کسانوں کو عدم ادائیگی سپریم کورٹ نے ملک بھر کے شوگر ملز مالکان کو طلب کرلیا
تمام شوگر ملز مالکان ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت کریں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے کسانوں کو گنے کی فصل کے عوض ادائیگیاں نہ کرنے پر ملک بھر کے شوگرمل مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ میں کسانوں کو عدم ادائیگیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ پاکستان میں کتنی شوگرملیں ہیں جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 47، سندھ میں 35، خیبر پختونخوا میں 7 شوگرملیں ہیں۔ جواب کے ردعمل میں چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام شوگر ملوں کے تگڑے مالکان کل آجائیں، مالکان سے اتنا نہیں ہوا کسی وکیل کی خدمات حاصل کرلیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مالکان کو شاید کوئی انا ہے، مالکان سمجھتے ہیں کہ ملیں بند کردیں گے لیکن میں اپنے لوگوں سے کہوں گا چینی خریدنا بند کردیں جب کہ مالکان کے گھروں میں مہنگی گاڑیاں کھڑی ہیں، ایک شوگرمل سے دوسری، تیسری شوگرمل لگالی ہے، شوگرمل مالکان کاشت کاروں کو اپنا مزارع سمجھتے ہیں، مجھے معلوم ہے یہ مشکل کیسے آسان ہوسکتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جن مالکان نے ادائیگی کردی ہے وہ عدالت سے سرٹیفکیٹ لے جائیں باقی شوگرمل مالکان سے ملنا چاہتا ہوں، تمام شوگر مل مالکان ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت دیں مجھے شوگر مل کے کسی ڈائریکٹر، چیف ایگزیکٹو کو نہیں بلانا صرف شوگر مل مالکان کو بلانا ہے۔
دوران سماعت کاشت کار کا اپنے موقف میں کہنا تھا کہ مالکان کے آنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا کیوں کہ پورے پاکستان کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے لہذا عدالت سیشن جج کی سربراہی میں ضلعی سطح پر کمیشن بنادے۔
سپریم کورٹ میں کسانوں کو عدم ادائیگیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ پاکستان میں کتنی شوگرملیں ہیں جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 47، سندھ میں 35، خیبر پختونخوا میں 7 شوگرملیں ہیں۔ جواب کے ردعمل میں چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام شوگر ملوں کے تگڑے مالکان کل آجائیں، مالکان سے اتنا نہیں ہوا کسی وکیل کی خدمات حاصل کرلیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مالکان کو شاید کوئی انا ہے، مالکان سمجھتے ہیں کہ ملیں بند کردیں گے لیکن میں اپنے لوگوں سے کہوں گا چینی خریدنا بند کردیں جب کہ مالکان کے گھروں میں مہنگی گاڑیاں کھڑی ہیں، ایک شوگرمل سے دوسری، تیسری شوگرمل لگالی ہے، شوگرمل مالکان کاشت کاروں کو اپنا مزارع سمجھتے ہیں، مجھے معلوم ہے یہ مشکل کیسے آسان ہوسکتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جن مالکان نے ادائیگی کردی ہے وہ عدالت سے سرٹیفکیٹ لے جائیں باقی شوگرمل مالکان سے ملنا چاہتا ہوں، تمام شوگر مل مالکان ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت دیں مجھے شوگر مل کے کسی ڈائریکٹر، چیف ایگزیکٹو کو نہیں بلانا صرف شوگر مل مالکان کو بلانا ہے۔
دوران سماعت کاشت کار کا اپنے موقف میں کہنا تھا کہ مالکان کے آنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا کیوں کہ پورے پاکستان کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے لہذا عدالت سیشن جج کی سربراہی میں ضلعی سطح پر کمیشن بنادے۔