فرٹیلائزر اور سی این جی سیکٹرز پر سیس بڑھانے کافیصلہ
کھادکمپنیوںکوگیس بھی دی جائے گی،دیگرشعبوں کو سپلائی محدود کیے جانے کاامکان
وفاقی حکومت نے فرٹیلائزر اور سی این جی سیکٹر کیلیے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس میں اضافے اور گیس لوڈ مینجمنٹ پلان میں ترمیم کااصولی فیصلہ کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ سی این جی اور فرٹیلائزر سیکٹر کیلیے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس میں40 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک مزید اضافے کا امکان ہے جس سے ان شعبوں کیلیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائیگا۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے ملک کی کھاد کی ضروریات پوری کرنے کیلیے فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس کی فراہمی شروع کرنے کا بھی اصولی فیصلہ کیا ہے جس کیلیے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان میں ترامیم کی جائیں گی اور ترجیحات کا ازسر نو تعین کیا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا کہ فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس کی فراہمی کیلیے صابن فیکٹریوں اور سی این جی سیکٹر سمیت دیگر شعبوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کیے جانے کا امکان ہے جبکہ بعض شعبوں کو گیس کی سپلائی بند کردی جائے گی تاکہ فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس سپلائی کی جاسکے۔
کیونکہ اگر مقامی طور پر کھاد کی پیداوار نہیں ہوتی تو اس صورت میں کھاد کی ضرورت پوری کرنے کیلیے6 لاکھ ٹن سے زیادہ کھاد درآمد کرنا پڑے گی جس پر بھاری زرمبادلہ خرچ ہوگا جس سی اقتصادی مسائل پیدا ہونگے اور مالیاتی خسارہ بھی بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ اس وقت فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے کھاد کی پیداوار نہیں ہورہی ہیں اور کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اپنے گزشتہ اجلاس میں 6لاکھ ٹن کے بجائے 3 لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنے کی منظوری دی ہے اس لیے کھاد کی ضرورت پوری کرنے کیلیے فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس کی سپلائی شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے ملک کی کھاد کی ضروریات پوری کرنے کیلیے فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس کی فراہمی شروع کرنے کا بھی اصولی فیصلہ کیا ہے جس کیلیے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان میں ترامیم کی جائیں گی اور ترجیحات کا ازسر نو تعین کیا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا کہ فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس کی فراہمی کیلیے صابن فیکٹریوں اور سی این جی سیکٹر سمیت دیگر شعبوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کیے جانے کا امکان ہے جبکہ بعض شعبوں کو گیس کی سپلائی بند کردی جائے گی تاکہ فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس سپلائی کی جاسکے۔
کیونکہ اگر مقامی طور پر کھاد کی پیداوار نہیں ہوتی تو اس صورت میں کھاد کی ضرورت پوری کرنے کیلیے6 لاکھ ٹن سے زیادہ کھاد درآمد کرنا پڑے گی جس پر بھاری زرمبادلہ خرچ ہوگا جس سی اقتصادی مسائل پیدا ہونگے اور مالیاتی خسارہ بھی بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ اس وقت فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے کھاد کی پیداوار نہیں ہورہی ہیں اور کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اپنے گزشتہ اجلاس میں 6لاکھ ٹن کے بجائے 3 لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنے کی منظوری دی ہے اس لیے کھاد کی ضرورت پوری کرنے کیلیے فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس کی سپلائی شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔