سندھ میں سیاسی کیسز کی بندش کی خبر درست نہیں نیب
نیب میں سزاؤں کاعمل77 فیصد،290ارب ریکوری ہوئی جوبڑی کامیابی ہے
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ میں نیب کیسز کی بندش کے حوالے سے شائع ہونے والی خبرکی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آدھے سچ پرمبنی خبر میں نیب ( سندھ ) کی شاندار کارکردگی کی درست منظرکشی نہیں کی گئی، نیب سندھ کی جانب سے سیاست دانوں کے خلاف کیسزکی بندش کی خبردرست نہیں ہے۔
نیب کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میںرکن قومی اسمبلی فریال تالپور کے حوالے سے کہا گیاکہ ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوسکے اورنیب نے کیس ختم کردیے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نیب میں فریال تالپورکیخلاف کوئی کیس نہیں تاہم ان کے شوہرکے خلاف آمدن کے ذرائع سے ہٹ کر اثاثے بنانے کے الزامات پرانکوائری 17 جنوری2016 کو شروع کی گئی جس میں ان کی دولت کا ریکارڈ لیا گیا اور ان کا بیان بھی ریکارڈکیا گیا۔
اس انکوائری میں یہ الزامات ثابت نہیں ہوسکے اور ایگزیکٹو بورڈ نے 21دسمبر2016 کو یہ کیس ختم کردیا ، اس کے علاوہ اویس مظفرٹپی کیخلاف انفرادی طور پر کوئی کیس نہیں تھا تاہم کراچی میں اراضی کی الاٹمنٹ سے متعلقہ کیس میں حکومتی حکام پراثر اندازہونے کا الزام تھا اس لیے وہ انکوائری کے عمل کا حصہ بنے اور انھیں نوٹس بھی جاری کیا گیا جبکہ سہیل انور سیال کے خلاف کیس کی بندش کی خبربھی درست نہیں جبکہ جام خان شوروکیخلاف کیس کوئی کیس شروع ہی نہیں کیاگیا۔
ضیا احمد لنجار کے خلاف نیب سکھر نے منی لانڈرنگ اورآمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزامات پر انکوائری کی جو مکمل کرلی گئی اور ان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
مکیش کمار چاولہ کے خلاف کوئی کیس نہیں درج کیا گیا، پیرمظہرالحق کے خلاف 13ہزار تقرریوں میں ملوث ہونے اور قومی خزانے کو پانچ ارب روپے کا نقصان پہنچانے کے کیس کی بندش کی خبردی گئی تاہم ان کے دور میں کراچی میں ان تقرریوں میں ملوث ہونے پر انکوائری میں انھیں شامل کیا گیایہ تقرریاں مبینہ طور پر 2600 کے قریب تھیں تاہم ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ملا کہ نہ تو انہوں نے کوئی کام کیا اورنہ ہی انہیں کوئی تنخواہ ملی اورنہ ہی وزیر کے اس میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد ملے تاہم سندھ کے دیگر شہروں میں محکمہ تعلیم کی جانب سے غیرقانونی تقرریوں کی تحقیقات ہوئیں اور5 ریفرنس نیب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
ان میں ضلع میرپورخاص، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان ، جام شورو اورحیدرآباد شامل ہیں، نیب نے وضاحت کی ہے کہ یہ کیسز شکایات کی بنیاد پرشروع کیے گئے تھے،نیب سندھ کی کارکردگی کے حوالہ سے دی جانے والی خبریں بے بنیاد ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نیب کی کارکردگی کو قومی اورعالمی اداروں نے سراہا ہے، نیب میں سزاؤں کا عمل77 فیصد ہے جبکہ 290ارب روپے کی نیب نے ریکوری کرکے قومی خزانے میں جمع کرایا ہے جونیب کی بڑی کامیابی ہے۔نیب کے پاس آنے والی شکایات کی بڑی تعداد عوام کی جانب سے اس پراعتماد کا مظہر ہیں۔
نیب کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میںرکن قومی اسمبلی فریال تالپور کے حوالے سے کہا گیاکہ ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوسکے اورنیب نے کیس ختم کردیے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نیب میں فریال تالپورکیخلاف کوئی کیس نہیں تاہم ان کے شوہرکے خلاف آمدن کے ذرائع سے ہٹ کر اثاثے بنانے کے الزامات پرانکوائری 17 جنوری2016 کو شروع کی گئی جس میں ان کی دولت کا ریکارڈ لیا گیا اور ان کا بیان بھی ریکارڈکیا گیا۔
اس انکوائری میں یہ الزامات ثابت نہیں ہوسکے اور ایگزیکٹو بورڈ نے 21دسمبر2016 کو یہ کیس ختم کردیا ، اس کے علاوہ اویس مظفرٹپی کیخلاف انفرادی طور پر کوئی کیس نہیں تھا تاہم کراچی میں اراضی کی الاٹمنٹ سے متعلقہ کیس میں حکومتی حکام پراثر اندازہونے کا الزام تھا اس لیے وہ انکوائری کے عمل کا حصہ بنے اور انھیں نوٹس بھی جاری کیا گیا جبکہ سہیل انور سیال کے خلاف کیس کی بندش کی خبربھی درست نہیں جبکہ جام خان شوروکیخلاف کیس کوئی کیس شروع ہی نہیں کیاگیا۔
ضیا احمد لنجار کے خلاف نیب سکھر نے منی لانڈرنگ اورآمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزامات پر انکوائری کی جو مکمل کرلی گئی اور ان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
مکیش کمار چاولہ کے خلاف کوئی کیس نہیں درج کیا گیا، پیرمظہرالحق کے خلاف 13ہزار تقرریوں میں ملوث ہونے اور قومی خزانے کو پانچ ارب روپے کا نقصان پہنچانے کے کیس کی بندش کی خبردی گئی تاہم ان کے دور میں کراچی میں ان تقرریوں میں ملوث ہونے پر انکوائری میں انھیں شامل کیا گیایہ تقرریاں مبینہ طور پر 2600 کے قریب تھیں تاہم ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ملا کہ نہ تو انہوں نے کوئی کام کیا اورنہ ہی انہیں کوئی تنخواہ ملی اورنہ ہی وزیر کے اس میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد ملے تاہم سندھ کے دیگر شہروں میں محکمہ تعلیم کی جانب سے غیرقانونی تقرریوں کی تحقیقات ہوئیں اور5 ریفرنس نیب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
ان میں ضلع میرپورخاص، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان ، جام شورو اورحیدرآباد شامل ہیں، نیب نے وضاحت کی ہے کہ یہ کیسز شکایات کی بنیاد پرشروع کیے گئے تھے،نیب سندھ کی کارکردگی کے حوالہ سے دی جانے والی خبریں بے بنیاد ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نیب کی کارکردگی کو قومی اورعالمی اداروں نے سراہا ہے، نیب میں سزاؤں کا عمل77 فیصد ہے جبکہ 290ارب روپے کی نیب نے ریکوری کرکے قومی خزانے میں جمع کرایا ہے جونیب کی بڑی کامیابی ہے۔نیب کے پاس آنے والی شکایات کی بڑی تعداد عوام کی جانب سے اس پراعتماد کا مظہر ہیں۔