فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کی ضرورت
یہ تاریخی حقیقت ہے کہ آپریشن ضرب عضب نے فاٹا کے عوام کو طالبان کی بربریت سے نجات دلائی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہادر قبائلی عوام کی غیرمتزلزل حمایت اور لڑائی کی بدولت علاقے سے دہشتگردی کا خاتمہ ہوا، فاٹا کو قومی دھارے میں لانا اولین ترجیح ہے، فوج نے اپنا کام مکمل کردیا اب سیاسی انتظامیہ کی باری ہے۔ وہ پیر کو آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے ہمراہ شمالی وزیرستان کا دورہ کرنے کے موقعے پرگفتگو کر رہے تھے۔ قبل ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ اور غلام خان پہنچے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور جنرل باجوہ کا وزیرستان کا دورہ نہ صرف خوش آیند ہے بلکہ فاٹا کے استحکام اور عوام کو درپیش مسائل کے حل کی ہر ممکن کوششوں کو آگے بڑھانے میں سیاسی و عسکری قیادت کو مل کر اس علاقے کی خدمت کرنے کے عزم کو مزید تقویت ملے گی ۔ میران شاہ علاقے کا اہم انتظامی مرکز ہونے کے علاوہ قدیم تاریخی حوالے رکھتا ہے، وزیرستان کے عمائدین اور حکمرانوں کے مغلیہ سلطنت سے سفارتی ، سیاسی و تاریخی تعلقات رہے ہیں،اس خطے میں لارنس آف عربیہ کے استعماراتی نقش قدم بھی پائے جاتے ہیں، یہیں اس نے اپنی کتاب ''صحرا میں بغاوت'' لکھی، یہاں کے غیور عوام نے برٹش راج کے خلاف مزاحمت اور جان نثاری کی عظیم داستانوں کو جنم دیا ۔
اس کے عوام کو فرنگی مورخین نے ناقابل شکست قراردیا ، لیکن نائن الیون کی آندھی نے فاٹا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، امریکی ڈرون حملے فاٹا کے عوام کا قتل عام کرتے رہے اور ستم ظریفی یہ ہوئی کہ طالبانائزیشن نے سر اٹھایا اور قبائلی علاقے دہشتگردی کا گڑھ بن گئے، ملکی ریاستی رٹ کو چیلنج کیا گیا، جنوبی اور شمالی وزیرستان کے عوام کو دہشتگردوں نے یرغمال بنا لیا، یہ تاریخی حقیقت ہے کہ آپریشن ضرب عضب نے فاٹا کے عوام کو طالبان کی بربریت سے نجات دلائی، فاٹا نے ملکی سالمیت کے لیے ہمیشہ وطن عزیز کی سلامتی کے لیے مغربی سرحد پر دیوار چین کا رضاکارانہ دفاعی کردار ادا کیا، پاک فوج کے ساتھ ان کا رشتہ دینی اور دفاعی ایثار کا استعارہ تھا، قوم اس طرف سے مطمئن تھی۔ پاکستان کی سالمیت، دفاع اور جغرافیائی وحدت کی حفاظت کے لیے قبائلی عوام نے پاک فوج کے شانہ بشانہ وزیرستان میں اپنی ذمے داریاں پوری کیں جن پر قوم کو فخر ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم نے میران شاہ پہنچنے کے بعد شمالی وزیرستان میں امن کی بحالی و استحکام کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کرنے والے پاک فوج کے شہداء کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ وزیراعظم نے میران شاہ میں نئی تعمیر ہونے والی میران شاہ مارکیٹ کمپلیکس کا بھی افتتاح کیا، یہ مارکیٹ پاک فوج نے تعمیر کی ہے جس 1344 دکانیں، پارکس، کار پارکنگ، سولر لائٹس، سڑکوں اور واٹرسپلائی نیٹ ورکس شامل ہیں۔ انھوں نے غلام خان میں ٹریڈ ٹرمینل کا بھی افتتاح کیا جو شمالی وزیرستان ٹریڈ کوریڈور کا حصہ ہوگا۔ قبائلی علاقوں میں تعمیر ہونیوالے یہ نئے ٹریڈ ٹرمینل اور مواصلاتی ڈھانچہ مارکیٹ کمپلیکس کو ڈیرہ اسماعیل کے ذریعے سی پیک سے ملا دیگا اور اس طرح قومی و علاقائی تجارتی راہداریوں سے علاقے میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا جس سے علاقے میں معاشی خوشحالی اور ترقی کے ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔
وزیراعظم نے میران شاہ میں قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے لیے یہ معاشی و سماجی پراجیکٹس صرف شروعات ہیں جب کہ اس طرح کے کئی ایک منصوبے ابھی پائپ لائن میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹی ڈی پیز کی بحالی اور فاٹا کے سماجی و معاشی ڈھانچے کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہادر قبائلی عوام کی غیر متزلزل حمایت اور لڑائی کی بدولت علاقے سے دہشتگردوں کا خاتمہ ہوا، قبائلیوں کا یہ جذبہ قابل تعریف ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانا حکومت کے ترقی اورخوشحالی پر مبنی طویل المدتی منصوبے کا اہم حصہ ہے ۔ یاد رہے کہ شمالی وزیرستان میں امن کی بحالی کے بعد کسی بھی وزیراعظم کا یہ پہلا دورہ تھا۔ تاہم فاٹا میں امن، استحکام، بٖحالی ، ترقی و خوشحالی کی مربوط کوششوں میں ارباب اختیار کو افغانستان کے دارالحکومت کابل اور صوبہ قندھارکے ضلع دامان میں تین خود کش دھماکوں کے شعلوں کی تپش کو فراموش نہیں کرنا چاہیے جس میں طالبعلموں اور صحافیوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 110 زخمی ہوگئے۔
اپریل افغانستان میں وحشتناک اور بے رحمانہ ہلاکتوں کا لرزہ خیز منظر پیش کررہا ہے اور جب شورش زدہ پڑوس میں آگ اور خون کی بارش ہورہی ہو تو تزویراتی اثاثوں کی سلامتی کے ساتھ ساتھ انسانی جان ومال کے تحفظ کے لیے دفاعی تقاضے قومی یکجہتی اور داخلی امن و استحکام کی ضرورت کو دوچند کردیتے ہیں۔ وزیراعظم نے یہ کہہ کر کہ فوج نے اپنا کام کردیا اب سیاسی انتظامیہ کی باری ہے۔ در حقیقت فاٹا کے عوام کا یہ پیغام دیا ہے کہ حکومت فاٹا اصلاحات کی روشنی میں معاشی آسودگی ، صحت ، تعلیم، اور روزگارکا جامع پروگرام دیگی جب کہ عدالتی نظام فاٹا میں بھی وہی ہوگا جو سارے ملک میں رائج ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ فاٹا کے فوری انضمام کے لیے سیاسی اسٹیک ہولڈرز کوبلا تاخیر اعتماد میں لیا جائے، اصلاحات کے حوالے سے کوئی ابہام اور پرسراریت نہیں رہنی چاہیے ۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور جنرل باجوہ کا وزیرستان کا دورہ نہ صرف خوش آیند ہے بلکہ فاٹا کے استحکام اور عوام کو درپیش مسائل کے حل کی ہر ممکن کوششوں کو آگے بڑھانے میں سیاسی و عسکری قیادت کو مل کر اس علاقے کی خدمت کرنے کے عزم کو مزید تقویت ملے گی ۔ میران شاہ علاقے کا اہم انتظامی مرکز ہونے کے علاوہ قدیم تاریخی حوالے رکھتا ہے، وزیرستان کے عمائدین اور حکمرانوں کے مغلیہ سلطنت سے سفارتی ، سیاسی و تاریخی تعلقات رہے ہیں،اس خطے میں لارنس آف عربیہ کے استعماراتی نقش قدم بھی پائے جاتے ہیں، یہیں اس نے اپنی کتاب ''صحرا میں بغاوت'' لکھی، یہاں کے غیور عوام نے برٹش راج کے خلاف مزاحمت اور جان نثاری کی عظیم داستانوں کو جنم دیا ۔
اس کے عوام کو فرنگی مورخین نے ناقابل شکست قراردیا ، لیکن نائن الیون کی آندھی نے فاٹا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، امریکی ڈرون حملے فاٹا کے عوام کا قتل عام کرتے رہے اور ستم ظریفی یہ ہوئی کہ طالبانائزیشن نے سر اٹھایا اور قبائلی علاقے دہشتگردی کا گڑھ بن گئے، ملکی ریاستی رٹ کو چیلنج کیا گیا، جنوبی اور شمالی وزیرستان کے عوام کو دہشتگردوں نے یرغمال بنا لیا، یہ تاریخی حقیقت ہے کہ آپریشن ضرب عضب نے فاٹا کے عوام کو طالبان کی بربریت سے نجات دلائی، فاٹا نے ملکی سالمیت کے لیے ہمیشہ وطن عزیز کی سلامتی کے لیے مغربی سرحد پر دیوار چین کا رضاکارانہ دفاعی کردار ادا کیا، پاک فوج کے ساتھ ان کا رشتہ دینی اور دفاعی ایثار کا استعارہ تھا، قوم اس طرف سے مطمئن تھی۔ پاکستان کی سالمیت، دفاع اور جغرافیائی وحدت کی حفاظت کے لیے قبائلی عوام نے پاک فوج کے شانہ بشانہ وزیرستان میں اپنی ذمے داریاں پوری کیں جن پر قوم کو فخر ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم نے میران شاہ پہنچنے کے بعد شمالی وزیرستان میں امن کی بحالی و استحکام کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کرنے والے پاک فوج کے شہداء کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ وزیراعظم نے میران شاہ میں نئی تعمیر ہونے والی میران شاہ مارکیٹ کمپلیکس کا بھی افتتاح کیا، یہ مارکیٹ پاک فوج نے تعمیر کی ہے جس 1344 دکانیں، پارکس، کار پارکنگ، سولر لائٹس، سڑکوں اور واٹرسپلائی نیٹ ورکس شامل ہیں۔ انھوں نے غلام خان میں ٹریڈ ٹرمینل کا بھی افتتاح کیا جو شمالی وزیرستان ٹریڈ کوریڈور کا حصہ ہوگا۔ قبائلی علاقوں میں تعمیر ہونیوالے یہ نئے ٹریڈ ٹرمینل اور مواصلاتی ڈھانچہ مارکیٹ کمپلیکس کو ڈیرہ اسماعیل کے ذریعے سی پیک سے ملا دیگا اور اس طرح قومی و علاقائی تجارتی راہداریوں سے علاقے میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا جس سے علاقے میں معاشی خوشحالی اور ترقی کے ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔
وزیراعظم نے میران شاہ میں قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے لیے یہ معاشی و سماجی پراجیکٹس صرف شروعات ہیں جب کہ اس طرح کے کئی ایک منصوبے ابھی پائپ لائن میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹی ڈی پیز کی بحالی اور فاٹا کے سماجی و معاشی ڈھانچے کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہادر قبائلی عوام کی غیر متزلزل حمایت اور لڑائی کی بدولت علاقے سے دہشتگردوں کا خاتمہ ہوا، قبائلیوں کا یہ جذبہ قابل تعریف ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانا حکومت کے ترقی اورخوشحالی پر مبنی طویل المدتی منصوبے کا اہم حصہ ہے ۔ یاد رہے کہ شمالی وزیرستان میں امن کی بحالی کے بعد کسی بھی وزیراعظم کا یہ پہلا دورہ تھا۔ تاہم فاٹا میں امن، استحکام، بٖحالی ، ترقی و خوشحالی کی مربوط کوششوں میں ارباب اختیار کو افغانستان کے دارالحکومت کابل اور صوبہ قندھارکے ضلع دامان میں تین خود کش دھماکوں کے شعلوں کی تپش کو فراموش نہیں کرنا چاہیے جس میں طالبعلموں اور صحافیوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 110 زخمی ہوگئے۔
اپریل افغانستان میں وحشتناک اور بے رحمانہ ہلاکتوں کا لرزہ خیز منظر پیش کررہا ہے اور جب شورش زدہ پڑوس میں آگ اور خون کی بارش ہورہی ہو تو تزویراتی اثاثوں کی سلامتی کے ساتھ ساتھ انسانی جان ومال کے تحفظ کے لیے دفاعی تقاضے قومی یکجہتی اور داخلی امن و استحکام کی ضرورت کو دوچند کردیتے ہیں۔ وزیراعظم نے یہ کہہ کر کہ فوج نے اپنا کام کردیا اب سیاسی انتظامیہ کی باری ہے۔ در حقیقت فاٹا کے عوام کا یہ پیغام دیا ہے کہ حکومت فاٹا اصلاحات کی روشنی میں معاشی آسودگی ، صحت ، تعلیم، اور روزگارکا جامع پروگرام دیگی جب کہ عدالتی نظام فاٹا میں بھی وہی ہوگا جو سارے ملک میں رائج ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ فاٹا کے فوری انضمام کے لیے سیاسی اسٹیک ہولڈرز کوبلا تاخیر اعتماد میں لیا جائے، اصلاحات کے حوالے سے کوئی ابہام اور پرسراریت نہیں رہنی چاہیے ۔