این ایل سی اور ڈیملر مل کر پاکستان میں مرسڈیز ٹرک بنائیں گے

میجرجنرل مشتاق فیصل،ضیااحمداورکلاوس فشینگر،ڈاکٹررالف فورچرنے ایم اویوپردستخط کردیے

مرسیڈیزٹرکس کی مقامی طورپرتیاری پاکستانی لاجسٹکس،ٹرانسپورٹ صنعت میں تبدیلی لائیگی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) اور ڈیملر اے جی نے پاکستان میں مرسیڈیز ٹرکوں کی مقامی سطح پر تیاری کیلیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے اور اس سلسلے میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کردیے گئے ہیں۔

این ایل سی کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل این ایل سی میجر جنرل مشتاق احمد فیصل اور پاک این ایل سی موٹرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ضیا احمد جبکہ مرسیڈیز بینز اسپیشل ٹرک کی جانب سے ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ کلاوس فشینگر اور جرمنی میں سیلز کے سربراہ ڈاکٹر رالف فورچر نے دستخط کیے۔

این ایل سی کی جانب سے مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی مقامی سطح پر تیاری پاکستان کی لاجسٹکس اور ٹرانسپورٹ کی صنعت میں بنیادی تبدیلی کا باعث ثابت ہوگی۔ یورپین مصنوعات کو اپنی ایڈوانس ٹیکنالوجی، عمدہ کارکردگی، ماحول دوستی، پائیداری اور روڈ سیفٹی کی بنا پر برتر ی حاصل ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل مشتاق احمد فیصل نے مفاہمت کی یادداشت کو پاکستان کی کمرشل گاڑیوں کی صنعت کے لیے تاریخی موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی مقامی سطح پر تیاری پاکستان کی لاجسٹکس انڈسٹری کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ جدید ترین اسمبلی پلانٹ کی تنصیب روڈ ٹرانسپورٹ سیکٹر کی کارکردگی میں مزید بہتری کو یقینی بنائے گی۔


مشتاق احمد فیصل نے کہا کہ آ ٹو ڈیولپمنٹ پالیسی 2016-21 میں دی گئی مراعات کو مد نظر رکھتے ہوئے مقامی طور پر تیار کیے گئے مرسیڈیز ٹرک مارکیٹ میں مسابقتی قیمت پر دستیاب ہوں گے۔

ڈائریکٹر جنرل این ایل سی نے کہا کہ مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پاکستان میں اسمبلی ٹرکنگ کے شعبے میں صحتمندانہ مقابلے کی فضا پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری کے لیے باربرداری کی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو گی۔

رکن ایگزیکٹو کمیٹی اور اسپیشل مرسیڈیذ بینز ٹرک کے سیلز اور مارکیٹنگ کے سربراہ ڈاکٹر رالف فورچر نے کہا کہ گزشتہ برسوںکے دوران پاکستان کے انفرااسٹرکچر اور تعمیرات کے شعبوں میں خاطر خواہ ترقی کے براہ راست اثرات لاجسٹکس کی صنعت پر مرتب ہوئے جس کی وجہ سے کمرشل گاڑیوں کی طلب میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی مضبوط معاشی شرح نمو نے کمرشل گاڑیوں کی طلب میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بھی اس شعبے میںٹرکوں کی مانگ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ سی پیک کی بدولت مواصلات کا جدید نیٹ ورک قائم کیا جا رہا ہے جو گوادر اور کراچی کی بندرگاہوں کو پاکستان کے شمالی علاقوں، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے ملائے گا۔

 
Load Next Story