تھرڈ امپائر نے سرخ لائٹ جلادی آصف اور سلمان کی امیدوں کا آخری دیا بجھ گیا

کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت نے دونوں پاکستانی کھلاڑیوں کی اپیلیں مسترد کردیں، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے عائد۔۔۔

سابق کپتان کیخلاف پابندی میں کمی کی کوئی وجہ نہ دکھائی دی، فاسٹ بولر بھی بے گناہی کا ثبوت نہ دے سکے، اسپاٹ فکسنگ میں شریک ہیں، سی اے ایس فوٹو: فائل

تھرڈ امپائر نے بھی سرخ لائٹ جلا دی،اسپاٹ فکسنگ میں ملوث سلمان بٹ اور آصف کی امیدوں کاآخری دیا بجھ گیا، کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت نے دونوں کرکٹرز کی اپیلیں مسترد کردیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے عائد سزا پوری بھگتنا ہوگی، سی اے ایس کا کہنا ہے کہ پینل اس بات پر قائل نہیں ہوسکا کہ سابق ٹیسٹ کپتان کے خلاف آئی سی سی کی سزا غیرمناسب تھی، نہ ہی اس میں کمی کی کوئی وجہ دکھائی دی ہے، دوسری جانب فاسٹ بولر بھی ایسا کوئی ثبوت نہیں دے پائے جو انھیں بے گناہ ثابت کرپاتا، وہ اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں شریک ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث سابق پاکستانی کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بولر محمدآصف کی سزائوں کے خلاف اپیلوں کو مسترد کردیا ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں 2011 میں سلمان بٹ پر 10 سال اور محمد آصف پر 7 سال کی پابندی عائد کی تھی، ان میں سے دونوں کی بالترتیب5 اور2 برس سزا معطل تھی، اس طرح انھیں پانچ برس کے لیے کرکٹ سے دور کیا گیا تھا۔ اس پابندی کو ختم یا اس میں کمی کے لیے سلمان بٹ اور آصف نے سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزانے میں قائم کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا لیکن وہ پابندی سے چھٹکارا نہ پاسکے،وہاں پر بھی ان کی اپیلیں مسترد ہوگئی ہیں۔ سلمان بٹ اسپاٹ فکسنگ کیس کے مرکزی کردار تھے، عالمی ثالثی عدالت نے دونوں کھلاڑیوں پر آئی سی سی کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی کو درست قرار دیا۔




سی اے ایس کی جانب سے جاری شدہ اعلامیہ کے مطابق سلمان بٹ نے آئی سی سی کی جانب سے عائد پابندی میں کمی کی اپیل دائر کی تھی، مگر ثالثی عدالت کا پینل اس بات پر قائل نہیں ہوسکا کہ ان پر آئی سی سی ٹریبونل کی جانب سے عائد سزا غیرمناسب ہے، نہ ہی ایسے کوئی غیرمعمولی حالات دکھائی دیے جن کی بنیاد پر ان کی سزا میں کمی کی جائے، اسی طرح آصف بھی پینل کو ایسا کوئی ثبوت نہیں دے سکے جس سے ان کی بے گناہی ثابت ہوتی، اپیل پینل کسی بھی قسم کے شکوک و شبہات سے بالاتر ہوکر اس بات پر پوری طرح مطمئن ہے کہ آصف اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں حصہ دار تھے۔

یاد رہے کہ اگست2010 کے لارڈز ٹیسٹ کے دوران اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل منظر عام پر آیا جس نے پاکستان کرکٹ کی درودیوار کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ایک برطانوی جریدے(جو اب بند ہوچکا) نیوز آف دی ورلڈ نے اپنے اسٹنگ آپریشن میں میچز سے چھیڑ چھاڑ کرنے والے اس گروہ کا پردہ چاک کیا، جس میں پلیئرز ایجنٹ مظہر مجید، ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بولرز آصف و عامر ملوث تھے، انھیں آئی سی سی نے عارضی طور پر معطل کردیا، اگلے برس فروری میں سماعت کے بعد ان پر پانچ، پانچ برس کے لیے کرکٹ کے دروازے بند کردیے گئے تھے۔

اسی معاملے میں لندن کی ایک عدالت نے سلمان بٹ کو ڈھائی سال، محمد آصف کو ایک سال اورمحمد عامر کو 6 ماہ قید کی سزا سنائی تھی جو وہ پوری کر کے رہا ہو چکے ہیں ۔اسی اسکینڈل میں ملوث اسپورٹس ایجنٹ مظہر مجید کو 2 برس اور 8 ماہ کیلیے جیل بھیجا گیا تھا۔
Load Next Story