الیکشن 2013 میں افتخار چوہدری نے دھاندلی کرائی پرویز مشرف
ان کا نوازشریف سے قریبی تعلق تھا، کہتے ہیں عمران کا 2011 کا جلسہ آئی ایس آئی نے کرایا، سابق صدر
RIYADH:
سابق صدرپرویزمشرف نے کہا ہے 2013ء کے انتخابات میں چیف جسٹس افتخار چوہدری نے الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسرزکے ذریعے دھاندلی کرائی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹودی پوائنٹ میں میزبان منصورعلی خان سے گفتگو میں پرویز مشرف نے کہا کہ وہ عمران خان کے اس الزام سے متفق نہیں کہ فوج بھی اس میں ملوث تھی، اس وقت کے چیف جسٹس افتخارچودہری کا نواز شریف سے قریبی تعلق تھا، الیکشن کمیشن پر بھی انکا کنٹرول تھا، ریٹرننگ آفیسرز کوان کے براہ راست احکامات جاتے تھے۔
پرویز مشرف نے بتایا کہ مارچ 2007ء میں وزیراعظم نے افتخارچودھری کیخلاف جوریفرنس بھیجا،اس میں سارے حقائق ہیں، وہ توگاڑی کے28ہزارلٹر پٹرول پر بھی کرپشن کرتے تھے، کوئٹہ سے پٹرول ڈلواتے،14گاڑیاں الگ رکھی ہوئی تھیں، اس پمپ پر پٹرول نہیں ڈیزل بِکتا تھا، یہ سرکاری دستاویز عدالت میں موجود ہے جسے اس نے دیکھا تک نہیں،سپریم جوڈیشل کونسل کواس ریفرنس پرانھیں سزادینے یانہ دینے کا فیصلہ کرنا چاہیے تھا مگر انھوں نے چھ رکنی بنچ بنایا اور ریفرنس کو دیکھے بغیر باہر پھینک دیا اور انھیں واپس لے آئے۔
سابق صدر نے کہا کہ میں نے جنرل کیانی کو استعمال نہیں کیا، بینظیرکے ساتھ میں نے خود ابوظبی میں ملاقاتیں کیں، عمران خان کا جہاں تک تعلق ہے، کہتے ہیں2011ء میں ان کا لاہور کا جلسہ آئی ایس آئی نے کرایا تھا، اس بارے میں ان کا خیال ہے، جتنے بھی آرمی چیف آئے، ان کے ساتھ نوازشریف کا تعلق ٹھیک نہیں رہا، ان کے علاوہ بینظیرکا بھی چیف جسٹس اور کبھی صدر کے ساتھ ہمیشہ لڑائی جھگڑا رہتا تھا۔
پرویز مشرف نے کہا کہ کور کمانڈرز کانفرنس میں یہی ذکرہوتا تھا کہ انھیں کیسے ٹھیک کیا جائے، فوج کا کردار صلح صفائی میں ہمیشہ ہوتا تھا، چیف جسٹس کے ساتھ بینظیرکے جھگڑے میں ہمیں سب معلوم تھاکہ کون کیاکہہ رہاہے؟۔
سابق صدر نے کہا کہ فوج پرالزام نہ لگائیں ، وہ تو ان کے جھگڑوں میں ثالثی کرتی تھی، وہ اثرانداز نہیں ہوتی تھی بلکہ انکا گند صاف کرنے کیلئے بیچاری فوج، آرمی چیف اور کورکمانڈرز آتے ہیں، جن پر دس برس بعد وہ الزامات لگاتے ہیںکہ فوج نے سب کچھ کرایا، وہ ہمیشہ سوچ سمجھ کر اور صاف ستھرا کام کرتی ہے اور پاکستان کے حق میں ہمیشہ کرتی رہے گی۔
مشرف نے اپنے بندے کے حوالے سے سوال پر کہا ترجیحات توہوتی ہیں ،آج کل جیسی صورتحال ہے، اس میں فوج سو نہیں رہی، وہ دھیان دے رہی ہے، ایم او اور ایم آئی ڈائریکٹریٹ تجزیہ کرتی رہتی ہے، 2002ء میں ق لیگ نہ بناتا تو نوازشریف اور بے نظیرنے ہی لیڈر بننا تھا، جس پر مجھے اسی برس خدا حافظ کہنا پڑ جاتا۔
پرویز مشرف نے بتایا کہ چودہری برادران نے اس میں اہم کردار ادا کیا تاہم 2002ء اور2008ء کے انتخابات شفاف تھے، چودہری برادران ہارنے کے بعد چپ چاپ بیٹھ جاتے، اگر دھاندلی ہوتی کیا وہ ہار جاتے کیونکہ وہ تومیرے حمایتی تھے، امریکیوں کو پاکستان کی تمام معلومات نہیں ہوتیں، میں ملکی نظام میں جوابدہ ہوں، پاکستان کیلئے جوکچھ کیا، اسکاذمہ دار ہوں، میں لوٹ مار کر کے پیسہ باہر لے جا رہا ہوتا تو بیرون ملک میرا کوئی اکاؤنٹ ہوتا، میری جائیداد ہوتی، ملک اورعوام کا ایک پیسہ بھی مجھ پر حرام تھا۔
سابق صدر نے کہا کہ میری کتاب کے مسودے پر ڈیڑھ کروڑ روپے ملے، میرا منی ٹریل مانگنے والے پاکستان میں میری جائیداد دیکھیں، میں باہر گیا تو میرے پاس کچھ نہیں تھا، اپنے بریگیڈئر نیاز کے گھر چھ ماہ رہا ، انعام الرحیم ایسی شخصیت ہے ، جسے کوئی بھی خرید سکتا ہے، صوبوں کی طرف سے زرعی رقبہ قانون کے مطابق الاٹ کیا جاتا ہے، بینظیر کیس میں میرا نام نہیں تھا، رحمان ملک نے دوبرس بعد نئی جے آئی ٹی بنائی اور میرا نام گھسا دیا، اکبر بگٹی کیس میں بھی نام ڈالا گیا ، ایک سال پاکستان رہا، کوئی مقدمہ نہیں بنا۔
پرویز مشرف نے بتایا کہ فوج کا میرے بارے میں نرم گوشہ نہیں، اس سے مدد کا نہیں کہہ رہا، ان کے کندھوں پر بیٹھ کر نہیں آنا چاہتا، میرے خیال سیاسی مقدمے بنے، موجودہ عدلیہ ٹھیک ہے، اس سے انصاف کی امید ہے، موجودہ حکومت ابھی تک نواز شریف کے احکامات پر چل رہی ہے، اس سے کیا امید رکھوں، میں آیا تو مجھے باہر نہیں نکلنے دے گی، پتہ نہیں کیاکچھ کرے گی، وہ ایک دفعہ ٹھکانے لگے اور مجھے سیاسی سرگرمیوں کیلئے جگہ ملے، عدالتوں کے سامنے 15مرتبہ پیش ہوا،نوازشریف کے ساتھ میرا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
سابق صدر نے کہا کہ میرے پاس ایک بھی ڈالر نہیں، میری جتنی جائیداد ہے، اتنے صرف مے فیئرفلیٹس ہوں گے، میں نے ڈالر،60 روپے تک اور مہنگائی قابو میں رکھی، پاکستان تب اوپر، اب نیچے جا رہا ہے، مجھے اپنے دور میں چینلز کو بند نہیں کرنا چاہیے تھا تاہم وہ حقائق توڑ مروڑ کر پیش کریں، جس سے ملک عدم استحکام کا شکار ہو رہا تھا، جس پرقابو پانے کیلئے غیرمعمولی اقدامات کرنا پڑتے ہیں ، بعض اوقات حکومت چلانے کیلئے ایساکرنا پڑتاہے، ہر مارشل لا کے پیچھے یہی وجہ تھی اور ہر سپریم کورٹ نے اسکی توثیق کی۔
سابق صدرپرویزمشرف نے کہا ہے 2013ء کے انتخابات میں چیف جسٹس افتخار چوہدری نے الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسرزکے ذریعے دھاندلی کرائی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹودی پوائنٹ میں میزبان منصورعلی خان سے گفتگو میں پرویز مشرف نے کہا کہ وہ عمران خان کے اس الزام سے متفق نہیں کہ فوج بھی اس میں ملوث تھی، اس وقت کے چیف جسٹس افتخارچودہری کا نواز شریف سے قریبی تعلق تھا، الیکشن کمیشن پر بھی انکا کنٹرول تھا، ریٹرننگ آفیسرز کوان کے براہ راست احکامات جاتے تھے۔
پرویز مشرف نے بتایا کہ مارچ 2007ء میں وزیراعظم نے افتخارچودھری کیخلاف جوریفرنس بھیجا،اس میں سارے حقائق ہیں، وہ توگاڑی کے28ہزارلٹر پٹرول پر بھی کرپشن کرتے تھے، کوئٹہ سے پٹرول ڈلواتے،14گاڑیاں الگ رکھی ہوئی تھیں، اس پمپ پر پٹرول نہیں ڈیزل بِکتا تھا، یہ سرکاری دستاویز عدالت میں موجود ہے جسے اس نے دیکھا تک نہیں،سپریم جوڈیشل کونسل کواس ریفرنس پرانھیں سزادینے یانہ دینے کا فیصلہ کرنا چاہیے تھا مگر انھوں نے چھ رکنی بنچ بنایا اور ریفرنس کو دیکھے بغیر باہر پھینک دیا اور انھیں واپس لے آئے۔
سابق صدر نے کہا کہ میں نے جنرل کیانی کو استعمال نہیں کیا، بینظیرکے ساتھ میں نے خود ابوظبی میں ملاقاتیں کیں، عمران خان کا جہاں تک تعلق ہے، کہتے ہیں2011ء میں ان کا لاہور کا جلسہ آئی ایس آئی نے کرایا تھا، اس بارے میں ان کا خیال ہے، جتنے بھی آرمی چیف آئے، ان کے ساتھ نوازشریف کا تعلق ٹھیک نہیں رہا، ان کے علاوہ بینظیرکا بھی چیف جسٹس اور کبھی صدر کے ساتھ ہمیشہ لڑائی جھگڑا رہتا تھا۔
پرویز مشرف نے کہا کہ کور کمانڈرز کانفرنس میں یہی ذکرہوتا تھا کہ انھیں کیسے ٹھیک کیا جائے، فوج کا کردار صلح صفائی میں ہمیشہ ہوتا تھا، چیف جسٹس کے ساتھ بینظیرکے جھگڑے میں ہمیں سب معلوم تھاکہ کون کیاکہہ رہاہے؟۔
سابق صدر نے کہا کہ فوج پرالزام نہ لگائیں ، وہ تو ان کے جھگڑوں میں ثالثی کرتی تھی، وہ اثرانداز نہیں ہوتی تھی بلکہ انکا گند صاف کرنے کیلئے بیچاری فوج، آرمی چیف اور کورکمانڈرز آتے ہیں، جن پر دس برس بعد وہ الزامات لگاتے ہیںکہ فوج نے سب کچھ کرایا، وہ ہمیشہ سوچ سمجھ کر اور صاف ستھرا کام کرتی ہے اور پاکستان کے حق میں ہمیشہ کرتی رہے گی۔
مشرف نے اپنے بندے کے حوالے سے سوال پر کہا ترجیحات توہوتی ہیں ،آج کل جیسی صورتحال ہے، اس میں فوج سو نہیں رہی، وہ دھیان دے رہی ہے، ایم او اور ایم آئی ڈائریکٹریٹ تجزیہ کرتی رہتی ہے، 2002ء میں ق لیگ نہ بناتا تو نوازشریف اور بے نظیرنے ہی لیڈر بننا تھا، جس پر مجھے اسی برس خدا حافظ کہنا پڑ جاتا۔
پرویز مشرف نے بتایا کہ چودہری برادران نے اس میں اہم کردار ادا کیا تاہم 2002ء اور2008ء کے انتخابات شفاف تھے، چودہری برادران ہارنے کے بعد چپ چاپ بیٹھ جاتے، اگر دھاندلی ہوتی کیا وہ ہار جاتے کیونکہ وہ تومیرے حمایتی تھے، امریکیوں کو پاکستان کی تمام معلومات نہیں ہوتیں، میں ملکی نظام میں جوابدہ ہوں، پاکستان کیلئے جوکچھ کیا، اسکاذمہ دار ہوں، میں لوٹ مار کر کے پیسہ باہر لے جا رہا ہوتا تو بیرون ملک میرا کوئی اکاؤنٹ ہوتا، میری جائیداد ہوتی، ملک اورعوام کا ایک پیسہ بھی مجھ پر حرام تھا۔
سابق صدر نے کہا کہ میری کتاب کے مسودے پر ڈیڑھ کروڑ روپے ملے، میرا منی ٹریل مانگنے والے پاکستان میں میری جائیداد دیکھیں، میں باہر گیا تو میرے پاس کچھ نہیں تھا، اپنے بریگیڈئر نیاز کے گھر چھ ماہ رہا ، انعام الرحیم ایسی شخصیت ہے ، جسے کوئی بھی خرید سکتا ہے، صوبوں کی طرف سے زرعی رقبہ قانون کے مطابق الاٹ کیا جاتا ہے، بینظیر کیس میں میرا نام نہیں تھا، رحمان ملک نے دوبرس بعد نئی جے آئی ٹی بنائی اور میرا نام گھسا دیا، اکبر بگٹی کیس میں بھی نام ڈالا گیا ، ایک سال پاکستان رہا، کوئی مقدمہ نہیں بنا۔
پرویز مشرف نے بتایا کہ فوج کا میرے بارے میں نرم گوشہ نہیں، اس سے مدد کا نہیں کہہ رہا، ان کے کندھوں پر بیٹھ کر نہیں آنا چاہتا، میرے خیال سیاسی مقدمے بنے، موجودہ عدلیہ ٹھیک ہے، اس سے انصاف کی امید ہے، موجودہ حکومت ابھی تک نواز شریف کے احکامات پر چل رہی ہے، اس سے کیا امید رکھوں، میں آیا تو مجھے باہر نہیں نکلنے دے گی، پتہ نہیں کیاکچھ کرے گی، وہ ایک دفعہ ٹھکانے لگے اور مجھے سیاسی سرگرمیوں کیلئے جگہ ملے، عدالتوں کے سامنے 15مرتبہ پیش ہوا،نوازشریف کے ساتھ میرا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
سابق صدر نے کہا کہ میرے پاس ایک بھی ڈالر نہیں، میری جتنی جائیداد ہے، اتنے صرف مے فیئرفلیٹس ہوں گے، میں نے ڈالر،60 روپے تک اور مہنگائی قابو میں رکھی، پاکستان تب اوپر، اب نیچے جا رہا ہے، مجھے اپنے دور میں چینلز کو بند نہیں کرنا چاہیے تھا تاہم وہ حقائق توڑ مروڑ کر پیش کریں، جس سے ملک عدم استحکام کا شکار ہو رہا تھا، جس پرقابو پانے کیلئے غیرمعمولی اقدامات کرنا پڑتے ہیں ، بعض اوقات حکومت چلانے کیلئے ایساکرنا پڑتاہے، ہر مارشل لا کے پیچھے یہی وجہ تھی اور ہر سپریم کورٹ نے اسکی توثیق کی۔