عراق میں 5 بم دھماکے 8 افراد ہلاک 25 زخمی
بم دھماکے عزیزیہ،مصیب، صوبہ نینوا اوربغداد کےشمالی علاقوں میں ہوئے،موصل کے قریب گورنر کے قافلے کوبھی نشانہ بنایا گیا.
عراق میں 5 بم دھماکوں کے نتیجے میں8 افراد ہلاک اور25 زخمی ہوگئے جبکہ انسداد دہشت گردی کے الزام میں 21 عراقی شہریوں کو پھانسی دے دی گئی۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق دارالحکومت بغداد کے جنوبی شہر عزیزیہ میں ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگیے، دریں اثنا جنوبی شہر مصیب میں ایک سڑک کے کنارے نصب بم دھماکے کے نتیجے میں ایک فوجی ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے، اے ایف پی کے مطابق بغداد کے شمال میں مزید 2 بم دھماکوں میں 2 افراد ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے۔
علاوہ ازیں صوبہ نینوا کے گورنر کے قافلے کو بھی شمالی شہر موصل کے قریب سڑک کنارے نصب بم سے نشانہ بنایا گیا جس میں کوئی شخص بھی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا، یاد رہے کہ پیر کے روز بھی عراق میں بم دھماکوں کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 300 زخمی ہوگئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق عراق میں انسداد دہشت گردی کے الزام میں ایک ساتھ 21 عراقی شہریوں کو پھانسی دے دی گئی ہے، عراقی حکام کے مطابق پھانسی پانے والے تمام افراد عراقی شہری ہیں، عراق میں رواں سال 50 افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔ اجتماعی پھانسیوں پراقوام متحدہ ،برطانیہ، یورپی یونین، ایمنسٹی انٹر نیشنل اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کی ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق دارالحکومت بغداد کے جنوبی شہر عزیزیہ میں ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگیے، دریں اثنا جنوبی شہر مصیب میں ایک سڑک کے کنارے نصب بم دھماکے کے نتیجے میں ایک فوجی ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے، اے ایف پی کے مطابق بغداد کے شمال میں مزید 2 بم دھماکوں میں 2 افراد ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے۔
علاوہ ازیں صوبہ نینوا کے گورنر کے قافلے کو بھی شمالی شہر موصل کے قریب سڑک کنارے نصب بم سے نشانہ بنایا گیا جس میں کوئی شخص بھی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا، یاد رہے کہ پیر کے روز بھی عراق میں بم دھماکوں کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 300 زخمی ہوگئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق عراق میں انسداد دہشت گردی کے الزام میں ایک ساتھ 21 عراقی شہریوں کو پھانسی دے دی گئی ہے، عراقی حکام کے مطابق پھانسی پانے والے تمام افراد عراقی شہری ہیں، عراق میں رواں سال 50 افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔ اجتماعی پھانسیوں پراقوام متحدہ ،برطانیہ، یورپی یونین، ایمنسٹی انٹر نیشنل اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کی ہے۔