پاکستان نے 50 سال پرانے میراج طیاروں کو جدید بنا لیا

طیاروں میں فضا میں ری فیولنگ سسٹم اہم ترین پیش رفت ہے، ایئرکموڈور سلمان ایم فاروقی

ایک سال میں 12 طیاروں کی مرمت، 7 ہفتے میں اوورہالنگ کا عمل مکمل کر لیا جاتا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

LONDON:
کامرہ ایئرو ناٹیکل کمپلیکس میں50 سال قبل خریدے گئے میراج طیاروں کی ابھی تک اوورہالنگ اوراپ گریڈیشن ہورہی ہے۔

حال ہی میں کامرہ کی فضاؤں میں جدیددورکے نام نہاد لڑاکاطیارے میراج روزون کے اڑان بھرنے کی گونج سنائی دی جسے پاک فضائیہ نے مکمل ناکارہہوجانے کے بعد نئے سرے سے تیارکیاہے۔ میراج کے پرانے بیڑے میں شامل کئی طیاروں کو برسوں بعد ابھی تک اوورہال کیا جا رہا ہے جن میں پہلے 2 طیارے بھی شامل ہیں جو1960میں فرانس کی طیارہ سازکمپنیDassault سے خریدے گئے تھے۔

طیاروں کی اوورہالنگ میں ایسی جدید مہارت بروئے کارلائی جارہی ہے جوہواناکی سڑکوں پرچلنے والی کلاسیک امریکی کاروں میں استعمال ہوتی ہے ۔کامرہ کمپلیکس میں میراج ری بلڈفیکٹری کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ایئرکموڈورسلمان ایم فاروقی کاکہناہے کہ ہم نے ایسی صلاحیت حاصل کرلی ہے کہ ہمارے ماہرین پرانے میراج طیاروں میںکوئی بھی جدیدنظام شامل کرسکتے ہیں۔


ٹیکنالوجی کے لحاظ سے سب اہم پیش رفت جنوبی افریقہ کی مدد سے طیاروں میں فضا میں ری فیولنگ کانظام شامل کرناہے۔1960 کے بعد اگرچہ پاکستان نے امریکی طیارے حاصل کیے لیکن میراج طیارے پاک فضائیہ کی پہلی چوائس بنے۔ یہ طیارے 1971کی جنگ کے علاوہ سوویت جنگ کے دوران پاکستانی حدودکی خلاف ورزی کرنے والے روسی اورافغان طیاروںکومارگرانے کیلیے بھی استعمال ہوئے۔

میراج ری بلڈفیکٹری میں ایک مینٹیننس ہینگرکے انچارج گروپ کیپٹن محمدفاروق کے مطابق میراج طیاروں کی بیرون ملک اوورہالنگ پاکستان جیسے ملک کیلیے کافی مہنگی تھی لہٰذا فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی کے تعاون سے 1878 پاکستان ایئروناٹیکل کمپلیکس میں میراج ری بلڈ فیکٹری کاقیام عمل میں لایاگیا جواب تک ملک کیلیے اربوں ڈالرکی بچت کرچکی ہے۔

طیاروں کی اوورہالنگ اوردوبارہ رنگ کے عمل میں اندازاً 7 ہفتے کاعرصہ درکار ہوتا ہے۔ فیکٹری ایک سال میں 12سے زائد طیاروں کی اوورہالنگ کی صلاحیت رکھتی ہے۔

 
Load Next Story