وکی لیکس نے 1971 کی جنگ کے حوالے سے کیبل جاری کردی
امریکی سفیر نے اندرا گاندھی کوبتایا کہ صدر نکسن کو پاکستانی مشکلات پر تشویش ہے
وکی لیکس نے انکشاف کیاہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان71 کی جنگ سے چند روز قبل اس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندراگاندھی نے امریکی صدر رچرڈنکسن سے ایک ملاقات میں کہا تھاکہ میں یقین نہیں کرتی کہ آپ پاکستان کی حمایت کررہے ہیں۔
اگر پاکستانی فوجی حکمران یحییٰ خان کے ساتھ مضبوط لائن لیتے ہیں توآپ کوپاکستان کیلیے مزید اقدامات کرنا پڑیںگے۔ وکی لیکس کے مطابق 9اکتوبر1973 کو بھیجی گئی کیبل امریکی سفیرڈینیل پیٹرک مونیہان اوراندراگاندھی کے درمیان ہونے والی بات چیت پرمبنی ہے۔ اس ملاقات کے دوران امریکی سفیر نے گاندھی کو بتایاکہ صدرنکسن کو تشویش ہے کہ افغان سرحد پر ہونے والی پیشرفت پاکستان کو مشکلات کی طرف لے جائیگی۔ سفیرکی کیبل کے مطابق اندراگاندھی نے یقین دلایاکہ بھارت پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت چاہتاہے۔ گاندھی نے کہاکہ بلوچستان اور پشتونستان کے معاملات پاکستان کے داخلی معاملات ہیں، بھارت مداخلت نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے وکی لیکس کی طرف سے جاری کردہ ایک مراسلے میں کہاگیا تھاکہ بھارت کے سابق وزیراعظم راجیوگاندھی نے ممکنہ طورپر ایک سویڈش دفاعی کمپنی کے ایجنٹ کے طورپر کام کیاتھا۔ وِکی لیکس کے پارٹنر بھارتی روزنامے ''دی ہندو'' نے امریکا کے سابق وزیرخارجہ ہنری کسنجر کو بھیجے گئے مراسلات کے ضمن میں لکھاہے کہ سویڈش کمپنی ساب ایکسینا سے بعض جنگی جہازوں کی خریداری میں 'اصل بھارتی مذاکرات کار' راجیو گاندھی تھے۔ بھارت کی وزارت دفاع سویڈش کمپنی سے 50 سے 55 طیارے خریدنا چاہتی تھی۔ حکمراں کانگریس پارٹی نے وکی لیکس کے انکشافات کو بے بنیاد قرار دیاہے۔
اگر پاکستانی فوجی حکمران یحییٰ خان کے ساتھ مضبوط لائن لیتے ہیں توآپ کوپاکستان کیلیے مزید اقدامات کرنا پڑیںگے۔ وکی لیکس کے مطابق 9اکتوبر1973 کو بھیجی گئی کیبل امریکی سفیرڈینیل پیٹرک مونیہان اوراندراگاندھی کے درمیان ہونے والی بات چیت پرمبنی ہے۔ اس ملاقات کے دوران امریکی سفیر نے گاندھی کو بتایاکہ صدرنکسن کو تشویش ہے کہ افغان سرحد پر ہونے والی پیشرفت پاکستان کو مشکلات کی طرف لے جائیگی۔ سفیرکی کیبل کے مطابق اندراگاندھی نے یقین دلایاکہ بھارت پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت چاہتاہے۔ گاندھی نے کہاکہ بلوچستان اور پشتونستان کے معاملات پاکستان کے داخلی معاملات ہیں، بھارت مداخلت نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے وکی لیکس کی طرف سے جاری کردہ ایک مراسلے میں کہاگیا تھاکہ بھارت کے سابق وزیراعظم راجیوگاندھی نے ممکنہ طورپر ایک سویڈش دفاعی کمپنی کے ایجنٹ کے طورپر کام کیاتھا۔ وِکی لیکس کے پارٹنر بھارتی روزنامے ''دی ہندو'' نے امریکا کے سابق وزیرخارجہ ہنری کسنجر کو بھیجے گئے مراسلات کے ضمن میں لکھاہے کہ سویڈش کمپنی ساب ایکسینا سے بعض جنگی جہازوں کی خریداری میں 'اصل بھارتی مذاکرات کار' راجیو گاندھی تھے۔ بھارت کی وزارت دفاع سویڈش کمپنی سے 50 سے 55 طیارے خریدنا چاہتی تھی۔ حکمراں کانگریس پارٹی نے وکی لیکس کے انکشافات کو بے بنیاد قرار دیاہے۔