معیاری روئی 8125 روپے من تک جا کر 7800 پر واپس
سندھ میں6200تا7800،پنجاب میں بھاؤ6400تا7800روپے من رہا،اسپاٹ ریٹ 7500 روپے پر مستحکم
مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران مجموعی طور پر استحکام رہا۔
ہفتے کے دوران ایک دن معیاری روئی کا بھاؤ فی من 8125 روپے کی سیزن کی بلند ترین سطح کو چھو گیا تاہم بعد ازاں بھاؤ فی من 7800 روپے پر ٹکا رہا۔ یوں صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 6200 تا 7800 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں 6400 تا 7800 روپے رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 7500 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ کپاس کا سیزن تقریبا اختتام پذیر ہوگئی ہے۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 اپریل تک روئی کی پیداوار کے اعداد وشمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 15 لاکھ 80 ہزار گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار کے نسبت 7.38 فیصد زیادہ ہے۔
بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں بھی روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر استحکام رہا۔ جبکہ نیویارک کاٹن میں 2 سینٹ کا نمایاں اضافہ ہوا۔ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کے باعث چین بھارت کی روئی میں دلچسپی لے رہا ہے اس وجہ سے بھارت کی روئی کے بھاؤ میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ مقامی کاٹن یارن و کپڑے کی مارکیٹ میں بھاؤ مجموعی طورپر مستحکم رہے۔
دریں اثنا اس سال پی سی ایس آئی پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹیٹوٹ کاٹن کا معیار بڑھانے کیلیے فعال نظر آرہی ہے، گزشتہ دنوں انہوں نے سکھر میں بعد ازاں 19 اپریل کو حیدرآباد میں کاٹن کا معیار درست کرنے کیلیے دو سیمینار منعقد کیے ہوئے تھے جس میں کاٹن کے گرتے ہوئے معیار کو بہتر کرنے کیلیے ماہرین سے مشاورت کی گئی۔ وفاقی ٹیکسٹائل کمشنر احمد بخش ناریجو محترک نظر آرہے ہیں۔
پی سی ایس آئی نے کراچی کاٹن ایسوسی ایشن (کے سی اے) کے اشتراک سے گزشتہ دنوں کاٹن گریڈنگ اور کلاسیفکیشن کورس کا اہتمام کیا تھا، 19 اپریل کو حیدرآباد میں پی سی ایس آئی کے ڈائریکٹر اور ٹیکسٹائل کمشنر احمد بخش ناریجو کی صدارت میں منعقد ہونے والے سیمینار میں ماہرین نے کپاس کے بگڑتے ہوئے معیار کو درست کرنے کیلیے تجاویز پیش کی تھی۔
علاوہ ازیں کپاس کی گرتی ہوئی پیداوار کو کس طرح بڑھایا جائے اور دیگر خامیوں کی نشان دہی کرکے ان کے تدارک کی تجاویز پیش کی اور ان پر عمل درآمد کرنے اور کروانے پر زور دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ سال کے بجٹ میں کپاس کی تحقیق کیلیے ڈھائی ارب روپے کا فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ روئی کی قلت پر قابو پانے کیلیے پیداوار بڑھانے کے ساتھ معیار بھی بہتر کیا جائیگا۔
ہفتے کے دوران ایک دن معیاری روئی کا بھاؤ فی من 8125 روپے کی سیزن کی بلند ترین سطح کو چھو گیا تاہم بعد ازاں بھاؤ فی من 7800 روپے پر ٹکا رہا۔ یوں صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 6200 تا 7800 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں 6400 تا 7800 روپے رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 7500 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ کپاس کا سیزن تقریبا اختتام پذیر ہوگئی ہے۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 اپریل تک روئی کی پیداوار کے اعداد وشمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 15 لاکھ 80 ہزار گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار کے نسبت 7.38 فیصد زیادہ ہے۔
بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں بھی روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر استحکام رہا۔ جبکہ نیویارک کاٹن میں 2 سینٹ کا نمایاں اضافہ ہوا۔ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کے باعث چین بھارت کی روئی میں دلچسپی لے رہا ہے اس وجہ سے بھارت کی روئی کے بھاؤ میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ مقامی کاٹن یارن و کپڑے کی مارکیٹ میں بھاؤ مجموعی طورپر مستحکم رہے۔
دریں اثنا اس سال پی سی ایس آئی پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹیٹوٹ کاٹن کا معیار بڑھانے کیلیے فعال نظر آرہی ہے، گزشتہ دنوں انہوں نے سکھر میں بعد ازاں 19 اپریل کو حیدرآباد میں کاٹن کا معیار درست کرنے کیلیے دو سیمینار منعقد کیے ہوئے تھے جس میں کاٹن کے گرتے ہوئے معیار کو بہتر کرنے کیلیے ماہرین سے مشاورت کی گئی۔ وفاقی ٹیکسٹائل کمشنر احمد بخش ناریجو محترک نظر آرہے ہیں۔
پی سی ایس آئی نے کراچی کاٹن ایسوسی ایشن (کے سی اے) کے اشتراک سے گزشتہ دنوں کاٹن گریڈنگ اور کلاسیفکیشن کورس کا اہتمام کیا تھا، 19 اپریل کو حیدرآباد میں پی سی ایس آئی کے ڈائریکٹر اور ٹیکسٹائل کمشنر احمد بخش ناریجو کی صدارت میں منعقد ہونے والے سیمینار میں ماہرین نے کپاس کے بگڑتے ہوئے معیار کو درست کرنے کیلیے تجاویز پیش کی تھی۔
علاوہ ازیں کپاس کی گرتی ہوئی پیداوار کو کس طرح بڑھایا جائے اور دیگر خامیوں کی نشان دہی کرکے ان کے تدارک کی تجاویز پیش کی اور ان پر عمل درآمد کرنے اور کروانے پر زور دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ سال کے بجٹ میں کپاس کی تحقیق کیلیے ڈھائی ارب روپے کا فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ روئی کی قلت پر قابو پانے کیلیے پیداوار بڑھانے کے ساتھ معیار بھی بہتر کیا جائیگا۔