نئی منڈیاں نہ مل سکیں نصف برآمدات 10 ممالک تک محدود
مجموعی امپورٹ کا50فیصد چین،سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اورانڈونیشیا سے منگوایاجاتاہے،ذرائع
برآمدت کے فروغ کے لیے نئی منڈیوں کی تلاش کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، ملک کی 50 فیصد سے زائد برآمدات صرف 10 ممالک تک محدودہو کر رہ گئیں جبکہ 5ممالک سے50 فیصد مصنوعات درآمد کی جار ہی ہیں۔
دستیاب دستاویز کے مطابق پاکستانی برآمدات صرف چند ممالک تک محدوہوکررہ گئی ہیں اور پاکستان 10 ممالک کو 55 فیصد مصنوعات برآمد کر رہاہے۔ ان ممالک میں امریکا، چین، متحدہ عرب امارات، افغانستان، برطانیہ، جرمنی، فرانس، بنگلہ دیش، اٹلی اور اسپین شامل ہیں۔
برآمدات کے کل حجم میں سے امریکا کو16 فیصد اور یورپی یونین کو 11 فیصد مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں۔ دستاویز کے مطابق مالی سال 2015-16 کے 9 فیصد کے مقابلے میں رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی چین کو برآمدات کم ہو کر7 فیصد پر آگئی ہیں۔ افغانستان کو بھی برآمدات میں کمی ہوئی ہے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق پاکستان اپنی درآمدات میں سے 50 فیصد مصنوعات چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور انڈونیشیا سے درآمدکرتاہے۔ پاکستان کی چین سے درآمدات میں 6 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ رواں مالی سال کے دوران جولائی تاجنوری کے دوران پاکستان کی چین سے درآمدات گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 32 فیصد سے کم ہو کر 25 فیصد پر آگئی ہیں۔ رواں مالی سال کے دوران چین سے 917 ارب روپے کی درآمدات کی گئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 973 ارب روپے سے زائد تھیں۔
درآمدات کے حوالے سے چند ممالک پر پاکستان کے انحصار میں اضافہ ہواہے چین سعودی عرب متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا سے کل درآمدات میں سے50 فیصد ان ممالک سے منگوائی جاتی ہیں۔ رواں مالی سال جولائی تاجنوری کے دوران متحدہ عرب امارات سے پاکستان کی درآمدات میں 2 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران متحدہ عرب امارات سے درآمدات 438ارب روپے ر ہیں جبکہ رواں مالی سال کے اسی عرصے میں یو اے ای سے درآمدات 445 ارب روپے رہیں۔
جائزہ رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات سے درآمدات کل ملکی درآمدات کا 12 فیصد رہیں جوگزشتہ مالی سال کے دوران 14 فیصد تھیں۔ جائزہ رپورٹ کے مطابق امریکا سے بھی درآمدات میں 1 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ملکی درآمدات میں امریکا سے کی گئی درآمدات کاحصہ 5فیصد تھا جو رواں مالی سال کے دوران کم ہوکر 4 فیصد پر آگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران جولائی تاجنوری کے دوران کل درآمدات میں سے سعودی عرب سے درآمدات کا حصہ 4 فیصد رہا۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران یہ شرح 5 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق کویت، انڈونیشیا بھارت، جاپان، جرمنی ملائشیا سے کی گئی درآمدات میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق پاکستانی برآمدات صرف چند ممالک تک محدوہوکررہ گئی ہیں اور پاکستان 10 ممالک کو 55 فیصد مصنوعات برآمد کر رہاہے۔ ان ممالک میں امریکا، چین، متحدہ عرب امارات، افغانستان، برطانیہ، جرمنی، فرانس، بنگلہ دیش، اٹلی اور اسپین شامل ہیں۔
برآمدات کے کل حجم میں سے امریکا کو16 فیصد اور یورپی یونین کو 11 فیصد مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں۔ دستاویز کے مطابق مالی سال 2015-16 کے 9 فیصد کے مقابلے میں رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی چین کو برآمدات کم ہو کر7 فیصد پر آگئی ہیں۔ افغانستان کو بھی برآمدات میں کمی ہوئی ہے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق پاکستان اپنی درآمدات میں سے 50 فیصد مصنوعات چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور انڈونیشیا سے درآمدکرتاہے۔ پاکستان کی چین سے درآمدات میں 6 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ رواں مالی سال کے دوران جولائی تاجنوری کے دوران پاکستان کی چین سے درآمدات گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 32 فیصد سے کم ہو کر 25 فیصد پر آگئی ہیں۔ رواں مالی سال کے دوران چین سے 917 ارب روپے کی درآمدات کی گئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 973 ارب روپے سے زائد تھیں۔
درآمدات کے حوالے سے چند ممالک پر پاکستان کے انحصار میں اضافہ ہواہے چین سعودی عرب متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا سے کل درآمدات میں سے50 فیصد ان ممالک سے منگوائی جاتی ہیں۔ رواں مالی سال جولائی تاجنوری کے دوران متحدہ عرب امارات سے پاکستان کی درآمدات میں 2 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران متحدہ عرب امارات سے درآمدات 438ارب روپے ر ہیں جبکہ رواں مالی سال کے اسی عرصے میں یو اے ای سے درآمدات 445 ارب روپے رہیں۔
جائزہ رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات سے درآمدات کل ملکی درآمدات کا 12 فیصد رہیں جوگزشتہ مالی سال کے دوران 14 فیصد تھیں۔ جائزہ رپورٹ کے مطابق امریکا سے بھی درآمدات میں 1 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ملکی درآمدات میں امریکا سے کی گئی درآمدات کاحصہ 5فیصد تھا جو رواں مالی سال کے دوران کم ہوکر 4 فیصد پر آگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران جولائی تاجنوری کے دوران کل درآمدات میں سے سعودی عرب سے درآمدات کا حصہ 4 فیصد رہا۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران یہ شرح 5 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق کویت، انڈونیشیا بھارت، جاپان، جرمنی ملائشیا سے کی گئی درآمدات میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔