خارجہ پالیسی کی ناکامی کا ذمہ دار کوئی اور ہے نااہل کسی اور کو کیا جاتا ہے فضل الرحمن
دین دار قوتیں ایجنسیوں کی بات ماننے کے بجائے ہمارے ساتھ مل بیٹھیں، سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)
SYDNEY:
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی کی ناکامی کا ذمہ دار کوئی اور نااہل کسی اور کو کیا جاتا ہے۔
اسلام آباد میں متحدہ مجلس عمل کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک کی سیاست، پارلیمنٹ، دفاع اور معیشت بیرونی دباؤ میں ہے، انہیں آزاد کئے بغیر خود مختار پالیسیاں نہیں بنا سکتے، ہماری خارجہ پالیسی خطرناک حد تک ناکام ہوچکی ہے،خارجہ پالیسی بنانے والے اور ناکامی کے ذمہ دار کوئی اور ہیں، لیکن نااہل کسی اور کو قرار دیا جاتا ہے، میں جب خارجہ امور کمیٹی کا چیرمین تھا تو ایک میٹنگ میں امریکا کے ماہرین کو ڈھیر کرکے اپنی شرائط پر لے آیا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے ملک کی سیاست ہو یا نظام حکومت سیکولر طبقے کے ہاتھ میں رہی، جسے ہم نے ملک کے سیاہ وسفید کا مالک سمجھا انہوں نے ہی ملک کو دو لخت کیا، ستر سال میں پاکستان کو تقسیم کیا گیا اور کالک مذہبی اور سیاسی جماعتوں پر ملی گئی، وہ قوتیں ستر برس بعد پس پردہ نہیں رہیں،وہ کوشاں ہیں کہ ایک اتحاد کے مقابلے میں دوسرا اتحاد کے آتے ہیں۔
مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں بننے والے نئے اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دین دار قوتوں کو دعوت دے رہے ہیں کہ آؤ ہمارے ساتھ چلو، اب پس پردہ قوتیں ڈھکی چھپی نہیں رہیں اور دینی قوتوں کے مقابلے میں سامنے آرہی ہیں، دینی قوتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ ایجنسیوں کی بات ماننے کے بجائے ہمارے ساتھ مل بیٹھیں، ایک دوسرے کا سہارا بنیں ایک دوسرے کو کاٹنے والے نہ بنیں۔
جے یو آئی کے سربراہ نے مزید کہا کہ آج دینی مدارس میں میٹرک اور انٹر کی تعلیم دی جارہی ہے، آپ بتائیں آپ نے تعلیمی اداروں میں کتنے دینی علوم رائج کئے، امریکا نے حال ہی میں پاکستان کو کہا ہے یہاں ہم جنس پرستی کی اجازت دی جائے، اسکولوں کی دیواروں پر جو لوگو بنائے جارہے ہیں وہ ہم جنس پرستی کی پہچان ہیں، جتنے فراخ دل مذہبی لوگ سیکولر لوگوں کے بارے میں ہیں اتنے ہی آپ مذہبی لوگوں کے بارے میں تنگ نظر ہیں، ہم 70 سال سے برداشت کررہے ہیں، اب ہماری سیاست کا امتحان مزید نہ لو۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی کی ناکامی کا ذمہ دار کوئی اور نااہل کسی اور کو کیا جاتا ہے۔
اسلام آباد میں متحدہ مجلس عمل کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک کی سیاست، پارلیمنٹ، دفاع اور معیشت بیرونی دباؤ میں ہے، انہیں آزاد کئے بغیر خود مختار پالیسیاں نہیں بنا سکتے، ہماری خارجہ پالیسی خطرناک حد تک ناکام ہوچکی ہے،خارجہ پالیسی بنانے والے اور ناکامی کے ذمہ دار کوئی اور ہیں، لیکن نااہل کسی اور کو قرار دیا جاتا ہے، میں جب خارجہ امور کمیٹی کا چیرمین تھا تو ایک میٹنگ میں امریکا کے ماہرین کو ڈھیر کرکے اپنی شرائط پر لے آیا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے ملک کی سیاست ہو یا نظام حکومت سیکولر طبقے کے ہاتھ میں رہی، جسے ہم نے ملک کے سیاہ وسفید کا مالک سمجھا انہوں نے ہی ملک کو دو لخت کیا، ستر سال میں پاکستان کو تقسیم کیا گیا اور کالک مذہبی اور سیاسی جماعتوں پر ملی گئی، وہ قوتیں ستر برس بعد پس پردہ نہیں رہیں،وہ کوشاں ہیں کہ ایک اتحاد کے مقابلے میں دوسرا اتحاد کے آتے ہیں۔
مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں بننے والے نئے اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دین دار قوتوں کو دعوت دے رہے ہیں کہ آؤ ہمارے ساتھ چلو، اب پس پردہ قوتیں ڈھکی چھپی نہیں رہیں اور دینی قوتوں کے مقابلے میں سامنے آرہی ہیں، دینی قوتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ ایجنسیوں کی بات ماننے کے بجائے ہمارے ساتھ مل بیٹھیں، ایک دوسرے کا سہارا بنیں ایک دوسرے کو کاٹنے والے نہ بنیں۔
جے یو آئی کے سربراہ نے مزید کہا کہ آج دینی مدارس میں میٹرک اور انٹر کی تعلیم دی جارہی ہے، آپ بتائیں آپ نے تعلیمی اداروں میں کتنے دینی علوم رائج کئے، امریکا نے حال ہی میں پاکستان کو کہا ہے یہاں ہم جنس پرستی کی اجازت دی جائے، اسکولوں کی دیواروں پر جو لوگو بنائے جارہے ہیں وہ ہم جنس پرستی کی پہچان ہیں، جتنے فراخ دل مذہبی لوگ سیکولر لوگوں کے بارے میں ہیں اتنے ہی آپ مذہبی لوگوں کے بارے میں تنگ نظر ہیں، ہم 70 سال سے برداشت کررہے ہیں، اب ہماری سیاست کا امتحان مزید نہ لو۔