خصوصی ’ایم آر آئی‘ کے ذریعے قوت گویائی سے محرومی کی تشخیص آسان

اس ٹیکنالوجی کی مدد سے قوت گویائی سے محروم افراد کے علاج میں مدد ملے گی

مرض کی تشخیص کے لیے جدید ٹیکنالوجی ٹیسٹ ’ ایم آر آئی‘ طب کی دنیا میں ایک انقلاب ہے۔ فوٹو : سوشل میڈیا

سائنس دانوں نے انسانوں کے بات کرنے کے دوران زبان کی حرکت کی ایم آر آئی ویڈیو ریلیز کی ہے جس میں الفاظ کی ادائیگی میں زبان کے کردار کو بخوبی دیکھا جا سکتا ہے جس سے قوت گویائی سے محرومی کی وجہ جاننا آسان ہو جائے گا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق معروف ماہر طبیعیات جینز فرہم کی ایجاد کردہ 'ریئل ٹائم ایم آر آئی' کی مدد سے گفتگو کے دوران زبان کی اندرونی حرکات کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار بایو فزیکل کیمسٹری کی ماہر ٹیم نے جینز فرہم کی سربراہی میں ایجاد کیا ہے جو فلیش ایم آر آئی میں جدید تبدیلیوں کےلیے کام کر رہی تھی۔


اس ٹیکنالوجی کی بدولت طبی ماہرین پہلی بار گفتگو کرنے کے دوران زبان، ہونٹ لیرنکس اور فیرنکس کی حرکات کا مطالعہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس سے قبل ان اعضاء کے ایکس رے یا ایم آر آئی ساکت حالت میں کیے جاسکتے تھے لیکن گفتگو کے دوران ان حرکات کو اندرونی طور پر نہیں دیکھا جاسکتا تھا۔ اس مطالعے سے قوت گویائی سے محروم افراد کے علاج میں مدد ملے گی۔

67 سالہ ماہر طبیعیات جینز فرہم نے ایم آر آئی میں 2010 میں انقلابی تبدیلیاں کیں جس کے باعث مشکل سے مشکل مرض کو آسانی سے تشخیص کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے فلیش ایم آر آئی میں بھی تبدیلیاں کیں اور نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائی جس پر یورپین پیٹنٹ آفس کی جانب سے یورپین انوینٹر ایوارڈ 2018 کےلیے نامزد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ایم آر آئی یعنی Magnetic Resonance Imaging میں مریض کے جسم میں کسی قسم کی سوئی چبھوئے اور خطرناک شعاعوں کے بغیر، مقناطیسی گمگ کی مدد سے جسم کے اندرونی اعضاء کی تصاویر حاصل کی جا سکتی ہیں اور جسم میں ہونے والی کسی بھی مرضیاتی یا فعلیاتی تبدیلی کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ اس عمل سے مرض کی تشخیص میں آسانی ہوجاتی ہے۔
Load Next Story