مسلم لیگ ن سندھ میں سیاسی ساکھ مضبوط بنانے کیلئے متحرک

مراد علی شاہ کی طرف سے کراچی سمیت پورے سندھ میں لوڈشیڈنگ پر کیا جانے والا احتجاج کسی حد تک نتیجہ خیز ثابت ہوا ہے

مراد علی شاہ کی طرف سے کراچی سمیت پورے سندھ میں لوڈشیڈنگ پر کیا جانے والا احتجاج کسی حد تک نتیجہ خیز ثابت ہوا ہے فوٹوفائل

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی طرف سے کراچی سمیت پورے سندھ میں لوڈشیڈنگ پر کیا جانے والا احتجاج کسی حد تک نتیجہ خیز ثابت ہوا ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کراچی میں آکر کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کی صدارت کی اور '' کے الیکٹرک '' کو گیس کی فراہمی بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ اس سے کراچی میں لوڈشیڈنگ پر قابو پانے میں مدد ملے گی لیکن سندھ کے دیگر علاقوں میں شاید کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ زرعی پانی کی قلت کا مسئلہ بھی حل نہیں ہو سکا ہے۔ دوسری طرف وزیر اعلی پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کراچی کا دو روزہ دورہ کرکے اس شہر کی سیاست میں نئی صف بندی کی نشاندہی کر دی ہے۔

گذشتہ ہفتے سندھ میں لوڈشیڈنگ اور پانی کی قلت کے معاملے پر وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک خصوصی پریس کانفرنس کی تھی، جس میں انہوں نے ان دونوں معاملات پر وفاق سے سخت احتجاج کیا تھا۔ وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام نے چونکہ پیپلز پارٹی کے سوا کسی سیاسی جماعت کو ووٹ نہیں دیا، اس لیے انہیں اس بات کی سزا دی جا رہی ہے۔ اندرون سندھ 14 سے 22 گھنٹے روزانہ لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی وفاق نے بند کر دی ہے اور کے الیکٹرک پر سوئی سدرن گیس کا بل صرف 13 ارب روپے ہے لیکن جرمانے اور سرچارج لگا کر یہ بل 80 ارب روپے بنا دیا گیا ہے۔

وزیر اعلی سندھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ دریاؤں میں پانی کی قلت سے زیادہ پانی چوری کا مسئلہ ہے۔ ارسا کی طرف سے سندھ کو اعلان کردہ 24 فیصد کی بجائے 36 فیصد کم پانی دیا جا رہا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے کہا کہ اگر لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرنا ہے تو اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا جائے، وہ ان کا ساتھ دیں گے۔


اس پریس کانفرنس کے بعد وزیر اعلی سندھ نے لوڈشیڈنگ کے معاملے پر وزیر اعظم کو خط لکھا جس کے جواب میں وفاقی وزیر بجلی اویس خان لغاری نے جوابی خط لکھا اور اس کے ساتھ ساتھ یہ کہا کہ وزیر اعلی سندھ اندرون سندھ بجلی چوری کو روکیں۔ عابد شیر علی کے بعد اویس لغاری نے بھی سندھ کے لوگوں کو بجلی چور کہا ۔ اس پر وزیر اعلی سندھ اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے سخت اعتراض کیا۔ وفاق اور سندھ کے مابین الفاظ کی جنگ کے بعد بالآخر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کراچی آکر گورنر ہاؤس میں کابینہ کی توانائی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں وزیر اعلی سندھ کو خصوصی طور پر بلایا گیا۔ وزیر اعلی سندھ نے اس اجلاس میں سندھ کا کیس بھرپور انداز میں پیش کیا۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی بحال کی جائے جبکہ گیس کے بل کا تنازعہ طے کرنے کے لیے بھی کمیٹی قائم کر دی گئی۔

تاہم وزیر اعظم نے یہ بھی اعلان کیا کہ بجلی چوری والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ رہے گی۔ شاید ان کا اشارہ یہ تھا کہ کراچی کے سوا سندھ کے دیگر علاقوں میں لوڈشیڈنگ رہے گی۔ وزیر اعظم سندھ میں لوڈشیڈنگ کا مستقل حل نکالنے میں ناکام رہے۔ وزیر اعلی سندھ کی پریس کانفرنس کے بعد جماعت اسلامی نے لوڈشیڈنگ کے خلاف چیف منسٹر ہاؤس پر دھرنا دینے کا پروگرام تبدیل کیا اور کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس کے لیے وزیر اعلی سندھ ادارہ نور حق بھی گئے تھے اور انہوں نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔ وزیر اعظم کی کراچی میں موجودگی کے دوران کراچی کے تاجروں اور صنعت کاروں نے بھی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔

وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے کچھ سیاسی اہداف کے ساتھ کراچی میں دو روز قیام کیا اور دونوں دن انتہائی مصروف گزارے۔ انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) بہادر آباد کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور یہ پیغام دیا کہ وہ ایم کیو ایم کے اس دھڑے کو تسلیم کرتے ہیں اور سیاسی طور پر اس کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا ہے کہ میاں شہباز شریف پاک سرزمین پارٹی کے مقابلے میں ایم کیو ایم کے دیگر دھڑوں کو متحد کرنے کے خواہش مند تھے لیکن فوری طور پر اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔

میاں شہباز شریف نے عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی ) سندھ کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں اور کراچی کے پنجابی اور پشتو بولنے والے علاقوں میں مل کر الیکشن لڑنے کی حکمت عملی پر غور کیا۔ لیکن اے این پی فوری طور پر کوئی مثبت اشارہ نہ دے سکی ۔ میاں شہباز شریف کی پیر پگارا سے ملاقات کے بارے میں بھی مسلم لیگ (ن) کے میڈیا سیل نے میڈیا کو آگاہ کیا تھا لیکن یہ ملاقات نہ ہو سکی۔ پیر پگارا کے ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات کے بارے میں پیر پگارا کو کسی نے کہا ہی نہیں ہے۔ سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ ان حالات میں پیر پگارا میاں شہباز شریف سے ملاقات نہیں کرنا چاہیں گے۔ شہباز شریف کے کراچی کے دورے کا فالو اپ کیا ہوتا ہے، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
Load Next Story