عباسی شہید اسپتال میں پہلی بار بچوں کا شعبہ حادثات قائم

50 بستر مختص کردیے گئے ،کراچی میں یومیہ 9 ہزار بچوں کو ہنگامی صورتحال میں طبی امدادکی ضرورت پڑتی ہے

بستروں کیساتھ جدید آلات نصب،سرکاری اسپتالوں کے شعبہ اطفال ایمرجنسی کو ٹیلی میڈیسن سے منسلک کرنیکا منصوبہ تیار۔ فوٹو: فائل

بلدیہ عظمیٰ کے ماتحت چلنے والے عباسی شہید اسپتال میں پہلی باربچوں کا شعبہ حادثات قائم کردیا گیا جہاں ایمرجنسی میں بچوں کوطبی امداد کی فراہمی کے لیے 50بسترمختص کیے گئے ہیں۔

پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت عباسی شہید اسپتال میں ایمرجنسی کا شعبہ تعمیرکیاگیا ہے جس کا افتتاح آئندہ ماہ کیاجائے گا ، چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے تحت یہ پانچواں اسپتال ہے جہاں بچوں کو علاج ومعالجے کی غرض سے طبی امداد فراہم کی جائے گی۔

اس سے قبل کسی بھی سرکاری اسپتال میں ہنگامی بنیاد پر بچوں کے علاج کے لیے کوئی علیحدہ بندوبست نہیں تھا تاہم صوبائی محکمہ صحت نے کورنگی اسپتال، قومی ادارہ امراض اطفال،لیاری جنرل اسپتال، سول اسپتال میں بچوں کوعلاج کی فراہمی کے لیے علیحدہ سے ایمرجنسی کا شعبہ قائم کیاہے۔

واضح رہے کہ کراچی کی 2کروڑ آبادی میں 80 لاکھ بچے ہیں یعنی 45 فیصد تعداد بچوں کی ہے لیکن کراچی سمیت سندھ میں بچوں کے علاج کے لیے سرکاری اسپتالوں میں علیحدہ انتظامات نہیں تھے جس کی وجہ سے بچوں کو ایمرجنسی میں علاج کرانے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


کراچی میں 80 لاکھ بچوں کے لیے صرف5 سرکاری اسپتالوں میں چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے اشتراک سے شعبہ حادثات قائم کیے گئے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں یومیہ 9 ہزار بچوں کو ہنگامی صورتحال میں طبی امدادکی ضرورت پڑتی ہے ان میں سے صرف 3ہزاربچے سرکاری اسپتالوں میں رپورٹ ہوتے ہیں، باقی بچوں کانجی اسپتالوں میں علاج کرایاجاتاہے۔

اس وقت کراچی میں قومی ادارہ اطفال برائے صحت میں شعبہ ایمرجنسی میں 55 بستروںکی گنجائش ہے سول اسپتال کے شعبہ اطفال ایمرجنسی میں 25، سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال ناگن چورنگی 12بستر، سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی شعبہ اطفال ایمرجنسی میں 80 بستر مختص ہیں ، لیاری اسپتال میں 56 بستروں پر مشتمل ایمرجنسی قائم کی گئی ہے جبکہ سندھ گورنمنٹ کے ماتحت چلنے والے سرکاری اسپتالوں لیاقت آباد اسپتال، ملیر سعود آباد، قطر اسپتال اورنگی سمیت دیگر ضلعی اسپتالوں میں شعبہ اطفال ایمرجنسی سرے سے موجود ہی نہیں جس کی وجہ سے ایمرجنسی میں لائے جانے والے بچوں کونجی اسپتالوں میں علاج کی غرض سے لے جایا جاتا ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق اسپتالوں میں رات 8بجے سے صبح7بجے کے درمیان بچوںکی اموات کی شرح کا تناسب بڑھ جاتا ہے کیونکہ ان اوقات میں بیشترسرکاری اسپتالوں میں سینئر ماہرین اطفال موجود نہیں ہوتے۔

محکمہ صحت نے اس صورتحال پر قابو پانے کیلیے چائلڈ لائف فاؤنڈیشن سے معاہدہ کیا جس کے تحت تمام سرکاری اسپتالوںکے شعبہ اطفال ایمرجنسی کو ٹیلی میڈیسن سے منسلک کرنے کا منصوبہ تیارکیا گیا ہے ۔
Load Next Story