معاہدے کے تحت دیا جانے والا بچہ حقیقی ماں کے سپرد
حالات کوپیش نظر بیٹے کو نگہداشت کیلیے روہی کے سپرد کیاتھا،مہوش کاشف
معاہدے کے تحت دیا جانے والا بچہ حقیقی ماں کے سپرد کر دیا گیا۔
بچوں کی حوالگی سے متعلق درجنوں کیس عدالتوں میں داخل ہوتے ہی سابقہ شوہر، دادی، دادا اور دیگر حقیقی رشتے داروں کے خلاف بچوں کی حوالگی کیس میں بچے ماں کو ہی سپرد کیے جاتے ہیں، اسی نوعیت کا بچے کی حوالگی سے متعلق انوکھا مقدمہ عدالت میں دائر کیا گیا ہے۔
یہ کیس کسی حقیقی رشتے دار کے خلاف نہیں تھا ،انجان خاتون کے خلاف تھا جسے بچے کی حقیقی ماں نے بچے کی پیدائش سے پہلے ہی بچے کی پیدائش کے بعد خاتون کو دینے کا معاہدہ کیا تھا اور پیدائش کے بعد بچہ معاہدے کے مطابق خاتون کے حوالے کردیا گیا۔
بچے کے تمام اخراجات وصول کرنے کے بعد خاتون اپنے بچے کو واپس لینے کے لیے عدالت پہنچ گئی جوڈیشل مجسٹریٹ غربی شیخ عباس مہدی نے بچے کی حوالگی کے انوکھے کیس کا فیصلہ سنادیا، عدالت نے بچہ نوید نصیر اور روہی ناز سے لے کر ماں کے حوالے کردیا ۔
قبل ازیں درخواست گزار مہوش کاشف نے اپنے بچے کی واپسی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ بچے کی پیدائش کے وقت حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے بیٹے کو چند روز کی نگہداشت کے لیے روہی ناز اور نوید کے سپرد کیا تھا لیکن اب وہ میرا بچہ واپس نہیں کررہے۔
عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے روہی نوید کو عدالت میں طلب کیا اس موقع پر روہی ناز نے انکشاف کیا کہ بچے کی پیدائش سے قبل ہی مہوش اور اس کے شوہر نے معاہدہ کیا تھا کہ ہمارے مالی حالات درست نہیں ہم بچے کی پیدائش کے اخراجات تک برداشت نہیں کرسکتے اس کی بہترین تعلیم اور تربیت کی خاطر بچے کی پیدائش سے قبل ہی بچہ ہمارے حوالے کرنے کا تحریری معاہدہ کیا معاہدے میں یہ بات طے ہوئی تھی کہ بچے کے والدین کا بچے سے پیدائش کے بعد کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
معاہدے میں یہ بات طے ہوئی تھی والدین پیدائش کے بعد کبھی بچے کی واپسی کا دعویٰ نہیں کریں گے معاہدے میں یہ بات بھی طے ہوئی تھی کہ بچے کے اصل والدین کبھی بھی بچے کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کریں گے ،ہم نے بچے کی پیدائش کے تمام اخراجات برداشت کیے ہر طرح کی امداد بھی فراہم کی بچے کی پیدائش کے بعد بچے کو ہمارے حوالے کردیا گیا اورجو بچے کے لیے بہتر تھا کرتے تھے اب انھوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور بچے کو واپس لینے کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بچے کی حق دار اس کی حقیقی ماں ہے بچے کو مہوش کاشف کے حوالے کردیا، روہی ناز عدالت میں زاروقطار روتی رہی عدالت نے درخواست گزار مہوش کاشف کو بچے کی حوالگی کے عوض 3 لاکھ روپے کے مچلکے ناظرکے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی بچے کو جب بھی پیش کرنے حکم دیا جائے تو پیش کیا جائے گا اگر بچے کو پیش نہ کیا گیا تو درخواست گزار مہوش کاشف پر3 لاکھ روپے کا جرمانہ عاید کیا جائے گا خاتون مہوش نے مسماہ روہی سے فراڈ کیا یا جعل سازی سے رقم بٹوری اس کا فیصلہ ابھی باقی ہے۔
بچوں کی حوالگی سے متعلق درجنوں کیس عدالتوں میں داخل ہوتے ہی سابقہ شوہر، دادی، دادا اور دیگر حقیقی رشتے داروں کے خلاف بچوں کی حوالگی کیس میں بچے ماں کو ہی سپرد کیے جاتے ہیں، اسی نوعیت کا بچے کی حوالگی سے متعلق انوکھا مقدمہ عدالت میں دائر کیا گیا ہے۔
یہ کیس کسی حقیقی رشتے دار کے خلاف نہیں تھا ،انجان خاتون کے خلاف تھا جسے بچے کی حقیقی ماں نے بچے کی پیدائش سے پہلے ہی بچے کی پیدائش کے بعد خاتون کو دینے کا معاہدہ کیا تھا اور پیدائش کے بعد بچہ معاہدے کے مطابق خاتون کے حوالے کردیا گیا۔
بچے کے تمام اخراجات وصول کرنے کے بعد خاتون اپنے بچے کو واپس لینے کے لیے عدالت پہنچ گئی جوڈیشل مجسٹریٹ غربی شیخ عباس مہدی نے بچے کی حوالگی کے انوکھے کیس کا فیصلہ سنادیا، عدالت نے بچہ نوید نصیر اور روہی ناز سے لے کر ماں کے حوالے کردیا ۔
قبل ازیں درخواست گزار مہوش کاشف نے اپنے بچے کی واپسی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ بچے کی پیدائش کے وقت حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے بیٹے کو چند روز کی نگہداشت کے لیے روہی ناز اور نوید کے سپرد کیا تھا لیکن اب وہ میرا بچہ واپس نہیں کررہے۔
عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے روہی نوید کو عدالت میں طلب کیا اس موقع پر روہی ناز نے انکشاف کیا کہ بچے کی پیدائش سے قبل ہی مہوش اور اس کے شوہر نے معاہدہ کیا تھا کہ ہمارے مالی حالات درست نہیں ہم بچے کی پیدائش کے اخراجات تک برداشت نہیں کرسکتے اس کی بہترین تعلیم اور تربیت کی خاطر بچے کی پیدائش سے قبل ہی بچہ ہمارے حوالے کرنے کا تحریری معاہدہ کیا معاہدے میں یہ بات طے ہوئی تھی کہ بچے کے والدین کا بچے سے پیدائش کے بعد کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
معاہدے میں یہ بات طے ہوئی تھی والدین پیدائش کے بعد کبھی بچے کی واپسی کا دعویٰ نہیں کریں گے معاہدے میں یہ بات بھی طے ہوئی تھی کہ بچے کے اصل والدین کبھی بھی بچے کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کریں گے ،ہم نے بچے کی پیدائش کے تمام اخراجات برداشت کیے ہر طرح کی امداد بھی فراہم کی بچے کی پیدائش کے بعد بچے کو ہمارے حوالے کردیا گیا اورجو بچے کے لیے بہتر تھا کرتے تھے اب انھوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور بچے کو واپس لینے کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بچے کی حق دار اس کی حقیقی ماں ہے بچے کو مہوش کاشف کے حوالے کردیا، روہی ناز عدالت میں زاروقطار روتی رہی عدالت نے درخواست گزار مہوش کاشف کو بچے کی حوالگی کے عوض 3 لاکھ روپے کے مچلکے ناظرکے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی بچے کو جب بھی پیش کرنے حکم دیا جائے تو پیش کیا جائے گا اگر بچے کو پیش نہ کیا گیا تو درخواست گزار مہوش کاشف پر3 لاکھ روپے کا جرمانہ عاید کیا جائے گا خاتون مہوش نے مسماہ روہی سے فراڈ کیا یا جعل سازی سے رقم بٹوری اس کا فیصلہ ابھی باقی ہے۔