ملک میں 50 ہزار انجینئرز کے بیروزگار ہونے کا انکشاف
سی پیک جیسا میگا پراجیکٹ پاکستان میں ہونے کے باوجود پاکستانی انجینئرز بے روزگا ر ہیں، پاکستانی انجینئرز
پاکستان انجینئرنگ کونسل گزشتہ 3 سال میں انجینئرز کیلیے سروس اسٹرکچرکی منظوری، انجینئرز کی پوسٹوں پر انجینئرزکی تعیناتی اور خالی نشستوں کی تشہیر سمیت فارغ التحصیل انجینئرز کیلیے جاب فیئراورعالمی کانفرنس کے انعقاد میں ناکام رہی۔
پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ پاکستانی اداروں سے فارغ التحصیل انجینئرز کے مطابق الیکشن جیتنے کیلیے انہیں ڈسکاؤنٹ کارڈز کا لولی پوپ دیا جارہا ہے،کونسل نے جاب پورٹل توبنایا لیکن کمپنیوں سے رابطہ نہیں کیا گیا۔
انجینئرز کا کہنا تھا کہ کونسل نے کروڑوں روپے خرچ کرکے انجینئرزکنونشن کروایا لیکن انجینئرز کیلئے سروس اسٹرکچرکی منظوری، انجینئرزکی پوسٹوں پرتعیناتی اور انجینئرز کی خالی نشستوں کی تشہیرجیسے مطالبات منظور نہیں کیے۔چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کو نسلکا سپروائزری سرٹیفکیٹ کے ذریعے12ہزارانجینئرزکو نوکریاں دینے کے دعوے میں صداقت نہیں۔
انجینئرنگ کونسل کلاس اے اسٹیٹس دلوانے میں بھی کامیاب نہیں ہوسکی جس سے اکثرانجینئرزگریڈ17 سے کم پر ملازمت کرنے پر مجبور ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق تقریباًملک میں 50 ہزارانجینئرز بے روزگار ہیں۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی انجینئرز کا کہنا تھا کہ ہم ڈسکاؤنٹ کارڈزکو مستردکرتے ہیں،سی پیک جیسا میگا پراجیکٹ پاکستان میں ہونے کے باوجود پاکستانی انجینئرز بے روزگا ر ہیں۔
روزنامہ ایکسپریس کے رابطہ کرنے پرسیکریٹری پاکستان انجینئرنگ کونسل خادم بھٹی کا کہنا تھاکہ وہ اسوقت مصروف ہیں اورموقف نہیں دے سکتے،اس مسئلے پر چیئرمین کونسل اپناتفصیلی موقف دے چکے ہیں تاہم جب کونسل کے چیئرمین سلیم قریشی سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہیں ملی۔
پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ پاکستانی اداروں سے فارغ التحصیل انجینئرز کے مطابق الیکشن جیتنے کیلیے انہیں ڈسکاؤنٹ کارڈز کا لولی پوپ دیا جارہا ہے،کونسل نے جاب پورٹل توبنایا لیکن کمپنیوں سے رابطہ نہیں کیا گیا۔
انجینئرز کا کہنا تھا کہ کونسل نے کروڑوں روپے خرچ کرکے انجینئرزکنونشن کروایا لیکن انجینئرز کیلئے سروس اسٹرکچرکی منظوری، انجینئرزکی پوسٹوں پرتعیناتی اور انجینئرز کی خالی نشستوں کی تشہیرجیسے مطالبات منظور نہیں کیے۔چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کو نسلکا سپروائزری سرٹیفکیٹ کے ذریعے12ہزارانجینئرزکو نوکریاں دینے کے دعوے میں صداقت نہیں۔
انجینئرنگ کونسل کلاس اے اسٹیٹس دلوانے میں بھی کامیاب نہیں ہوسکی جس سے اکثرانجینئرزگریڈ17 سے کم پر ملازمت کرنے پر مجبور ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق تقریباًملک میں 50 ہزارانجینئرز بے روزگار ہیں۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی انجینئرز کا کہنا تھا کہ ہم ڈسکاؤنٹ کارڈزکو مستردکرتے ہیں،سی پیک جیسا میگا پراجیکٹ پاکستان میں ہونے کے باوجود پاکستانی انجینئرز بے روزگا ر ہیں۔
روزنامہ ایکسپریس کے رابطہ کرنے پرسیکریٹری پاکستان انجینئرنگ کونسل خادم بھٹی کا کہنا تھاکہ وہ اسوقت مصروف ہیں اورموقف نہیں دے سکتے،اس مسئلے پر چیئرمین کونسل اپناتفصیلی موقف دے چکے ہیں تاہم جب کونسل کے چیئرمین سلیم قریشی سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہیں ملی۔