عوام کو ذہنی معاشی اور اخلاقی طور پر غلام بنا دیا گیا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ
دنیا بھر میں کوئی فوج کمرشل سرگرمیوں میں شامل نہیں، جسٹس شوکت عزیز
ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ عوام کو ذہنی،معاشی اور اخلاقی طور پر غلام بنا دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیض آباد دھرنا انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کی درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل انعام الرحیم ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ رجسٹرار آفس سے رپورٹ کے حصول کی درخواست دی لیکن اسے مسترد کر دیا گیا۔ جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے کہ تحقیقاتی رپورٹ کو عدالتی حکم پر سیل کیا گیا ہے، میرے اوپر پہلے ہی 6 ریفرنس دائر ہیں آپ چاہتے ہیں ساتواں بھی ہو جائے۔
دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ دنیا بھر میں کوئی فوج کمرشل سرگرمیوں میں شامل نہیں لیکن پاکستان کی فوج ڈبل روٹی، گوشت اور سیمنٹ تک بیچ رہی ہے، عوام کو ذہنی، معاشی اور اخلاقی طور پر غلام بنا دیا گیا ہے، وہ کمائی کمرشل اور ڈیلنگ عسکری طریقے سے چاہتے ہیں۔ جلد سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کرکے اس حوالے سے جواب طلب کریں گے، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس کرکے رپورٹ پبلک کرنے سے متعلق جواب طلب کر تے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیض آباد دھرنا انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کی درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل انعام الرحیم ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ رجسٹرار آفس سے رپورٹ کے حصول کی درخواست دی لیکن اسے مسترد کر دیا گیا۔ جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے کہ تحقیقاتی رپورٹ کو عدالتی حکم پر سیل کیا گیا ہے، میرے اوپر پہلے ہی 6 ریفرنس دائر ہیں آپ چاہتے ہیں ساتواں بھی ہو جائے۔
دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ دنیا بھر میں کوئی فوج کمرشل سرگرمیوں میں شامل نہیں لیکن پاکستان کی فوج ڈبل روٹی، گوشت اور سیمنٹ تک بیچ رہی ہے، عوام کو ذہنی، معاشی اور اخلاقی طور پر غلام بنا دیا گیا ہے، وہ کمائی کمرشل اور ڈیلنگ عسکری طریقے سے چاہتے ہیں۔ جلد سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کرکے اس حوالے سے جواب طلب کریں گے، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس کرکے رپورٹ پبلک کرنے سے متعلق جواب طلب کر تے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔