مجھے جیل بھیجنے کی سر توڑ کوشش کی جارہی ہے نوازشریف
ہمارا مقابلہ زرداری اور عمران خان سے نہیں بلکہ ان کے اوپر والوں سے ہے جہاں سے وہ ڈکٹیشن لیتے ہیں، قائد مسلم لیگ (ن)
مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ مجھے جیل بھیجنے کی سر توڑ کوشش کی جارہی ہے جب کہ ہمارا مقابلہ زرداری اور عمران خان سے نہیں بلکہ ان کے اوپر والوں سے ہے جہاں سے وہ ڈکٹیشن لیتے ہیں۔
جہلم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کے دفاع کو مضبوط کیا، ملک بھر میں لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا جب کہ مجھ پر کسی قسم کی کرپشن اور لوٹ مار کا الزام نہیں لیکن لوٹ مار کرنے والے آرام سے بیٹھے ہوئے ہیں اور انہیں پیشیاں نہیں بھگتنی پڑرہی مگر میری آج نیب میں 62ویں پیشی تھی، اس بات کی سر توڑ کوشش کی جارہی ہے کہ نوازشریف کو جیل بھیج دیا جائے۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ووٹ کو 70 سال سے عزت نہیں ملی لیکن اب ہم نے یہ کھیل ختم کرنے ہیں، ہم تاریخ نہیں دہرائیں گے اور اگلے سال پچھلے سالوں سے بہت بہتر ہوں گے جب کہ اب ووٹ کی عزت کریں گے اور کروائیں گے کیوں کہ ووٹ کو عزت دینے سے پاکستان ترقی کی طرف جائے گا اور پاکستان ایشین ٹائیگر بنے گا، 2018 کا الیکشن ریفرینڈم ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا میرے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں، کبھی گیدڑ بھی شیروں کا مقابلہ کرتے ہیں جب کہ اب عوام آپ کی چور دروازے سے انٹری روکیں گے کیوں کہ یہ بہادر عوام بزدل لوگوں کو پسند نہیں کرتے کہ وہ ان کی قیادت کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ جس امپائر کی طرف اشارہ کرتے ہو، وہ کون ہے، اوکپر والوں کے نیچے لگ کہ کیوں چھپتے ہو، جرت ہے تو آو سامنے آکر مقابلہ کرو لیکن آپ بزدل انسان ہو۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں مجھے پرانا پاکستان ہی نظر آیا، پشاور کا حال کراچی جیسا ہوگیا ہے، وہاں بھی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، کوئی اسکول بنا ہے اور نہ کوئی اسپتال جب کہ عمران خان آصف زرداری سے ہاتھ نہ ملانے کا کہتے تھے مگر اب صرف ہاتھ ہی نہیں دل بھی ملا رہے ہیں۔ انہوں نے آصف زرداری اور عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرا مقابلہ آپ لوگوں سے نہیں بلکہ آپ کے اوپر والوں سے مقابلہ ہے جہاں سے تم لوگ حکم لیتے ہوں۔
اس سے قبل کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وزیرداخلہ پر حملہ معمولی بات نہیں، یہاں تک نوبت پہنچنا تشویشناک ہے، جب لوگوں کو ہزار ہزار روپے تقسیم کیے جائیں گے تو یہی ہوگا، قوم جاننا چاہتی ہے کہ ہزار ہزار روپیہ کیوں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار درست کرنا ہوگا، سپریم جوڈیشل کونسل کے طریقہ کار کو بھی بدلنا ہوگا اور پارلیمنٹ کو اس حوالے سے موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔
نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں احتساب صرف سیاست دانوں کا ہوتا ہے تاہم الیکشن میں کامیابی کے بعد نیا نظام ضرور لائیں گے، ہمارے لوگوں کو توڑنے کیلئے اپروچ کیا گیا تاہم ڈرانے، دھمکانے اور نیب میں کیسز چلانے کے باوجود مخلص لوگوں نے وفاداریاں نہیں بدلیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ جو مقدمہ چل رہا ہے کیا یہ میرے لیے پیغام نہیں،ہائیکورٹ کے جج نے متعلقہ سوال پوچھے مگر ان کا جواب نہیں آیا، جسٹس قاضی فائزعیسٰی کے سوالوں کا جواب بھی نہیں دیا گیا، یہ ملک ہم سب کا ہے، قوم اس ملک کی مالک ہے مزارع نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت ہوچکا، 70 سال سے مزارع رہے اب مستقبل سنوارنا چاہیے، عوام کو احساس ہوچکا ہے کہ وہ مالک ہیں، اب فیصلہ بھی قوم کا ہوگا جب کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کو عوام نے مسترد کردیا۔
نواز شریف نے کہا کہ ہر ایک کے نشانے پر نواز شریف ہے، جیل کا ذکر روز ہوتا ہے اخبارات میں بھی پڑھتا ہوں،5 ججوں نے فیصلہ سنایا لیکن قوم نے مسترد کر دیا، ضمنی انتخابات میں عوامی موڈ دیکھ لیں، لودھراں الیکشن بھی عدالتی فیصلے کے بعد ہوا، آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیب کو غیر موثر کرنے سے متعلق وزیراعظم سے بات ہوئی تھی، میں تھوڑا تذبذب کا شکار تھا کہ کہیں ایسا نہ سمجھا جائے کہ میری ذات کے حوالے سے ہو رہا ہے تاہم کیس کا فیصلہ ہو جائے پھر نیب کو دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں کچھ ہونا ہوتا تو 8 ہفتوں میں فیصلہ ہو جاتا، کچھ نہیں نکل رہا تو ہمیں بتائیں ہم ہی کچھ ڈھونڈ دیں جب کہ الیکشن کو ملتوی نہیں ہونے دیں گے، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، گھر گھر سے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ بلند ہورہاہے
جہلم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کے دفاع کو مضبوط کیا، ملک بھر میں لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا جب کہ مجھ پر کسی قسم کی کرپشن اور لوٹ مار کا الزام نہیں لیکن لوٹ مار کرنے والے آرام سے بیٹھے ہوئے ہیں اور انہیں پیشیاں نہیں بھگتنی پڑرہی مگر میری آج نیب میں 62ویں پیشی تھی، اس بات کی سر توڑ کوشش کی جارہی ہے کہ نوازشریف کو جیل بھیج دیا جائے۔
'' اب ووٹ کی عزت کریں گے اور کروائیں گے ''
نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ووٹ کو 70 سال سے عزت نہیں ملی لیکن اب ہم نے یہ کھیل ختم کرنے ہیں، ہم تاریخ نہیں دہرائیں گے اور اگلے سال پچھلے سالوں سے بہت بہتر ہوں گے جب کہ اب ووٹ کی عزت کریں گے اور کروائیں گے کیوں کہ ووٹ کو عزت دینے سے پاکستان ترقی کی طرف جائے گا اور پاکستان ایشین ٹائیگر بنے گا، 2018 کا الیکشن ریفرینڈم ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا میرے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں، کبھی گیدڑ بھی شیروں کا مقابلہ کرتے ہیں جب کہ اب عوام آپ کی چور دروازے سے انٹری روکیں گے کیوں کہ یہ بہادر عوام بزدل لوگوں کو پسند نہیں کرتے کہ وہ ان کی قیادت کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ جس امپائر کی طرف اشارہ کرتے ہو، وہ کون ہے، اوکپر والوں کے نیچے لگ کہ کیوں چھپتے ہو، جرت ہے تو آو سامنے آکر مقابلہ کرو لیکن آپ بزدل انسان ہو۔
'' ہمارا مقابلہ زرداری اور عمران سے نہیں بلکہ ان کے اوپر والوں سے ہے ''
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں مجھے پرانا پاکستان ہی نظر آیا، پشاور کا حال کراچی جیسا ہوگیا ہے، وہاں بھی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، کوئی اسکول بنا ہے اور نہ کوئی اسپتال جب کہ عمران خان آصف زرداری سے ہاتھ نہ ملانے کا کہتے تھے مگر اب صرف ہاتھ ہی نہیں دل بھی ملا رہے ہیں۔ انہوں نے آصف زرداری اور عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرا مقابلہ آپ لوگوں سے نہیں بلکہ آپ کے اوپر والوں سے مقابلہ ہے جہاں سے تم لوگ حکم لیتے ہوں۔
جب لوگوں کو ہزار ہزار روپے تقسیم کیے جائیں گے تو یہی ہوگا
اس سے قبل کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وزیرداخلہ پر حملہ معمولی بات نہیں، یہاں تک نوبت پہنچنا تشویشناک ہے، جب لوگوں کو ہزار ہزار روپے تقسیم کیے جائیں گے تو یہی ہوگا، قوم جاننا چاہتی ہے کہ ہزار ہزار روپیہ کیوں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار درست کرنا ہوگا، سپریم جوڈیشل کونسل کے طریقہ کار کو بھی بدلنا ہوگا اور پارلیمنٹ کو اس حوالے سے موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔
'' الیکشن میں کامیابی کے بعد نیا نظام ضرور لائیں گے ''
نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں احتساب صرف سیاست دانوں کا ہوتا ہے تاہم الیکشن میں کامیابی کے بعد نیا نظام ضرور لائیں گے، ہمارے لوگوں کو توڑنے کیلئے اپروچ کیا گیا تاہم ڈرانے، دھمکانے اور نیب میں کیسز چلانے کے باوجود مخلص لوگوں نے وفاداریاں نہیں بدلیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ جو مقدمہ چل رہا ہے کیا یہ میرے لیے پیغام نہیں،ہائیکورٹ کے جج نے متعلقہ سوال پوچھے مگر ان کا جواب نہیں آیا، جسٹس قاضی فائزعیسٰی کے سوالوں کا جواب بھی نہیں دیا گیا، یہ ملک ہم سب کا ہے، قوم اس ملک کی مالک ہے مزارع نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت ہوچکا، 70 سال سے مزارع رہے اب مستقبل سنوارنا چاہیے، عوام کو احساس ہوچکا ہے کہ وہ مالک ہیں، اب فیصلہ بھی قوم کا ہوگا جب کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کو عوام نے مسترد کردیا۔
نواز شریف نے کہا کہ ہر ایک کے نشانے پر نواز شریف ہے، جیل کا ذکر روز ہوتا ہے اخبارات میں بھی پڑھتا ہوں،5 ججوں نے فیصلہ سنایا لیکن قوم نے مسترد کر دیا، ضمنی انتخابات میں عوامی موڈ دیکھ لیں، لودھراں الیکشن بھی عدالتی فیصلے کے بعد ہوا، آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیب کو غیر موثر کرنے سے متعلق وزیراعظم سے بات ہوئی تھی، میں تھوڑا تذبذب کا شکار تھا کہ کہیں ایسا نہ سمجھا جائے کہ میری ذات کے حوالے سے ہو رہا ہے تاہم کیس کا فیصلہ ہو جائے پھر نیب کو دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں کچھ ہونا ہوتا تو 8 ہفتوں میں فیصلہ ہو جاتا، کچھ نہیں نکل رہا تو ہمیں بتائیں ہم ہی کچھ ڈھونڈ دیں جب کہ الیکشن کو ملتوی نہیں ہونے دیں گے، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، گھر گھر سے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ بلند ہورہاہے