ٹوٹی ہڈیوں کو جوڑنے والی طاقتور گوند ایجاد
سویڈن کے سائنسدانوں نے چوہوں پر ایسے گوند کی آزمائش کی ہے جو صرف 5 منٹ میں ہڈی جوڑ سکتا ہے
سویڈن کے ماہرین نے ایک خاص گوند (گلو) تیار کیا ہے جو صرف 5 منٹ میں ٹوٹی ہڈی اور فریکچر کو جوڑ سکتا ہے۔ اس عمل میں کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی۔
ہم جانتے ہیں کہ دندان ساز ٹوٹے ہوئے دانتوں کو جوڑنے کے لیے خاص قسم کے مسالے اور گوند ایک عرصے سے استعمال کررہے ہیں جنہیں 'بونڈنگ' کہا جاتا ہے۔
اسی بنا پر ماہرین نے خیال کیا کہ جس طرح ٹوٹے دانتوں کو جوڑا جاسکتا ہے، عین اسی طرح جسم کی ٹوٹی ہڈیوں اور ان کے فریکچرز بھی دور کیے جاسکتے ہیں۔ لیکن لاکھ کوششوں کے باوجود ایسا کوئی مٹیریل بنانے میں کامیابی نہیں مل رہی تھی کیونکہ وہ جسم کے اندرونی نظام کے لحاظ سے نہ تھا۔ پھر ہڈیوں کو جوڑنے کےلیے ایسا گوند درکار تھا جو حیاتیاتی طور پرموزوں ہو اور جسمانی نمی میں بھی مضبوطی سے برقرار رہ سکے۔ بعض گوند کے زہریلے اثرات بھی ظاہر ہوئے اور یوں اس پر تحقیق ترک کردی گئی۔
اب حال ہی میں سویڈن کے 'کے ٹی ایچ رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی' نے ایسا حیاتیاتی گوند تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ان تمام خطرات سے پاک ہے۔ اس گوند میں عین وہی خواص ہیں جو دانتوں کو جوڑنے یا انہیں منہ میں لگانے والے گوند کے ہوتے ہیں؛ اور جسے ''تھائل این کپلنگ ٹی ای سی'' کہا جاتا ہے۔ جیسے ہی اس پر پانی اور آکسیجن پڑتے ہیں، یہ مزید مضبوط ہوتا جاتا ہے۔
اسے مائیکل مالکوخ اور ان کے ساتھیوں نے چوہوں پر آزمایا ہے جس کے بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اپنے مقالے میں سائنسدانوں نے لکھا ہے کہ جسم کے لیے حیاتیاتی طور پر مناسب ایک اعلیٰ درجے کا بایومیڈیکل ٹی ای سی بنایا ہے جو بہت معیاری ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایجاد ٹوٹی ہڈیوں کی بحالی میں ایک نیا سنگِ میل ثابت ہوگی۔ ٹی ای سی تین پرتوں میں کام کرتا ہے جس میں پہلے گوند، پھر ایک طرح کی فائبر اور دوبارہ گوند لگایا جاتا ہے اور اس طرح گوند ہڈی کے اندر تک سرایت کرجاتا ہے۔
یہ گوند صرف پانچ منٹ میں ٹوٹی ہڈیوں کو جوڑ سکتا ہے اور دانت جوڑنے والے تمام مسالوں سے 55 فیصد زیادہ مضبوط ہے۔ اس سے ہڈی کے فریکچر بھی آسانی سے جڑ جاتے ہیں خواہ ہڈی کتنی ہی چکنی اور گیلی کیوں نہ ہو۔ دوسری جانب یہ گوند گٹھیا کے مریضوں کےلیے بھی امید کی ایک نئی کرن ہے جن کی ہڈیاں بار بار متاثر ہوکر ٹوٹ جاتی ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ دندان ساز ٹوٹے ہوئے دانتوں کو جوڑنے کے لیے خاص قسم کے مسالے اور گوند ایک عرصے سے استعمال کررہے ہیں جنہیں 'بونڈنگ' کہا جاتا ہے۔
اسی بنا پر ماہرین نے خیال کیا کہ جس طرح ٹوٹے دانتوں کو جوڑا جاسکتا ہے، عین اسی طرح جسم کی ٹوٹی ہڈیوں اور ان کے فریکچرز بھی دور کیے جاسکتے ہیں۔ لیکن لاکھ کوششوں کے باوجود ایسا کوئی مٹیریل بنانے میں کامیابی نہیں مل رہی تھی کیونکہ وہ جسم کے اندرونی نظام کے لحاظ سے نہ تھا۔ پھر ہڈیوں کو جوڑنے کےلیے ایسا گوند درکار تھا جو حیاتیاتی طور پرموزوں ہو اور جسمانی نمی میں بھی مضبوطی سے برقرار رہ سکے۔ بعض گوند کے زہریلے اثرات بھی ظاہر ہوئے اور یوں اس پر تحقیق ترک کردی گئی۔
اب حال ہی میں سویڈن کے 'کے ٹی ایچ رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی' نے ایسا حیاتیاتی گوند تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ان تمام خطرات سے پاک ہے۔ اس گوند میں عین وہی خواص ہیں جو دانتوں کو جوڑنے یا انہیں منہ میں لگانے والے گوند کے ہوتے ہیں؛ اور جسے ''تھائل این کپلنگ ٹی ای سی'' کہا جاتا ہے۔ جیسے ہی اس پر پانی اور آکسیجن پڑتے ہیں، یہ مزید مضبوط ہوتا جاتا ہے۔
اسے مائیکل مالکوخ اور ان کے ساتھیوں نے چوہوں پر آزمایا ہے جس کے بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اپنے مقالے میں سائنسدانوں نے لکھا ہے کہ جسم کے لیے حیاتیاتی طور پر مناسب ایک اعلیٰ درجے کا بایومیڈیکل ٹی ای سی بنایا ہے جو بہت معیاری ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایجاد ٹوٹی ہڈیوں کی بحالی میں ایک نیا سنگِ میل ثابت ہوگی۔ ٹی ای سی تین پرتوں میں کام کرتا ہے جس میں پہلے گوند، پھر ایک طرح کی فائبر اور دوبارہ گوند لگایا جاتا ہے اور اس طرح گوند ہڈی کے اندر تک سرایت کرجاتا ہے۔
یہ گوند صرف پانچ منٹ میں ٹوٹی ہڈیوں کو جوڑ سکتا ہے اور دانت جوڑنے والے تمام مسالوں سے 55 فیصد زیادہ مضبوط ہے۔ اس سے ہڈی کے فریکچر بھی آسانی سے جڑ جاتے ہیں خواہ ہڈی کتنی ہی چکنی اور گیلی کیوں نہ ہو۔ دوسری جانب یہ گوند گٹھیا کے مریضوں کےلیے بھی امید کی ایک نئی کرن ہے جن کی ہڈیاں بار بار متاثر ہوکر ٹوٹ جاتی ہیں۔
تحقیق کے بعد اب بایومیڈیکل بونڈنگ اے بی نامی تجارتی کمپنی بھی بنادی گئی ہے جو اس گوند کی انسانی آزمائشوں یعنی کلینیکل ٹرائلز کا آغاز کرے گی۔