سندھ اور بلوچستان خصوصی گرانٹس سے فیضیاب پنجاب اور پختونخوا نظرانداز

پونے5کھرب گرانٹ ان ایڈمیں سندھ14،بلوچستان کیلیے10ارب،آزادکشمیر49 کروڑ ،گلگت بلتستان کوساڑھے 29 ارب مل گئے

اسلام آبادمیں500 بستروں پرمشتمل کینسراسپتال کیلیے آئندہ مالی سال میں پھر26کروڑکالالی پاپ۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران اسپیشل گرانٹ کے طور پر صوبہ سندھ کو 14 ارب روپے جبکہ بلوچستان کے لیے 10 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے لیے اس مد میں کوئی فنڈ تجویزنہیں کیا گیا۔

دستاویزکے مطابق وفاق نے آئندہ مالی سال کے دوران گرانٹس اینڈ ٹرانسفر کی مد میں مجموعی طور پر کل 4 کھرب 77 ارب 92 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے جو گزشتہ مالی سال کے دوران مختص شدہ فنڈ کے مقابلے میں 30 ارب روپے زیادہ ہے۔

حادثاتی واجبات کے لیے 2 کھرب 10 ارب، ریلوے کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے37 ارب، نیشنل انٹرنشپ پروگرام کے لیے 5 کروڑ 30 لاکھ، آزاد کشمیر کو گرانٹس کی مد میں 49 کروڑ، گلگت بلتستان کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 29 ارب 50 کروڑ، بیت المال کو گرانٹس کی مد میں 5 ارب روپے، گلگت بلتستان کو گندم پر سبسڈی کی مد میں 6 ارب 4 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔


علاوہ ازیں اسلام آباد میں 500 بستروں پر مشتمل کینسر اسپتال کے قیام کے لیے رواں مالی سال کے اختتام تک ترقیاتی فنڈز جاری نہ ہوسکے۔ اس منصوبے کے لیے رواں مالی سال 2017-18 کے وفاقی بجٹ میں 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے تاہم مالی سال کے اختتام تک مختص شدہ فنڈز کا اجرا نہ ہوسکا۔ دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2018-19 کے بجٹ میں بھی اس منصوبے کے لیے 26 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ منصوبے پرکل ایک ارب 99 کروڑ 80 لاکھ روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

منصوبے کی رواں برس 12 فروری 2018 کو سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے باضابطہ منظوری بھی دیدی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کینسر اسپتال کے قیام کا منصوبہ وزارت صحت نے تیارکیا تھا اور مالی سال 2016-17 کے بجٹ میں بھی اس منصوبے کا تخمینہ لاگت 18 ارب لگاتے ہوئے 30 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے تاہم فنڈز جاری نہ ہوسکے تھے۔

رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں اس منصوبہ کو وزارت صحت کے منصوبوں میں سے نکال کر وزارت کیڈ کے حوالے کردیا گیا اور اس منصوبے کا تخمینہ لاگت 5 ارب روپے لگاتے ہوئے اس منصوبے کے لیے 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے تاہم بدقسمتی سے رواں مالی سال کے دوران بھی ترقیاتی فنڈز جاری نہ ہوسکے۔

واضح رہے کہ مجوزہ کینسر اسپتال 500بستروں پر مشتمل ہوگا جس میں تمام اقسام کے کینسر کے مریضوں کا علاج کیا جائے گا جبکہ اس کے علاوہ کینسر کے شعبے میں پوسٹ گریجویٹ، انڈرگریجویٹ اور پیرامیڈیکل ٹریننگ بھی دی جائے گی۔ دوسری طرف صحت سے متعلقہ امور اور سروسزکے لیے 13 ارب 89 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو رواں مالی سال کے دوران مختص شدہ بجٹ کے مقابلے میں 8.2 فیصد زیادہ ہے۔

Load Next Story