تعمیراتی شعبے کی بجٹ اقدامات کے خلاف احتجاج کی دھمکی
بجٹ صنعت کودفنانے کیلیے دیاگیا،خام مال پرٹیکس بڑھاکرلاکھوںافرادکے روزگارپرلات ماری گئی،ملک چھوڑ جائیں گے،عارف جیوا
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد)نے اعلان کردہ وفاقی بجٹ 5ماہ بھی نہ چلنے کی پیشگوئی کرتے ہوئے الیکشن کے بعد سخت احتجاجی لائحہ عمل مرتب کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
آباد کے چیئرمین عارف یوسف جیوا نے حکومت پر واضح کیا ہے کہ وفاقی بجٹ میں تعمیراتی صنعت کو نظراندازاورخام مال پرٹیکسوں کی شرح بڑھا کرلاکھوں افراد کے متوقع روزگار پر لات ماردی ہے، بجٹ اقدامات پر نظرثانی نہ کرنے کی صورت میں آباد نے آئندہ مہینوں میں لاہور اورکراچی کے مجوزہ آباد ایکسپو نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
جمعہ کی شب سمامااسٹار کنسٹرکشن کے سربراہ سلیم صالح کے عشائیہ سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ بجٹ میں کی گئی ناانصافیوں کے خلاف بلڈرز تعمیراتی کام بند ہی نہیں کریں گے بلکہ سب کچھ سمیٹ کر ملک چھوڑ جائیں گے۔
سلیم صالح نے کہا کہ وفاقی بجٹ کو کنسٹرکشن انڈسٹری کو دفن کرنے کیلیے پیش کیا گیا ہے، خزانہ کے بظاہر 3وزیر ہیں جن سے ہماری کئی ماہ سے بات چیت جاری رہی اور ہم نے آباد کی جانب سے بجٹ تجاویز بھی دیں، ہمیں یقین دلایا گیا کہ 72دیگر صنعتوں کی ماں ''تعمیرات'' کے لیے بجٹ میں بہتر اقدامات کیے جائیں گے لیکن حکومت نے بزنس فرینڈلی نہیں بلکہ الیکشن بجٹ پیش کردیا، کراچی میں ہائی رائز پر پابندی لگادی گئی جبکہ بجٹ میں سیمنٹ، سریا اور دیگر اشیا کی قیمتیں بڑھا دی گئیں، اپوزیشن خاموش ہے کیونکہ اپوزیشن اور حکومت ایک ہی ہیں،صرف دکھاوے کی محاذ آرائی جاری ہے، حکمرانوں اور اپوزیشن جماعتوں کو زرعی سیکٹر سے ووٹ لینے ہیں اس لیے زرعی شعبے کو مراعات دی گئیں، تعلیم اور صحت سمیت کسی بھی شعبے پر خرچ کا حساب عوام کو نہیں دیا جاتا جبکہ حکومت ہم سے بیلنس شیٹ مانگ لیتی ہے۔
آباد کے سرپرست اعلیٰ محسن شیخانی نے کہا کہ بجٹ میں تعمیراتی صنعت کو درپیش مسائل حل کیے جائیں، جو ادارے ہم سے حساب مانگتے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ان اداروں سے حساب لیا جائے، ہمارے ٹیکس سے چلنے والے ادارے اور ملازمین مالک بن بیٹھے ہیں۔
جنرل توقیر ضیا نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلیے مایوس نہ ہوں، لہروں کے ساتھ سب تیر لیتے ہیں اصل بات یہ ہے کہ لہروں کے مخالف تیرا جائے، ہم کہتے ہیں کہ کوئی ملک سے نہ جائے بلکہ مسائل کا مقابلہ کرے۔
میزبان سلیم صالح نے کہا کہ بلڈرز ہی شہر آباد کرتے ہیں اور اگر حکومت ان کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی تو پھر شہر کیسے آباد ہونگے،ہمارا کام پروجیکٹس بنانا ہے مگر یوٹیلٹی کی فراہمی حکومت کا ہی کام ہے۔
آباد کے چیئرمین عارف یوسف جیوا نے حکومت پر واضح کیا ہے کہ وفاقی بجٹ میں تعمیراتی صنعت کو نظراندازاورخام مال پرٹیکسوں کی شرح بڑھا کرلاکھوں افراد کے متوقع روزگار پر لات ماردی ہے، بجٹ اقدامات پر نظرثانی نہ کرنے کی صورت میں آباد نے آئندہ مہینوں میں لاہور اورکراچی کے مجوزہ آباد ایکسپو نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
جمعہ کی شب سمامااسٹار کنسٹرکشن کے سربراہ سلیم صالح کے عشائیہ سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ بجٹ میں کی گئی ناانصافیوں کے خلاف بلڈرز تعمیراتی کام بند ہی نہیں کریں گے بلکہ سب کچھ سمیٹ کر ملک چھوڑ جائیں گے۔
سلیم صالح نے کہا کہ وفاقی بجٹ کو کنسٹرکشن انڈسٹری کو دفن کرنے کیلیے پیش کیا گیا ہے، خزانہ کے بظاہر 3وزیر ہیں جن سے ہماری کئی ماہ سے بات چیت جاری رہی اور ہم نے آباد کی جانب سے بجٹ تجاویز بھی دیں، ہمیں یقین دلایا گیا کہ 72دیگر صنعتوں کی ماں ''تعمیرات'' کے لیے بجٹ میں بہتر اقدامات کیے جائیں گے لیکن حکومت نے بزنس فرینڈلی نہیں بلکہ الیکشن بجٹ پیش کردیا، کراچی میں ہائی رائز پر پابندی لگادی گئی جبکہ بجٹ میں سیمنٹ، سریا اور دیگر اشیا کی قیمتیں بڑھا دی گئیں، اپوزیشن خاموش ہے کیونکہ اپوزیشن اور حکومت ایک ہی ہیں،صرف دکھاوے کی محاذ آرائی جاری ہے، حکمرانوں اور اپوزیشن جماعتوں کو زرعی سیکٹر سے ووٹ لینے ہیں اس لیے زرعی شعبے کو مراعات دی گئیں، تعلیم اور صحت سمیت کسی بھی شعبے پر خرچ کا حساب عوام کو نہیں دیا جاتا جبکہ حکومت ہم سے بیلنس شیٹ مانگ لیتی ہے۔
آباد کے سرپرست اعلیٰ محسن شیخانی نے کہا کہ بجٹ میں تعمیراتی صنعت کو درپیش مسائل حل کیے جائیں، جو ادارے ہم سے حساب مانگتے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ان اداروں سے حساب لیا جائے، ہمارے ٹیکس سے چلنے والے ادارے اور ملازمین مالک بن بیٹھے ہیں۔
جنرل توقیر ضیا نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلیے مایوس نہ ہوں، لہروں کے ساتھ سب تیر لیتے ہیں اصل بات یہ ہے کہ لہروں کے مخالف تیرا جائے، ہم کہتے ہیں کہ کوئی ملک سے نہ جائے بلکہ مسائل کا مقابلہ کرے۔
میزبان سلیم صالح نے کہا کہ بلڈرز ہی شہر آباد کرتے ہیں اور اگر حکومت ان کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی تو پھر شہر کیسے آباد ہونگے،ہمارا کام پروجیکٹس بنانا ہے مگر یوٹیلٹی کی فراہمی حکومت کا ہی کام ہے۔