عدالتوں کا کام حکومت چلانا نہیں میرا کام عدالت چلانا نہیں وزیراعظم

جج اور جرنیل جتنی عزت سیاست دان کی بھی ہونی چاہیے، شاہد خاقان عباسی

ملک عدالتوں کے فیصلوں اور نیب کے الٹے سیدھے کاموں سے ترقی نہیں کرتا، وزیراعظم فوٹو:فائل

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عدالتوں کا کام حکومت چلانا نہیں اور میرا کام عدالت چلانا نہیں، سیاست دان کی بھی جج اور جرنیل جتنی عزت ہونی چاہیے۔

نارووال میں موٹروے لنک ہائی وے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدالتوں کا کام حکومت چلانا نہیں اور میرا کام عدالت چلانا نہیں، اداروں کو اپنے دائرہ اختیار اور آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے، بہت سے لوگوں کی خواہش ہے کہ ملک میں الیکشن نہ ہوں، 30 جولائی تک الیکشن نہ ہوئے تو عدالت اور عوام کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک عدالتوں کے فیصلوں اور نیب کے الٹے سیدھے کاموں سے ترقی نہیں کرتا، ملک میں ایسے ایسے فیصلے آتے ہیں نیب کی کارروائیں ہوتی ہیں کہ کوئی سرکاری افسر کام کرنے کو تیار نہیں، اس کے اثرات ملک پر پڑتے ہیں، تاریخ عدالتوں کے فیصلے پر نظر ثانی کرتی ہے، حکومت مینڈیٹ کے مطابق آخری وقت تک کام کرے گی۔

قبل ازیں سیالکوٹ پسرور سڑک کو 2 رویہ کرنے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جتنی عزت ایک جج، جرنیل اور سرکاری افسر کی عزت ہے اتنی ہی عزت سیاست دان کی بھی ہونی چاہیے،فیض آباد دھرنے کے دوران وزیر قانون زاہد حامد نے استعفیٰ دیا حالانکہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہ تھا، میں نے انہیں منع کیا لیکن انہوں نے پھر بھی استعفی دے کر شرافت اور خدمت کی سیاست کا معیار قائم کیا۔

ایک ویزے پر سیاست دانوں کو تاحیات نااہل کرنا ملک کے مفاد میں نہیں



وزیراعظم نے کہا کہ جس ملک میں سیاست دان کی عزت نہیں ہوگی وہ ترقی نہیں کرسکتا، جتنی ایک جج، جرنیل، اور حکومتی اہلکار کی عزت ہے اتنی ہی سیاست دان کی بھی عزت ہونی چاہیے، ملک کو چلانے اور معاملات کو حل کرنے کا وقت آتا ہے تو وہ کام سیاست دان کے حوالے کیا جاتا ہے، خواجہ آصف نے 30 سال ملک کی خدمت کی لیکن اقامے پر نااہل کردیا گیا، ایک ویزے پر ساری زندگی کےلیے سیاست دانوں کو نااہل کریں گے تو یہ ملک کے حق میں نہیں، ہم نے عدالتی فیصلے قبول کیے اور سر آنکھوں پر رکھے لیکن تاریخ اور عوام ایسے فیصلے قبول نہیں کرتے اور انہیں مسترد کردیتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ شیشے کے گھر میں سیاست دان رہتا ہے، وہ سب کچھ برداشت کرتا ہے اور ملک کی خدمت کرتا ہے، یہی سیاست دان ملک کے لیے محنت کرتے ہیں، عوام کے سامنے ہر 5 سال کے بعد پیش ہوتے ہیں، صرف سیاست دان کا احتساب ہوتا ہے لیکن کسی اور کا نہیں ہوتا، ملک کی ترقی کا صرف ایک ہی طریقہ ہے ووٹ کو اور سیاست دان کو عزت دیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ فیصلے کا اختیار عوام کے پاس ہوتا ہے، کوئی اور فیصلہ کا اختیار رکھتا ہے نہ ہونا چاہیے، آئین واضح ہے عوام جو بھی فیصلہ کریں پانچ سال تک اس کی عزت ہونی چاہیے، پی ٹی آئی سمیت سب کے پاس حکومتیں تھیں لیکن کام صرف ن لیگ نے کیا، تقریریں کرنے والوں سے کہتا ہوں کہ آپ بھی پانچ سال کام کر دکھاتے، کیا مشرف اور زرداری کے پاس وسائل نہیں تھے، سی پیک پہلے نہیں شروع ہوسکتا تھا، ان کے پاس بھی یہی وسائل تھے لیکن تمام منصوبے ن لیگ نے شروع کیے، ہم نے اپنی جیبیں نہیں عوام کی جیبیں بھریں، جی ڈی پی 3 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کردی۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ مجھے وزارت عظمیٰ پر فائز ہوئے 8 ماہ ہر ہفتے کئی کئی سو ارب روپے کا افتتاح کرتا ہوں، 20، 30 سال سے زیر التوا منصوبے مکمل کیے، ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، تقریریں کرنے والوں نے 5 سال گزرنے کے بعد 11 نکات پیش کردیے، ہم نے نکات پیش نہیں کیے بلکہ کام کیا، ن لیگ کو کسی نکات کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم کام کی بنیاد پر کھڑے ہیں، صرف ن ہی لیگ ملک کا درد رکھتی ہے۔

 
Load Next Story