قومی ادارہ امراض قلب میں مکینکل ہارٹ بھارتی مریضوں نے رابطے کرلیے
پاکستان میں آئندہ ماہ سے پہلی باردل کی بائیوپسی بھی شروع کی جائیگی،ڈاکٹرحمید اللہ ملک
KARACHI:
پاکستان کے قومی ادارہ امراض قلب میں مکینکل ہارٹ لگوانے اوردل کی بیماریوں کاپہلی بار مفت اور جدید ترین علاج کی سہولتوں کے اعلان کے بعد ملک سمیت بھارت کے مریضوں نے بھی اسپتال سے رابطے شروع کردیے۔
بھارت میں دل کے مریضوں نے پاکستان کے قومی ادارہ امراض قلب میں اپنے علاج کیلیے بذریعہ ای میل رابطہ کیا ہے، قومی ادارہ امراض میں پہلی باردل کی بائیو پسی (Biopsy)جون سے شروع کی جائے گی اس سے قبل دل کی بائیوپسی پاکستان میں نہیں کی جاتی تھی،بھارت میں دل کی پیوندکاری کرانے والے پاکستان سمیت ایشیائی مملک کے مریضوں کو ہرسال بھارت جاکراپنے دل کی بائیوپسی کرانا لازمی ہوتی ہے۔
جس میں بھاری اخراجات آتے ہیں لیکن اب پاکستان کے قومی ادارہ امراض قلب میں دل کی بائیوپسی سمیت دیگرعلاج کی مفت سہولتوں کی وجہ سے بھارت میں دل کے مریضوں کے لیے بھی اب پاکستان دل کے علاج معالجے کے معاملے میں پہلی ترجیح بنتاجارہا ہے، دریں اثناکراچی کا رہائشی بھارت سے دل کی پیوندکاری کرانے والے مریض فیصل نے بھی اب اپنے دل کی بائیوپسی قومی ادارہ امراض قلب میں کرانے کے لیے رابطہ کرلیا جس پراسپتال انتظامیہ نے جون میں دل کی بائیوپسی کرانے کی یقین دہانی بھی کرادی، بھارت ہیلتھ ٹورازم کے ذریعے پاکستان سمیت دنیاکا زرمبادلہ جمع کرتا ہے۔
بھارت منظم انداز سے سوشل میڈیاکے ذریعے بیرون ممالک کے ڈاکٹروں کو بھارت میں علاج ومعالجے اوراعضاکی پیوندکاری کرانے کیلیے پرکشش مراعات دینے کی پیشکش کرتا ہے، قومی ادارہ امراض قلب میں مکینکل ہارٹ لگانے کی تیاریوں کی خبریں ایکسپریس اورسوشل میڈیا پر زور پکڑنے کے بعد بھارت کے متعدد امراض قلب کے مریضوں نے بھی پاکستان کے قومی ادارے میں دل کے علاج کیلیے رابطے شروع کردیے۔ قومی ادارہ امراض قلب اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک نے بتایا کہ پاکستان میں قومی ادارہ امراض میں پہلی باردل کی بائیوپسی شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
دل کی بائیوپسی ان مریضوں کی کی جاتی ہے جودل کی پیوندکاری کراتے ہیں یا ہارٹ ٹرانسپلانٹ کراچکے ہیں ایسے مریضوں کو اپنے دل کی بائیوپسی ہر سال کرانا ضروری ہوتی ہے، ڈاکٹر حمید اللہ ملک کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور اسپتال کے سربراہ پروفیسر ندیم قمرکی کاوشوںکے نتیجے میں قومی ادارے میں دل کے مریضوںکو عالمی سطح کی طبی سہولتوںکی فراہمی کا انتظام کرلیا ہے ،انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں پہلی بار جون سے اسپتال میں باقاعدہ دل کی بائیوپسی شروع کردی جائیگی جو دل کے مریضوں کیلیے ایک بڑی خوشخبری ہوگی ۔
دریں اثنا 2015میں بھارت سے دل کی پیوندکاری (ہارٹ ٹرانسپلانٹ)کروانے والے کراچی کا رہائشی فیصل نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے تین سال قبل بھارت سے علاج کرایا تھا لیکن ہر سال دل کی بائیوپسی کیلیے بھارت جانا پڑتا ہے جس کے لیے رقم کا بندوبست کرنا مشکل ہوتا ہے وہ اب تک 2بار بھارت جاکر دل کی بائیوپسی کراچکا ہے لیکن اب تیسری بار بائیوپسی قومی ادارہ امراض قلب میں کراؤنگا، انھوں نے قومی ادارہ امراض میں دل کی بائیوپسی اور مکینکل ہارٹ لگانے سمیت دیگرکے امراض کا جدید ترین علاج کی سہولتوں پر خوشی کا اظہار کیا اور بتایا کہ 2015میں دل کی پیوندکاری کیلیے بھارت میں 50ہزارڈالرکے اخراجات آئے تھے لیکن اب میرے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ مجھے بھارت جانا نہیں پڑے گا، ڈاکٹر حمیداللہ ملک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جون میں بائیوپسی کردی جائے گی ۔
فیصل ایک نجی بینک میں ملازم ہے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں دل، گردے سمیت دیگر اعضا کی پیوندکاری خوش آئند بات ہے تاہم پاکستان میں بعدازمرگ اعضا دینے کا رجحان بہت کم ہے، اعضا عطیہ کرنے سے ہرسال ہزاروں قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔واضح رہے کہ بیرون ملک پیوندکاری کے بعد متاثرہ مریضوں کوفالواپ کے لیے دوبارہ ملک جانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کے اہلخانہ معاشی ناہمواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کراچی میں بون میروٹرانسپلانٹ، گردے کی پیوندکاری اور اب دل کی پیوندکاری شروع کردی گئی جس کی وجہ سے ملک کا قیمتی سرمایہ محفوظ رہے گا، بیرون ملک علاج کرانے سے ملک کا قیمتی سرمایہ بیرون ملک منتقل ہورہا ہے ۔
پاکستان کے قومی ادارہ امراض قلب میں مکینکل ہارٹ لگوانے اوردل کی بیماریوں کاپہلی بار مفت اور جدید ترین علاج کی سہولتوں کے اعلان کے بعد ملک سمیت بھارت کے مریضوں نے بھی اسپتال سے رابطے شروع کردیے۔
بھارت میں دل کے مریضوں نے پاکستان کے قومی ادارہ امراض قلب میں اپنے علاج کیلیے بذریعہ ای میل رابطہ کیا ہے، قومی ادارہ امراض میں پہلی باردل کی بائیو پسی (Biopsy)جون سے شروع کی جائے گی اس سے قبل دل کی بائیوپسی پاکستان میں نہیں کی جاتی تھی،بھارت میں دل کی پیوندکاری کرانے والے پاکستان سمیت ایشیائی مملک کے مریضوں کو ہرسال بھارت جاکراپنے دل کی بائیوپسی کرانا لازمی ہوتی ہے۔
جس میں بھاری اخراجات آتے ہیں لیکن اب پاکستان کے قومی ادارہ امراض قلب میں دل کی بائیوپسی سمیت دیگرعلاج کی مفت سہولتوں کی وجہ سے بھارت میں دل کے مریضوں کے لیے بھی اب پاکستان دل کے علاج معالجے کے معاملے میں پہلی ترجیح بنتاجارہا ہے، دریں اثناکراچی کا رہائشی بھارت سے دل کی پیوندکاری کرانے والے مریض فیصل نے بھی اب اپنے دل کی بائیوپسی قومی ادارہ امراض قلب میں کرانے کے لیے رابطہ کرلیا جس پراسپتال انتظامیہ نے جون میں دل کی بائیوپسی کرانے کی یقین دہانی بھی کرادی، بھارت ہیلتھ ٹورازم کے ذریعے پاکستان سمیت دنیاکا زرمبادلہ جمع کرتا ہے۔
بھارت منظم انداز سے سوشل میڈیاکے ذریعے بیرون ممالک کے ڈاکٹروں کو بھارت میں علاج ومعالجے اوراعضاکی پیوندکاری کرانے کیلیے پرکشش مراعات دینے کی پیشکش کرتا ہے، قومی ادارہ امراض قلب میں مکینکل ہارٹ لگانے کی تیاریوں کی خبریں ایکسپریس اورسوشل میڈیا پر زور پکڑنے کے بعد بھارت کے متعدد امراض قلب کے مریضوں نے بھی پاکستان کے قومی ادارے میں دل کے علاج کیلیے رابطے شروع کردیے۔ قومی ادارہ امراض قلب اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک نے بتایا کہ پاکستان میں قومی ادارہ امراض میں پہلی باردل کی بائیوپسی شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
دل کی بائیوپسی ان مریضوں کی کی جاتی ہے جودل کی پیوندکاری کراتے ہیں یا ہارٹ ٹرانسپلانٹ کراچکے ہیں ایسے مریضوں کو اپنے دل کی بائیوپسی ہر سال کرانا ضروری ہوتی ہے، ڈاکٹر حمید اللہ ملک کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور اسپتال کے سربراہ پروفیسر ندیم قمرکی کاوشوںکے نتیجے میں قومی ادارے میں دل کے مریضوںکو عالمی سطح کی طبی سہولتوںکی فراہمی کا انتظام کرلیا ہے ،انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں پہلی بار جون سے اسپتال میں باقاعدہ دل کی بائیوپسی شروع کردی جائیگی جو دل کے مریضوں کیلیے ایک بڑی خوشخبری ہوگی ۔
دریں اثنا 2015میں بھارت سے دل کی پیوندکاری (ہارٹ ٹرانسپلانٹ)کروانے والے کراچی کا رہائشی فیصل نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے تین سال قبل بھارت سے علاج کرایا تھا لیکن ہر سال دل کی بائیوپسی کیلیے بھارت جانا پڑتا ہے جس کے لیے رقم کا بندوبست کرنا مشکل ہوتا ہے وہ اب تک 2بار بھارت جاکر دل کی بائیوپسی کراچکا ہے لیکن اب تیسری بار بائیوپسی قومی ادارہ امراض قلب میں کراؤنگا، انھوں نے قومی ادارہ امراض میں دل کی بائیوپسی اور مکینکل ہارٹ لگانے سمیت دیگرکے امراض کا جدید ترین علاج کی سہولتوں پر خوشی کا اظہار کیا اور بتایا کہ 2015میں دل کی پیوندکاری کیلیے بھارت میں 50ہزارڈالرکے اخراجات آئے تھے لیکن اب میرے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ مجھے بھارت جانا نہیں پڑے گا، ڈاکٹر حمیداللہ ملک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جون میں بائیوپسی کردی جائے گی ۔
فیصل ایک نجی بینک میں ملازم ہے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں دل، گردے سمیت دیگر اعضا کی پیوندکاری خوش آئند بات ہے تاہم پاکستان میں بعدازمرگ اعضا دینے کا رجحان بہت کم ہے، اعضا عطیہ کرنے سے ہرسال ہزاروں قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔واضح رہے کہ بیرون ملک پیوندکاری کے بعد متاثرہ مریضوں کوفالواپ کے لیے دوبارہ ملک جانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کے اہلخانہ معاشی ناہمواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کراچی میں بون میروٹرانسپلانٹ، گردے کی پیوندکاری اور اب دل کی پیوندکاری شروع کردی گئی جس کی وجہ سے ملک کا قیمتی سرمایہ محفوظ رہے گا، بیرون ملک علاج کرانے سے ملک کا قیمتی سرمایہ بیرون ملک منتقل ہورہا ہے ۔