95 کروڑکی ادائیگی سابق وزیراعظم کو منظوری دینے کا اختیار تھا
پرویزاشرف نے19مارچ کوسمری کی منظوری دی، سپریم کورٹ میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کا جواب داخل
سپریم کورٹ میں حکومت کی جانب سے ایک رپورٹ جمع کرائی گئی ہے جس میں اشتہاری ایجنسی میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکو 95 کروڑ 18لاکھ87 ہزار 366روپے کی ادائیگی کی منظوری کی تصدیق کی گئی ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد علیزئی نے گزشتہ روز رپورٹ جمع کرائی جس میںکہاگیا ہے کہ توانائی کے بارے میں آگاہی مہم کیلئے 2012میں ایک اشتہاری مہم شروع کی گئی تھی، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے19مارچ 2013کو اس مہم کیلیے رقم کی ادائیگی کی سمری کی منظوری دی کیونکہ یہ رقم اشتہاری مہم کے بقایاجات کی مد میں واجب الادا تھی۔
قبل ازیں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے اے پی این ایس کی جانب سے مطلع کرنے پرچیف جسٹس آف پاکستان سے وفاقی وصوبائی حکومتوں کے ذمہ بقایاجات کی عدم ادائیگی پرمیڈیا کو درپیش شدید مالی مشکلات کے معاملے کاجائزہ لینے کی استدعا کی تھی۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وزارت اطلاعات کے سیکرٹ فنڈکی مدمیں دواب97کروڑ روپے کے غلط استعمال،بی آئی ایس پی، پیپکو اورحکومت کے دوسرے اداروںکی اشتہاری مہمات میں سیاسی شخصیات کونمایاں کرنے کیخلاف چیف جسٹس کوخط لکھاتھاجس پر 6جولائی 2012 کو ازخودنوٹس لیاگیا۔
پیپکو؍ این ٹی ڈی سی اور جینکو نے صارفین کو بجلی کے درست استعمال کے متعلق آگاہی دینے کیلیے جولائی 2012میں میڈیا کمپین کا آغاز کیا، اس وقت کی سیکریٹری پانی و بجلی نے تجویز کو بے کار قرار دیا اور پیپکو این ٹی ڈی سی کو تلقین کی کہ وہ پیشہ ورانہ امور پر توجہ دیں اور پاور پلانٹس کی کارکردگی بڑھانے کیلیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کریں، اختلاف رائے پر سیکریٹری پانی و بجلی کی معزولی کے بعد پیپکو این ٹی ڈی سی نے ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو بلوں کی ادائیگی کیلیے وزارت پانی و بجلی کو بل جمع کرا دیے، آدھے گھنٹے میں سکندر احمد رائے نے تصدیق کے بعد سمری اس وقت کے وزیراعظم راجا پرویز اشرف کو بھجوا دی جنھوں نے بغیر کسی تاخیر کے اس کی منظوری دیدی ۔
تاہم ایسا کرتے وقت وہ بھول گئے کہ میڈاس کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر بلیک لسٹ کیا جاچکا ہے، وزارت خزانہ کے سنجیدہ اعتراضات کے باوجود اتنی بڑی رقم کی منظوری اعلٰی عدلیہ کے فوری ردعمل کا سبب بن سکتی ہے، ایم او ڈبلیو اینڈ پی کی ایک صفحہ پر مشتل سمری یہ ظاہر کرتی ہے کہ سینئر حکام نے کس طرح چہیتی ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو فائدہ پہنچانے کیلیے قوانین سے روگردانی کی اور اتھارٹی کا غلط استعمال کیا، سیکریٹری خزانہ کی جانب سے 4سطروں پر مشتمل وضاحتی بیان یہ ثابت کرنے کیلیے کافی ہے کہ سمری نہ وائوچرزکلیمز کو سپورٹ کر رہی تھی نہ ہی کلیمزکی اے جی پی آر آفس کی جانب سے تصدیق کی گئی، کیونکہ اس جعلی میڈیا کمپین میں انتہائی مضبوط لابی ملوث ہے اس لیے ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو ادائیگی یقینی بنانے کیلیے ہر مرحلے پر قواعد و ضوابط کو دھوکہ دیا گیا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد علیزئی نے گزشتہ روز رپورٹ جمع کرائی جس میںکہاگیا ہے کہ توانائی کے بارے میں آگاہی مہم کیلئے 2012میں ایک اشتہاری مہم شروع کی گئی تھی، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے19مارچ 2013کو اس مہم کیلیے رقم کی ادائیگی کی سمری کی منظوری دی کیونکہ یہ رقم اشتہاری مہم کے بقایاجات کی مد میں واجب الادا تھی۔
قبل ازیں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے اے پی این ایس کی جانب سے مطلع کرنے پرچیف جسٹس آف پاکستان سے وفاقی وصوبائی حکومتوں کے ذمہ بقایاجات کی عدم ادائیگی پرمیڈیا کو درپیش شدید مالی مشکلات کے معاملے کاجائزہ لینے کی استدعا کی تھی۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وزارت اطلاعات کے سیکرٹ فنڈکی مدمیں دواب97کروڑ روپے کے غلط استعمال،بی آئی ایس پی، پیپکو اورحکومت کے دوسرے اداروںکی اشتہاری مہمات میں سیاسی شخصیات کونمایاں کرنے کیخلاف چیف جسٹس کوخط لکھاتھاجس پر 6جولائی 2012 کو ازخودنوٹس لیاگیا۔
پیپکو؍ این ٹی ڈی سی اور جینکو نے صارفین کو بجلی کے درست استعمال کے متعلق آگاہی دینے کیلیے جولائی 2012میں میڈیا کمپین کا آغاز کیا، اس وقت کی سیکریٹری پانی و بجلی نے تجویز کو بے کار قرار دیا اور پیپکو این ٹی ڈی سی کو تلقین کی کہ وہ پیشہ ورانہ امور پر توجہ دیں اور پاور پلانٹس کی کارکردگی بڑھانے کیلیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کریں، اختلاف رائے پر سیکریٹری پانی و بجلی کی معزولی کے بعد پیپکو این ٹی ڈی سی نے ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو بلوں کی ادائیگی کیلیے وزارت پانی و بجلی کو بل جمع کرا دیے، آدھے گھنٹے میں سکندر احمد رائے نے تصدیق کے بعد سمری اس وقت کے وزیراعظم راجا پرویز اشرف کو بھجوا دی جنھوں نے بغیر کسی تاخیر کے اس کی منظوری دیدی ۔
تاہم ایسا کرتے وقت وہ بھول گئے کہ میڈاس کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر بلیک لسٹ کیا جاچکا ہے، وزارت خزانہ کے سنجیدہ اعتراضات کے باوجود اتنی بڑی رقم کی منظوری اعلٰی عدلیہ کے فوری ردعمل کا سبب بن سکتی ہے، ایم او ڈبلیو اینڈ پی کی ایک صفحہ پر مشتل سمری یہ ظاہر کرتی ہے کہ سینئر حکام نے کس طرح چہیتی ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو فائدہ پہنچانے کیلیے قوانین سے روگردانی کی اور اتھارٹی کا غلط استعمال کیا، سیکریٹری خزانہ کی جانب سے 4سطروں پر مشتمل وضاحتی بیان یہ ثابت کرنے کیلیے کافی ہے کہ سمری نہ وائوچرزکلیمز کو سپورٹ کر رہی تھی نہ ہی کلیمزکی اے جی پی آر آفس کی جانب سے تصدیق کی گئی، کیونکہ اس جعلی میڈیا کمپین میں انتہائی مضبوط لابی ملوث ہے اس لیے ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو ادائیگی یقینی بنانے کیلیے ہر مرحلے پر قواعد و ضوابط کو دھوکہ دیا گیا۔