امریکا اشتعال نہ دلائے امن مذاکرات کی وجہ دباؤ نہیں شمالی کوریا

اشتعال انگیز بیانات سے گریز کیا جائے ورنہ دونوں ممالک کے تعلقات دوبارہ کشیدہ ہو سکتے ہیں، شمالی کورین رہنما کا انتباہ

امریکا یہ تاثر دینے کی کوشش میں ہے کہ امریکی پابندیاں اور دباؤ پیانگ یانگ کے رویے میں لچک کا سبب بنے، شمالی کوریا۔ فوٹو: فائل

شمالی کوریا نے خبردار کیا ہے کہ واشنگٹن یہ دعویٰ نہ کرے کہ یہ کمیونسٹ ریاست امریکی دباؤ کی وجہ سے امن مذاکرات کا حصہ بننے پر مجبور ہوئی ہے، ورنہ جزیرہ نما کوریا پر حالات دوبارہ کشیدہ بھی ہو سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اتوار کے دن شمالی کوریا کے حوالے سے بتایا ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کی وجہ امریکی پابندیاں یا عسکری دھمکیاں نہیں ہیں۔

پیانگ یانگ حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک تازہ بیان میں واشنگٹن کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر وہ اس طرح کے 'اشتعال انگیز' بیانات دینا بند نہیں کرے گا تو امن مذاکرات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔


وزرات خارجہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ امریکا ایسے بیان دے کر دانستہ طور پر شمالی کوریا کو اشتعال دلا رہا ہے کہ اگر اس نے جوہری پروگرام مکمل طور پر ترک نہ کیا تو اس پر عائد عالمی پابندیاں ختم نہیں کی جائیں گی۔

پیانگ یانگ کی طرف سے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں جاری کیے گئے ہیں، جب جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی میں کمی واقع ہوئی ہے اور شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اْن آئندہ کچھ ہفتوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تاریخی ملاقات کرنے والے ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق یہ ملاقات مئی کے اواخر یا جون کے اوائل میں ہو سکتی ہے۔

شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی نے ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا عوامی رائے عامہ میں تاثر دینے کی کوشش میں ہے کہ پیانگ یانگ کی طرف سے جوہری اور میزائل پروگرامز کو ترک کرنے کی وجہ امریکی پابندیاں اور دباؤ بنے۔

 
Load Next Story