سی پیک منصوبوں کیلیے چینی فنانسنگ میں کمی
سی پیک کے کئی اہم منصوبے تکمیل کے نزدیک ہیں اورکچھ اسکیمیں انتہائی سست روی کا شکار ہیں، ذرائع
سی پیک اوردیگر منصوبوں میں سست روی کے باعث اگلے مالی سال میں چینی فنانسنگ میں کمی کا سامنا ہے۔
وزرات خزانہ میں ذرائع کا کہنا ہے کہ پرانے تخمینوں کے برخلاف سی پیک اور دیگر منصوبوں کے لیے چین کی طرف سے حکومت کو اگلے مالی سال میں 2ارب ڈالر کے بجائے صرف906 ملین ڈالر ملیں گے جب کہ رواں مالی سال میں بھی حکومت نے تمام منصوبوں کیلئے 1.12ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا۔
وزارت خزانہ میں ذرائع کے مطابق سی پیک کے کئی اہم منصوبے تکمیل کے نزدیک ہیں اورکچھ اسکیمیں انتہائی سست روی کا شکار ہیں ، پاکستان ریلوے کا ایک مین لائن 1 کا منصوبہ کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ ہے جبکہ اگلے مالی سال میں حکومت کو اس منصوبے کے حوالے سے صرف34 ملین ڈالر ملنے کی امید ہے جس کے بعد اس منصوبے کو شروع کیا جائے گا۔
دوسری طرف پاکستان اور چین اس منصوبے کے مالی اخراجات کے حوالے سے تنازع کا شکار ہیں، چینی حکام نے اس منصوبے کے اخراجات پاکستانی حکام کی نسبت بہت زیادہ رکھے ہیں۔ اسی طرح بسمہ خضدار (106km)سی پیک پروجیکٹ کو بھی کٹوتی کا سامنا ہے۔
وزرات خزانہ میں ذرائع کے مطابق رواں مالی سال چین کی طرف سے 11.3 ملین ڈالرملنے والے قرضے کے برعکس اگلے مالی سال میں کسی بھی غیر ملکی قرضے کو بجٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
وزرات خزانہ میں ذرائع کا کہنا ہے کہ پرانے تخمینوں کے برخلاف سی پیک اور دیگر منصوبوں کے لیے چین کی طرف سے حکومت کو اگلے مالی سال میں 2ارب ڈالر کے بجائے صرف906 ملین ڈالر ملیں گے جب کہ رواں مالی سال میں بھی حکومت نے تمام منصوبوں کیلئے 1.12ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا۔
وزارت خزانہ میں ذرائع کے مطابق سی پیک کے کئی اہم منصوبے تکمیل کے نزدیک ہیں اورکچھ اسکیمیں انتہائی سست روی کا شکار ہیں ، پاکستان ریلوے کا ایک مین لائن 1 کا منصوبہ کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ ہے جبکہ اگلے مالی سال میں حکومت کو اس منصوبے کے حوالے سے صرف34 ملین ڈالر ملنے کی امید ہے جس کے بعد اس منصوبے کو شروع کیا جائے گا۔
دوسری طرف پاکستان اور چین اس منصوبے کے مالی اخراجات کے حوالے سے تنازع کا شکار ہیں، چینی حکام نے اس منصوبے کے اخراجات پاکستانی حکام کی نسبت بہت زیادہ رکھے ہیں۔ اسی طرح بسمہ خضدار (106km)سی پیک پروجیکٹ کو بھی کٹوتی کا سامنا ہے۔
وزرات خزانہ میں ذرائع کے مطابق رواں مالی سال چین کی طرف سے 11.3 ملین ڈالرملنے والے قرضے کے برعکس اگلے مالی سال میں کسی بھی غیر ملکی قرضے کو بجٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔