حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے سے سالانہ ساڑھے 3 لاکھ بچے ہلاک ہونے لگے
پاکستان میں بچوں میں نمونیہ کا مرض سرفہرست ہے، مرض کا شکار رہنے سے بچوں میں احساس محرومی بھی پیدا ہوتاہے
ماہرین طب نے کہا ہے کہ پاکستان میں بچوں کو مختلف امراض سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے سے سالانہ ساڑھے3 لاکھ بچے جاں بحق ہوجاتے ہیں ملک میں40 فیصد بچے مختلف امراض سے محفوظ رکھنے والے حفاظتی ٹیکوں(ویکسی نیشن ) سے محروم ہیں،پاکستان میں 60فیصد بچوں کوحفاظتی ویکسین لگائی جاتی ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کو 90فیصد حفاظتی ویکسین لگائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ان ممالک میں بچوں کے اموات کی شرح انتہائی کم ہے،پاکستان میں بچوں میں نمونیہ کا مرض سرفہرست ہے ،پاکستان میں ایک سے 5سال کی عمر کے ساڑھے 3لاکھ بچے مختلف امراض میں مبتلا ہوکر جاں بحق ہورہے ہیں پاکستان سمیت دنیا بھر میں منگل سے عالمی ہفتہ ایمونائزیشن (بچوں کے حفاظتی ٹیکے کی اہمیت اور افادیت) منایا جارہا ہے،30 اپریل تک کراچی سمیت صوبے میں حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت کو اجاگرکرنے کے لیے پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن مختلف آگاہی سیمینار بھی منعقدکرے گی۔
والدین کو بھی بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے کی افادیت سے آگاہی فراہم کرے گی، پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر جمال رضا،سیکریٹری جنرل ڈاکٹر خالد شفیع نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہفتہ عالمی ویکسی نیشن ہر سال 24اپریل کو عالمی سطح پرمنایا جاتا ہے جس میں تمام ممالک میں بچوں اور ان کے والدین کو حفاظتی ٹیکوں کی افادیت واہمیت سے آگاہی فراہم کی جاتی ہے، ماہرین طب نے بتایا کہ حفاظتی ٹیکے اور علاج بچوں کا بنیادی حق ہوتا ہے۔
والدین کو چاہیے کہ بچوں کو ان کے بنیادی حق فراہم کرے اور انھیں ایک سے 5سال تک کے حفاظتی ٹیکے لگوائے تاکہ یہ بچے کم عمری میں مختلف امراض سے محفوظ رہ سکیں بصورت دیگر حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے سے بچے کم عمری میں ہی خسرہ، ڈائریا، نمونیہ سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کا ا ثر ان کی تعلیم پربھی پڑتا ہے،ماہرین طب نے بتایا کہ کم عمری میں بچے مختلف امراض میں مبتلا رہنے اور بار بار کسی نہ کسی مرض کا شکار رہنے سے بچوں میں احساس محرومی بھی پیدا ہوجاتا ہے جو ان کی نشوونما پر منفی اثرات بھی مرتب کرتا ہے۔
پروفیسر جمال رضا اور پروفیسر خالد شفیع نے بتایا کہ عالمی ایمونائزیشن ویک منانے کا بنیادی مقصد حفاظتی ٹیکوں کی شرح میں مزید اضافہ کرنا ہے،پا کستان میں ایمونائزیشن کوریج کی شرح60فیصد ہے، عالمی سطح پر 90فیصدکوریج ہونی چاہیے، پاکستان میں موثر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے 35فیصد بچے ویکسینشن کرانے سے محروم رہ جاتے ہیں جو5سال عمر تک کسی نہ کسی مرض کا شکار ہوکر جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں اگرٹیکوںکی شرح90 فیصد ہوجائے تومرنے والے ساڑھے تین لاکھ بچوں میں سے نصف بچوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں، ماہرین نے کہا کہ حفاظتی ویکسین لگاکر دنیا بھر میں 60لاکھ بچوں کومختلف امراض سے محفوظ کیا جارہا ہے، سندھ میں خسرہ کا مرض وبائی صورت اختیارکررہا ہے۔
پاکستان میں بچوں کی بیماریوں میں نمونیہ کا مرض سرفہرست آ گیا، بچوں میں ڈائریا دوسری بڑی وجہ موت ہے بچوں میں تیسرے نمبر پر خسرہ کا مرض شدت اختیار کررہا ہے جبکہ بچوں میں چوتھی وجہ موت کم وزن کے پیدا ہونے والے بچے شامل ہیں،ماہرین نے ماؤں سے درخواست کی ہے کہ بچے کی پیدائش کے 6ماہ تک صرف ماں کا دودھ پلائیں، 6 ماہ بعد ماں کے دودھ کے ساتھ ہلکی غذائیں بھی دی جائیں، وقت پر حفاظتی ویکسینشین کرائی جائے۔
ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کو 90فیصد حفاظتی ویکسین لگائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ان ممالک میں بچوں کے اموات کی شرح انتہائی کم ہے،پاکستان میں بچوں میں نمونیہ کا مرض سرفہرست ہے ،پاکستان میں ایک سے 5سال کی عمر کے ساڑھے 3لاکھ بچے مختلف امراض میں مبتلا ہوکر جاں بحق ہورہے ہیں پاکستان سمیت دنیا بھر میں منگل سے عالمی ہفتہ ایمونائزیشن (بچوں کے حفاظتی ٹیکے کی اہمیت اور افادیت) منایا جارہا ہے،30 اپریل تک کراچی سمیت صوبے میں حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت کو اجاگرکرنے کے لیے پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن مختلف آگاہی سیمینار بھی منعقدکرے گی۔
والدین کو بھی بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے کی افادیت سے آگاہی فراہم کرے گی، پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر جمال رضا،سیکریٹری جنرل ڈاکٹر خالد شفیع نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہفتہ عالمی ویکسی نیشن ہر سال 24اپریل کو عالمی سطح پرمنایا جاتا ہے جس میں تمام ممالک میں بچوں اور ان کے والدین کو حفاظتی ٹیکوں کی افادیت واہمیت سے آگاہی فراہم کی جاتی ہے، ماہرین طب نے بتایا کہ حفاظتی ٹیکے اور علاج بچوں کا بنیادی حق ہوتا ہے۔
والدین کو چاہیے کہ بچوں کو ان کے بنیادی حق فراہم کرے اور انھیں ایک سے 5سال تک کے حفاظتی ٹیکے لگوائے تاکہ یہ بچے کم عمری میں مختلف امراض سے محفوظ رہ سکیں بصورت دیگر حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے سے بچے کم عمری میں ہی خسرہ، ڈائریا، نمونیہ سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کا ا ثر ان کی تعلیم پربھی پڑتا ہے،ماہرین طب نے بتایا کہ کم عمری میں بچے مختلف امراض میں مبتلا رہنے اور بار بار کسی نہ کسی مرض کا شکار رہنے سے بچوں میں احساس محرومی بھی پیدا ہوجاتا ہے جو ان کی نشوونما پر منفی اثرات بھی مرتب کرتا ہے۔
پروفیسر جمال رضا اور پروفیسر خالد شفیع نے بتایا کہ عالمی ایمونائزیشن ویک منانے کا بنیادی مقصد حفاظتی ٹیکوں کی شرح میں مزید اضافہ کرنا ہے،پا کستان میں ایمونائزیشن کوریج کی شرح60فیصد ہے، عالمی سطح پر 90فیصدکوریج ہونی چاہیے، پاکستان میں موثر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے 35فیصد بچے ویکسینشن کرانے سے محروم رہ جاتے ہیں جو5سال عمر تک کسی نہ کسی مرض کا شکار ہوکر جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں اگرٹیکوںکی شرح90 فیصد ہوجائے تومرنے والے ساڑھے تین لاکھ بچوں میں سے نصف بچوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں، ماہرین نے کہا کہ حفاظتی ویکسین لگاکر دنیا بھر میں 60لاکھ بچوں کومختلف امراض سے محفوظ کیا جارہا ہے، سندھ میں خسرہ کا مرض وبائی صورت اختیارکررہا ہے۔
پاکستان میں بچوں کی بیماریوں میں نمونیہ کا مرض سرفہرست آ گیا، بچوں میں ڈائریا دوسری بڑی وجہ موت ہے بچوں میں تیسرے نمبر پر خسرہ کا مرض شدت اختیار کررہا ہے جبکہ بچوں میں چوتھی وجہ موت کم وزن کے پیدا ہونے والے بچے شامل ہیں،ماہرین نے ماؤں سے درخواست کی ہے کہ بچے کی پیدائش کے 6ماہ تک صرف ماں کا دودھ پلائیں، 6 ماہ بعد ماں کے دودھ کے ساتھ ہلکی غذائیں بھی دی جائیں، وقت پر حفاظتی ویکسینشین کرائی جائے۔