قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا واک آؤٹ  

حکومت غیر آئینی اقدمات کررہی ہے اور موجودہ حکومت اگلے مالی سال کی پی ایس ڈی پی نہیں بناسکتی، وزیراعلیٰ سندھ

حکومت ترقیاتی بجٹ میں مرضی کے منصوبے شامل کررہی ہے، پرویز خٹک - فوٹو؛ پی آئی ڈی

قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ واک آؤٹ کرگئے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں بجٹ اور ڈیولپمنٹ پروگرام میں تحفظات پر خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا اور پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پی ایس ڈی پی کو منظورنہیں کیا گیا اور ہمارے جانے کے بعد ایسا کیا گیا تو یہ غیر قانونی ہوگا کیوں کہ ہمارے واک آؤٹ کے بعد قومی اقتصادی کونسل کا کورم ٹوٹ گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں 13میں سے 9 نمائندے موجود تھے اور اس میں بھی ہم 5 لوگ واک آؤٹ کرگئے۔

'' وفاقی حکومت غیرآئینی اقدامات کررہی ہے ''


سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آج قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام ( پی ایس ڈی پی) پربحث ہوئی جب کہ وفاقی حکومت غیرآئینی اقدامات کررہی ہے کیوں کہ موجودہ حکومت مئی میں ختم ہوگی اس لیے اگلے مالی سال کی پی ایس ڈی پی موجودہ حکومت نہیں بناسکتی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سمری جب پیش کی گئی اس میں لکھا تھا کہ اس کی منظوری دی جائے، ہم نے وزیراعظم سے کہا کہ ووٹنگ کرالیں لیکن وہ زبردستی اس سمری کی منظوری لینا چاہتے تھے اور ہمیں کہا گیا کہ آپ کی منظوری کی ضرورت ہی نہیں ہے جس پر ہم نے کہا کہ منظوری کی ضرورت نہیں تو ہمارا یہاں بیٹھنے کا جواز نہیں اور ہم نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

'' حکومت ترقیاتی بجٹ میں مرضی کے منصوبے شامل کررہی ہے''



دوسری جانب وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہماری گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ یہی بحث رہی کہ آپ انصاف نہیں کررہے، پہلے بھی ہمارے ساتھ یہی دھوکا ہوتا رہا ہے جب کہ یہ ترقیاتی بجٹ میں مرضی کے منصوبے شامل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ہماری سفارشات نہیں مانگی اور اپنی مرضی کی سفارشات شامل کرلی گئیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ اگر ہماری اہمیت نہیں تو ہمیں کیوں بلاتے ہیں جب کہ ہم نے اجلاس میں کہا کہ دو تین مہینے ہیں صرف اس کا بجٹ پیش کریں اور باقی بجٹ آنے والی حکومت کو بنانے دیا جائے۔

'' پاکستان کی پہلی آبی پالیسی کی منظوری ''


اس سے قبل مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی پہلی واٹر پالیسی کی منظوری دے دی گئی، وزیراعظم سمیت چاروں وزرائے اعلیٰ نے پاکستان واٹرچارٹرکے مسودے پر دستخط کیے جب کہ واٹر پالیسی پرعمل درآمد کے معاملات کے لیے واٹر کونسل قائم کردی گئی جس کے سربراہ وزیراعظم ہوں گے، چاروں وزرائے اعلیٰ بھی کونسل کے رکن ہوں گے اور وفاقی وصوبائی حکومتوں کے نمایندے بھی اس میں شامل ہوں گے۔



ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز نے مشترکہ مفادات کونسل کو قومی آبی پالیسی کے مسودے کے بارے میں آگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ پالیسی تمام بڑے فریقین کے ساتھ مشاورت کے بعد تیار کی گئی ہے اور ایک قومی سطح کا مشاورتی سیمینار بھی اتفاق رائے وضع کرنے کے لیے منعقد کیا گیا اور مشترکہ مفادات کونسل کے 36 ویں اجلاس میں پیش کردہ تجاویز کو بھی پالیسی میں شامل کیا گیا۔

Load Next Story