کراچی میں دوسرے روز بھی شدید گرمی درجہ حرارت 41 ڈگری ہو گیا

سمندری ہوائیں منقطع ہونے سے نمی کا تناسب بڑھا، آج شہر کا درجہ حرارت 36سے 38 ڈگری رہنے کا امکان ہے

غیرمعمولی گرمی کے دوران سماجی اداروں نے سڑکوں پر پانی کی سبیلیں لگائیں ،رینجرز نے ہیٹ اسٹروک مراکز بنادیے۔ فوٹو: ایکسپریس

سمندری ہوائیں جمعہ کو دوسرے روز بھی منقطع رہیں جس کی وجہ سے نمی کے تناسب میں اضافہ ہوگیا جب کہ کراچی میں دوسرے روز بھی لو چلتی رہی گرم وخشک موسم کے دوران درجہ حرارت 41 ڈگری کو چھو گیا۔

گزشتہ روز شہر میں دوسرے روز بھی شدید گرمی رہی درجہ حرارت میں گزشتہ روز کے مقابلے میں 3ڈگری کمی کے باوجود گرم اور خشک موسم جبکہ لو چلنے کا سلسلہ جاری رہا ، سمندر کی جنوب مغربی سمت کی ہوائیں بند ہونے اور مخالف سمت کی گرم اور خشک شمال مغربی ہواؤں کی وجہ سے صبح کے وقت نمی کاتناسب 60فیصد تک پہنچ گیا جس کی وجہ سے گزشتہ روز جیسی لو چلتی رہی اور دن کے بیشتر وقت موسم شدید گرم رہا۔

گزشتہ روز بھی سمندری ہوائیں ایک بار پھر لگ بھگ 7گھنٹوں تک منقطع رہیں ، کئی گھنٹوں بعد بحال ہونے و الی سمندری ہواؤں کی وجہ سے مسلسل بلند ہونے والا پارہ رک گیااور ہوا میں نمی کا تناسب بھی کم ہوکر 24فیصد پر آگیا سمندری ہواؤں کی مسلسل بندش اور نمی کاتناسب بڑھنے کی وجہ سے بعدازاں سمندر کی جنوب مغربی سمت کی ہوائیں بحال ہونے کے بعد بھی رات گئے تک حدت محسوس کی گئی۔

محکمہ موسمیات نے آج (ہفتے ) کو درجہ حرارت میں مزید 2ڈگری کمی کا امکان ظاہر کیا ہے۔ آج درجہ حرارت 36سے 38ڈگری کے درمیان رہنے کا امکان ہے شہر میں غیر معمولی گرمی کی وجہ سے سماجی اداروں کی جانب سے سڑکوں پر ٹھنڈے پانی کی سبیلیں لگائی گئیں۔

پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے ہیٹ اسٹروک مراکز قائم کیے گئے سندھ رینجرز کے اعلامیے کے مطابق شدید گرمی کی لہر کے پیش نظر شہریوں کی سہولت کے لیے مختلف مقامات پر ہیٹ اسٹروک مراکز بنادیے گئے ہیں جن میں اللہ والا کالج اورنگی ٹاؤن ،گلشن بہار ،ناظم آباد ،ایف سی ایریا ،نیو کراچی ،ناگن چورنگی ،پیپلز چورنگی نارتھ ناظم آباد ،مواچھ موڑ حب ریور روڈ سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔

شدید گرمی میں شہری چائے اورگرم مشروبات سے اجتناب کریں

شہری شدید گرم موسم میں چائے ،کافی سمیت گرم مشروبات پینے سے اجتناب کریں،گرمی کی شدت کے ساتھ جسم کا درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے گرمی میں ہیٹ اسٹروک اور ہیٹ ڈی ہائیڈریشن کی شکایت ہوتی ہے ہیٹ اسٹروک میں متاثرہ افرادکے جسم سے غیر معمولی پسینے کا اخراج ہوتا ہے جس کی وجہ سے خون میں پانی کی کمی واقع ہوجاتی ہے اورخون میں گاڑھا پن ہونے لگتا ہے جوخون کی نالیوں میں جمنا شروع ہوجاتا ہے۔

انسانی جسم میں 5 لیٹر خون کی مقدار میں ساڑھے 3 لیٹر پانی ہوتا ہے جو پلازمہ کی شکل میں ہوتا ہے جبکہ خون میں ڈیڑھ لیٹر سرخ اورسفید سیل ہوتے ہیں،گرمی کے دوران زیادہ پسینے نکلنے سے خون سے پلازمہ اور سرخ وسفید سیل خارج ہونے لگتے ہیں جس کی وجہ سے خون گاڑھا ہونے لگتا ہے اورجسم میں خون کی گردش کم ہونے لگتی ہے یا رک جاتی ہے جس سے فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔


ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی نے بتایا ہے کہ جسم میں خون کی متوازی گردش کے لیے ضروری ہے کہ پانی زیادہ پیا جائے تاکہ خون میں پانی کی کمی واقع نہ ہو انھوں نے بتایا کہ جسم سے پسینے نکلنے سے جسم کے نمکیات ضایع ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے نقاہت، کمزوری، سردرد، متلی کی شکایت ہونے لگتی ہے ایسی صورت میں متاثرہ افراد کو پانی پلاکر کسی ٹھنڈی جگہ منتقل کردینا چاہیے بچوں ، حاملہ خواتین اور ضعیف العمر افراد کو شدید گرم موسم میں گھروں میں رکھاجائے اور وقفے وقفے سے پانی یا گھر کے ٹھنڈے مشروبات پلائے جائیں تاکہ جسم میں موجود خون کی روانی برقراررہے،خون کی فراہمی غیر متوازی ہوجانے کی صورت خطرناک ہوسکتی ہے۔

ماہرین طب کا کہنا تھا کہ ہیٹ ڈی ہائیڈریشن میں جسم کے نمکیات ضایع ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے سر درد، چکر ،قے (متلی)کی شکایت ہوجاتی ہے، درجہ حرارت 40 ڈگری سے زیادہ ہونے پر جسم کے درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے ایسی صورت میں کافی، چائے اور گرم مشروبات پینا نقصان دہ ہوتا ہے شدیدگرمی کے ساتھ جسم میں پانی کی کمی واقع ہونے لگتی ہے غیر معمولی پسینے نکلنے کی وجہ سے چکر آنا، سردرد کی شکایت ہونے لگتی ہے اس موسم میں گھرکے ٹھنڈے مشروبات اور لسی مفید ہے۔

شہری شدید گرمی میں گوشت کھانے سے گریزاور ہلکی غذائیں کھائیں، ماہرین

ماہرین صحت نے کہاکہ گرمی میں گوشت کے استعمال سے اجتناب کریں اور ہلکی غذائیں کھائی جائیں ،کھانے کے ساتھ دہی کا استعمال انتہائی مفید ہوتا ہے،کھانا بھوک سے کم کھائیں ، کھانے میں معمولی سی بد پرہیزی ڈائریا کا سبب بن سکتی ہے، بازار میں ٹھیلوں پر فروخت کیے جانے والے کٹے ہوئے پھل ہرگز نہ کھائے جائیںکیونکہ دھوپ رکھے کٹے ہوئے پھلوں میں مختلف جراثیم کی نشوونما ہونے لگتی ہے جس کے کھانے سے ہیضہ ہوسکتا ہے، بازارکی تلی ہوئی اشیا سموسے، پیٹس اوربیسن کی اشیا گرمی میں نقصان کرسکتی ہیں،گرمی میں معمول سے کم کھانا کھائیں ۔

درجہ حرارت میں اضافے سے نگلیریا کا خدشہ بڑھ گیا

کراچی میں درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ جان لیوا مرض نگلیریا کا خدشہ بڑھ گیا ہے، پانی میں کلورین کی مقدار کوشامل کرنے والی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل نہیں دی جاسکی ہے ، کراچی کے شہریوں کو فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین کی کتنی مقدار شامل ہے کسی کومعلوم نہیں،ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت38 ڈگری سے زیادہ ہونے پر پانی کے ٹینکوں میں نگلیریا کا جرثومہ نشونما پاتا ہے، یہ جرثومہ ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوکر دماغ کو چاٹ جاتا ہے۔

ایک ہفتے کے اندر متاثرہ شخص کے لیے جان لیوا ثابت ہوتا ہے، جرثومہ درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ پانی میں اپنی نشوونما کرتا ہے، ماہرین صحت نے بتایا کہ کراچی میں درجہ حرارت 42سے زائد ہونے پر اس بات کا یقینی امکان ہوگیا ہے کہ پانی میں نگلیریا کا جرثومہ جنم لے سکتا ہے۔

دوسری جانب محکمہ صحت اور دیگر متعلقہ حکام پر مشتمل انسداد نگلیریا کمیٹی کوتاحال تشکیل نہیں دیا جاسکا اور نہ ہی پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدارکو یقینی بنایا جاسکا۔

ماہرین صٓحت نے بتایا کہ نگلیریا کے مرض سے محفوظ رکھنے کیلیے واٹربورڈ اوردیگر متعلقہ حکام کی ذمے داری ہوتی ہے کہ پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار کو یقینی بنائے، امسال محکمہ صحت کی جانب سے تاحال نگلیریا اور پانی میں کلورین کی مقدار کو یقینی بنانے کیلیے کوئی کمیٹی قائم نہیں کی جاسکی۔
Load Next Story