات پر شدید تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔ یہاں تک کہ اسٹیفن ہاکنگ نے بھی ایک مرتبہ اسرائیلی دعوت نامہ مسترد کردیا تھا۔ علاوہ ازیں سیکڑوں اعلیٰ شخصیات فلسطین کے حق میں ایک مہم بی ڈی ایس تحریک کی تائید بھی کرچکے ہیں اور اسرائیل پر پابندیوں اور اس کے بائیکاٹ کے لیے آواز اٹھاچکے ہیں۔
اسرائیلی حکومت نے ان اقدامات کو یہود مخالف (اینٹی سیمیٹک) قرار دیا ہے جسے اسرائیلی وزی اعظم یہودی ریاست کے خاتمے سے تعبیر کرتے ہیں۔ نتالی کے اس اقدام پر اسرائیلی وزیر برائے عوامی تحفظ و اسٹریٹجک معاملات گیلاڈ اردان نے نتالی کو خط میں لکھا ہے کہ ' افسوس آپ غزہ میں میڈیا پر غلط خبروں سے متاثر ہوئی ہیں اور ہم آپ کو دوبارہ مدعو کرتے ہیں'۔
واضح رہے کہ نتالی پورٹمین یہودی ہیں اور اسرائیل میں پیدا ہوئی ہیں۔ انہیں جینیسس پرائز کے لیے مدعو کیا گیا تھا جس کا اجرا 2013ء میں کیا گیا۔ اس تقریب میں نتالی کو 10 لاکھ ڈالر کا انعام بھی ملنا تھا تاہم انہوں نے تقریب کا بائیکاٹ کردیا۔