اسلامی نظریاتی کونسل نے پارلیمنٹ کو90 ہزار سفارشات پیش کیں
پیپلزپارٹی5 سالہ دورمیں نظریاتی کونسل کی20ہزار رپورٹس میں سے4-5پر عملدرآمد کرا سکی
پیپلزپارٹی کے 5 سالہ دورحکومت میں ملک کے اندراسلامی قانون سازی اوراسلامی دفعات کی تشریح کیلیے اسلامی نظریاتی کونسل نے پارلیمنٹ کو90 ہزارکے قریب سفارشات جبکہ 20 ہزارکے قریب رپورٹس ارسال کیں۔
جن کی روشنی میں اسلامی قانون سازی کی جانی تھی لیکن ان رپوٹوں کے باوجود پارلیمنٹ صرف چار سے پانچ کے قریب رپورٹوں پر عمل درآمد کرا سکی جبکہ باقی رپورٹیں پارلیمنٹ کے تہہ خانوں کی نذرہو کررہ گئیں۔ معتبرذرائع کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹوں کی تشکیل کے لیے ملک بھر سے جید علمائے کرام اور اسلامی فقہ کے ماہرین کی آرا حاصل کی گئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق کونسل کی جن سفارشات پرعمل درآمد کیا گیا۔
ان میں محض خواتین کے حقوق کی پاسداری اورچھوٹے بچوں سے جبری مشقت کے حوالے سے تھیں۔کونسل کی سفارشات اور رپورٹوں پر عمل درآمد کے حوالے سے موقف جاننے کے لیے کونسل کے چیرمین مولانا شیرانی سے رابطہ کیا گیا توان کا موبائیل بند ملتا
جن کی روشنی میں اسلامی قانون سازی کی جانی تھی لیکن ان رپوٹوں کے باوجود پارلیمنٹ صرف چار سے پانچ کے قریب رپورٹوں پر عمل درآمد کرا سکی جبکہ باقی رپورٹیں پارلیمنٹ کے تہہ خانوں کی نذرہو کررہ گئیں۔ معتبرذرائع کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹوں کی تشکیل کے لیے ملک بھر سے جید علمائے کرام اور اسلامی فقہ کے ماہرین کی آرا حاصل کی گئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق کونسل کی جن سفارشات پرعمل درآمد کیا گیا۔
ان میں محض خواتین کے حقوق کی پاسداری اورچھوٹے بچوں سے جبری مشقت کے حوالے سے تھیں۔کونسل کی سفارشات اور رپورٹوں پر عمل درآمد کے حوالے سے موقف جاننے کے لیے کونسل کے چیرمین مولانا شیرانی سے رابطہ کیا گیا توان کا موبائیل بند ملتا