حصص مارکیٹ میں مندی 2 نفسیاتی حدیں گرگئیں
غیر ملکی سرمایہ کاروں کی فروخت، انڈیکس 190 پوائنٹس کمی سے 18524 ہوگیا۔
ملک میں سیاسی افق اور اقتصادی محاذ پر غیریقینی صورتحال، معیشت کو سہارا دینے کی غرض سے پاکستان کاآئی ایم ایف سے دوبارہ رجوع کرنے اور ممکنہ سخت شرائط پر قرضے حاصل کے خدشات جیسے منفی عوامل کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو بھی مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی18700 اور 18600 کی 2 حدیں بیک گرگئیں۔
76.35 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 54 ارب93 کروڑ 69 لاکھ34 ہزار733 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ کراچی اسٹاک مارکیٹ بین الاقوامی سطح پر کموڈٹیز کی قیمتوں میں کمی کے علاوہ یورپی وایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں رونما ہونیوالی مندی کے زیر اثررہی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جوں جوں انتخابات قریب آرہے ہیں لوگ مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں جس سے اس امر کے خدشات ہیں کہ آئندہ سیشنز کے دوران حصص مارکیٹ میں مزید مندی رونما ہوگی۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے55 لاکھ45 ہزار346 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں39 ہزار166 ، انفرادی سرمایہ کاروں 6 لاکھ7 ہزار 44 اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے3 لاکھ84 ہزار318 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی لیکن اس سرمایہ کاری سے مارکیٹ تیزی کی جانب گامزن نہ ہوسکی کیونکہ بیشتر شعبوں کی جانب سے پرافٹ ٹیکنگ کے علاوہ غیر ملکیوں، میوچل فنڈز اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر65 لاکھ75 ہزار874 ڈالرکے انخلا سے مارکیٹ مندی کے زیراثر رہی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 189.78 پوائنٹس کمی سے 18524.50 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 161.66 پوائنٹس گھٹ کر14434.86 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 294.84 پوائنٹس کمی سے13138.28 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت15.40 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ27 لاکھ 1ہزار750 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ351 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں64 کے بھائو میں اضافہ، 268 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
76.35 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 54 ارب93 کروڑ 69 لاکھ34 ہزار733 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ کراچی اسٹاک مارکیٹ بین الاقوامی سطح پر کموڈٹیز کی قیمتوں میں کمی کے علاوہ یورپی وایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں رونما ہونیوالی مندی کے زیر اثررہی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جوں جوں انتخابات قریب آرہے ہیں لوگ مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں جس سے اس امر کے خدشات ہیں کہ آئندہ سیشنز کے دوران حصص مارکیٹ میں مزید مندی رونما ہوگی۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے55 لاکھ45 ہزار346 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں39 ہزار166 ، انفرادی سرمایہ کاروں 6 لاکھ7 ہزار 44 اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے3 لاکھ84 ہزار318 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی لیکن اس سرمایہ کاری سے مارکیٹ تیزی کی جانب گامزن نہ ہوسکی کیونکہ بیشتر شعبوں کی جانب سے پرافٹ ٹیکنگ کے علاوہ غیر ملکیوں، میوچل فنڈز اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر65 لاکھ75 ہزار874 ڈالرکے انخلا سے مارکیٹ مندی کے زیراثر رہی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 189.78 پوائنٹس کمی سے 18524.50 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 161.66 پوائنٹس گھٹ کر14434.86 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 294.84 پوائنٹس کمی سے13138.28 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت15.40 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ27 لاکھ 1ہزار750 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ351 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں64 کے بھائو میں اضافہ، 268 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔