پاکستان نے کرنل جوزف کی واپسی کے لیے امریکی درخواست مسترد کر دی
معاملہ عدالت میں ہے، اس لیے کرنل جوزف کو فوری امریکا واپسی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، حکام نے ایلس ویلز کو آگاہ کردیا
پاکستان نے امریکا کو آگاہ کردیا ہے کہ کرنل جوزف کا معاملہ عدالت میں ہے، اس لیے کرنل جوزف کو فوری امریکا واپسی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
پاکستان کی جانب سے کرنل جوزف کو امریکا واپس جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ عالمی اور پاکستان کے قوانین کو مدنظررکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت کوئی بھی حتمی فیصلہ عدالتی احکام کو مدنظر رکھتے ہوئے کریگی۔
اعلیٰ حکام نے اس حوالے سے اپنے موقف سے قائم مقام نائب امریکی وزیر خارجہ ایلس ویلز کو آگاہ کردیا ہے۔ وفاقی حکومت کے اہم ذرائع سے معلوم ہواہے کہ نائب امریکی وزیرخارجہ نے دورہ پاکستان کے موقع پر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں، ان ملاقاتوں میں ایلس ویلز نے پاکستانی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ کرنل جوزف پاکستان میں امریکی سفارت خانے میں بطور دفاعی اتاشی تعینات ہیں۔
ویانا کنونشن کے مطابق کرنل جوزف کو استثنیٰ حاصل ہے۔ اس لیے پاکستان کرنل جوزف کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہ کرے اور ان کو امریکا واپس جانے کی اجازت دی جائے۔ امریکی موقف کے جواب میںپاکستان نے واضح طورپرایلس ویلز کو آگاہ کیاہے کہ پاکستان ویانا کنونشن کی پاسداری کرتا ہے تاہم کرنل جوزف کا معاملہ عدالت میں ہے۔
کرنل جوزف کو فی الحال استثنیٰ کے سبب گرفتار نہیں کیا گیا۔ وفاقی حکومت عالمی اور ملکی قوانین کے مطابق کرنل جوزف کے معاملے کاجائزہ لے رہی ہے اور کوئی بھی فیصلہ قانون کے مطابق ہی کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہناہے کہ پاکستان نے قائم مقام نائب امریکی وزیرخارجہ ایلس ویلز کو ٹرمپ انتطامیہ کی جانب سے امریکا میں پاکستانی سفارتی عملے کی نقل وحرکت پر لگائی جانے والی پابندی پر اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ امریکا اس پابندی کو فوراً ختم کرے۔
غیرمصدقہ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ کرنل جوزف کے معاملے کو پس پردہ طور پرحل کرنے کیلیے بھی کوششیں جاری ہیں۔ کچھ حلقوں کی کوشش ہے کہ کرنل جوزف کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے نوجوان عتیق کے اہل خانہ اور امریکی سفارت خانے کے مابین صلح ہوجائے تاہم حکومتی سطح پر اس معاملے سے لاعلمی کااظہار کیا گیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے کرنل جوزف کو امریکا واپس جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ عالمی اور پاکستان کے قوانین کو مدنظررکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت کوئی بھی حتمی فیصلہ عدالتی احکام کو مدنظر رکھتے ہوئے کریگی۔
اعلیٰ حکام نے اس حوالے سے اپنے موقف سے قائم مقام نائب امریکی وزیر خارجہ ایلس ویلز کو آگاہ کردیا ہے۔ وفاقی حکومت کے اہم ذرائع سے معلوم ہواہے کہ نائب امریکی وزیرخارجہ نے دورہ پاکستان کے موقع پر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں، ان ملاقاتوں میں ایلس ویلز نے پاکستانی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ کرنل جوزف پاکستان میں امریکی سفارت خانے میں بطور دفاعی اتاشی تعینات ہیں۔
ویانا کنونشن کے مطابق کرنل جوزف کو استثنیٰ حاصل ہے۔ اس لیے پاکستان کرنل جوزف کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہ کرے اور ان کو امریکا واپس جانے کی اجازت دی جائے۔ امریکی موقف کے جواب میںپاکستان نے واضح طورپرایلس ویلز کو آگاہ کیاہے کہ پاکستان ویانا کنونشن کی پاسداری کرتا ہے تاہم کرنل جوزف کا معاملہ عدالت میں ہے۔
کرنل جوزف کو فی الحال استثنیٰ کے سبب گرفتار نہیں کیا گیا۔ وفاقی حکومت عالمی اور ملکی قوانین کے مطابق کرنل جوزف کے معاملے کاجائزہ لے رہی ہے اور کوئی بھی فیصلہ قانون کے مطابق ہی کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہناہے کہ پاکستان نے قائم مقام نائب امریکی وزیرخارجہ ایلس ویلز کو ٹرمپ انتطامیہ کی جانب سے امریکا میں پاکستانی سفارتی عملے کی نقل وحرکت پر لگائی جانے والی پابندی پر اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ امریکا اس پابندی کو فوراً ختم کرے۔
غیرمصدقہ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ کرنل جوزف کے معاملے کو پس پردہ طور پرحل کرنے کیلیے بھی کوششیں جاری ہیں۔ کچھ حلقوں کی کوشش ہے کہ کرنل جوزف کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے نوجوان عتیق کے اہل خانہ اور امریکی سفارت خانے کے مابین صلح ہوجائے تاہم حکومتی سطح پر اس معاملے سے لاعلمی کااظہار کیا گیا ہے۔