متنازعہ علاقے میں فوجی سرگرمیوں کے اضافے پر امریکا کی چین کو دھمکی
اس سمندری علاقے کی ملکیت پر چین کے علاوہ برونائی، تائیوان، ملائیشیا، فلپائن اور ویتنام بھی دعویدار ہیں
امریکا نے چین کو جنوبی ساحل پر بحری جہاز شکن کروز میزائل نظام کی تنصیب اور فوجی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر سخت نتائج بھگتنے کی دھمکی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ سینڈرز نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے چین کی حکومت کے ساتھ جنوبی ساحل پر اینٹی کروز شپ میزائل اور زمین سے سمندر تک مار کرنے کرنے والے میزائل نظام کی تنصیب پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ امریکا نے متنازعہ علاقے میں فوجی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر چین کی حکومت کو ممکنہ منفی نتائج سے بھی خبردار کیا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارت دفاع پنٹاگون نے بھی چین کی جانب سے متنازعہ ساحلی علاقے پر میزائل ٹیکنالوجی رکھنے والے جہازوں کی تعیناتی اور عسکری سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی حکومت کو متنازعہ علاقے کی حدود کا خیال رکھتے ہوئے کسی قسم کی مہم جوئی سے باز رہنا چاہیے کیوں کہ ایسی جارحانہ مہمات کے نتائج مثبت نہیں نکلتے۔
واضح رہے کہ جنوبی چین کا سمندری علاقہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جس پر چین کے علاوہ برونائی، تائیوان، ملائشیا، انڈونیشیا، فلپائن اور ویت نام بھی حق ملکیت رکھتے ہیں۔ اس سمندری علاقے کے ذریعے 5 ٹریلین ڈالر سالانہ کی تجارت ہوتی ہیں۔ امریکا سمیت دیگر بڑی قوتیں اس علاقے کو ایک عالمگیر آزاد علاقہ قرار دینے کی حامی ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ سینڈرز نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے چین کی حکومت کے ساتھ جنوبی ساحل پر اینٹی کروز شپ میزائل اور زمین سے سمندر تک مار کرنے کرنے والے میزائل نظام کی تنصیب پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ امریکا نے متنازعہ علاقے میں فوجی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر چین کی حکومت کو ممکنہ منفی نتائج سے بھی خبردار کیا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارت دفاع پنٹاگون نے بھی چین کی جانب سے متنازعہ ساحلی علاقے پر میزائل ٹیکنالوجی رکھنے والے جہازوں کی تعیناتی اور عسکری سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی حکومت کو متنازعہ علاقے کی حدود کا خیال رکھتے ہوئے کسی قسم کی مہم جوئی سے باز رہنا چاہیے کیوں کہ ایسی جارحانہ مہمات کے نتائج مثبت نہیں نکلتے۔
واضح رہے کہ جنوبی چین کا سمندری علاقہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جس پر چین کے علاوہ برونائی، تائیوان، ملائشیا، انڈونیشیا، فلپائن اور ویت نام بھی حق ملکیت رکھتے ہیں۔ اس سمندری علاقے کے ذریعے 5 ٹریلین ڈالر سالانہ کی تجارت ہوتی ہیں۔ امریکا سمیت دیگر بڑی قوتیں اس علاقے کو ایک عالمگیر آزاد علاقہ قرار دینے کی حامی ہیں۔