لاہور چیمبر کو ایران سے پاکستان میں اسمگلنگ پر تشویش

قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے، حکومت معاملہ ایران کے ساتھ اٹھائے، فاروق افتخار

قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے، حکومت معاملہ ایران کے ساتھ اٹھائے، فاروق افتخار فوٹو : فائل

KARACHI:
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ایران سے پاکستان میں اسمگلنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ یہ معاملہ ایران کی حکومت کے ساتھ اٹھائے کیونکہ اس مسئلے کی وجہ سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہاہے۔

بجلی و گیس کے بدترین بحران کے ساتھ اسمگلنگ نے بھی بربادی پھیلانا شروع کردی ہے لہٰذا حکومت اس ناسور کے خاتمے کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے بصورت دیگر حالات بہت خراب ہوجائیں گے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فاروق افتخار نے پاکستان پلاسٹک مینوفیکچررز کے 10 رکنی وفد سے لاہور چیمبر میں ایک ملاقات کے موقع پر کہا کہ اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کو مشترکہ اقدامات کرنے چاہئیں۔

اگر حکومت اسمگلنگ کے ناسور پر قابو پالے تو قومی خزانے کو اس قدر فائدہ ہوگا کہ امداد کے لیے آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے پلاسٹک مولڈنگ کمپاؤنڈ اور فنشڈ گڈز کی اسمگلنگ نے پلاسٹک انڈسٹری کو تباہی کی جانب دھکیل دیا ہے اور اس شعبے سے وابستہ بہت سے افراد اپنے کاروبار دیگر ممالک منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، لاہور چیمبر بارہا حکومت اور دیگر متعلقہ حکام سے ایکشن لینے کی اپیل کرچکا ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔




انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو فروغ دینا چاہیے جس سے اسمگلنگ کا خاتمہ ہوگا، کچھ سال پہلے بھارت کو بھی ایسی ہی صورتحال درپیش تھی لیکن اس نے ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو فروغ دے کر اس پر قابو پالیا۔ لاہور چیمبر کے صدر نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نئے چیئرمین کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ پلاسٹک مولڈنگ کمپاؤنڈ پر سیلز ٹیکس کی شرح 16 سے کم کرکے 5 فیصد کریں جس سے اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہوگی.

پلاسٹک انڈسٹری کو مکمل تباہی سے بچانے کے لیے حکومت فوری طور پر ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کرے۔ پاکستان پلاسٹک اینڈ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر محمد شعیب نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک طرف تو فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام موجودہ ٹیکس دہندگان کو نچوڑ رہے ہیں اور دوسری طرف ان کی نگرانی کے باوجود اسمگلنگ کا ناسور پھیلتا جارہا ہے جس سے ملکی معیشت بہت بری طرح متاثر ہورہی ہے، اسمگلنگ کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں پلاسٹک کی تیار مصنوعات خام مال سے بھی 20 روپے فی کلوگرام کم قیمت پر فروخت ہورہی ہیں۔
Load Next Story