نیب نوٹس کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اپوزیشن میں پھوٹ پڑگئی
پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے پارلیمانی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کی مخالفت کردی
سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کے نوٹس کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اپوزیشن میں پھوٹ پڑگئی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے چیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو پارلیمنٹ میں طلب کرنے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا تاہم کمیٹی کی تشکیل پر اپوزیشن میں پھوٹ پڑ گئی۔ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے پارلیمانی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کی مخالفت جبکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے جزوی تائید کردی۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ یہ رویہ درست نہیں کہ اگر کسی وزیر یا حکومتی شخصیت کا نام آئے تو پارلیمنٹ اداروں کو دبانے کی کوشش کرے، ہم نیب کو دباوٴ میں لانے کے لیے کسی کمیٹی کی حمایت نہیں کریں گے، وزیراعظم کی باتوں پر حیرت ہوئی، ورلڈ بینک رپورٹ میں جو آیا ہمیں نہیں معلوم یہ ٹھیک ہے یا غلط، جب یہ رپورٹ آئی تھی تو وزارت خزانہ کو صورتحال واضح کرنی چاہئے تھی، اگر ایک رپورٹ پر ایک ادارے نے نوٹس لیا ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کیخلاف اربوں ڈالر بھارت منتقل کرنے کی تحقیقات کا حکم
جماعت اسلامی کی رہنما عائشہ سید نے کہا کہ اگر کوئی الزام لگا ہے تو اس کی آزاد تحقیقات ہونی چاہئے، پارلیمنٹ کے ذریعے نیب پر دباوٴ ڈالنے کی حمایت نہیں کریں گے، نیب پر پارلیمانی دباوٴ سے انصاف کا قتل عام ہوگا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ نواز شریف پر نیب کے الزامات پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خدشات درست ہیں، سابق وزیراعظم پر اتنی بڑی رقم باہر بھیجنے کا الزام لگایا گیا ہے، کمیٹی کے قیام کے حوالے سے ہم پارٹی سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ طلب کرکے تفتیش کی جائے، وزیراعظم
ایم کیوایم کے رہنما شیخ صلاح الدین نے کہا کہ ہم پہلے بھی کہتے رہے معاملات پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں، نیب کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز اچھی ہے، کمیٹی کے قیام پر ہم مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی شیخ آفتاب نے کہا کہ ہمیں اپنے مسائل خود حل کرنے کا اختیار ہونا چاہئے، آج ہم زیر عتاب ہیں کل دوسری طرف والے بھی ہو سکتے ہیں، کمیٹی کا مقصد کسی ادارے کے اختیارات چھیننا یا محدود کرنا نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب نے ایک خبر کی بنیاد پر نواز شریف کے خلاف اربوں ڈالر بھارت منتقل کرنے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا تاہم عالمی بینک اور اسٹیٹ بینک نے نواز شریف پر اس الزام اور پاکستان سے بھارت رقوم کی منتقلی کی تردید کردی ہے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے چیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو پارلیمنٹ میں طلب کرنے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا تاہم کمیٹی کی تشکیل پر اپوزیشن میں پھوٹ پڑ گئی۔ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے پارلیمانی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کی مخالفت جبکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے جزوی تائید کردی۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ یہ رویہ درست نہیں کہ اگر کسی وزیر یا حکومتی شخصیت کا نام آئے تو پارلیمنٹ اداروں کو دبانے کی کوشش کرے، ہم نیب کو دباوٴ میں لانے کے لیے کسی کمیٹی کی حمایت نہیں کریں گے، وزیراعظم کی باتوں پر حیرت ہوئی، ورلڈ بینک رپورٹ میں جو آیا ہمیں نہیں معلوم یہ ٹھیک ہے یا غلط، جب یہ رپورٹ آئی تھی تو وزارت خزانہ کو صورتحال واضح کرنی چاہئے تھی، اگر ایک رپورٹ پر ایک ادارے نے نوٹس لیا ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کیخلاف اربوں ڈالر بھارت منتقل کرنے کی تحقیقات کا حکم
جماعت اسلامی کی رہنما عائشہ سید نے کہا کہ اگر کوئی الزام لگا ہے تو اس کی آزاد تحقیقات ہونی چاہئے، پارلیمنٹ کے ذریعے نیب پر دباوٴ ڈالنے کی حمایت نہیں کریں گے، نیب پر پارلیمانی دباوٴ سے انصاف کا قتل عام ہوگا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ نواز شریف پر نیب کے الزامات پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خدشات درست ہیں، سابق وزیراعظم پر اتنی بڑی رقم باہر بھیجنے کا الزام لگایا گیا ہے، کمیٹی کے قیام کے حوالے سے ہم پارٹی سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ طلب کرکے تفتیش کی جائے، وزیراعظم
ایم کیوایم کے رہنما شیخ صلاح الدین نے کہا کہ ہم پہلے بھی کہتے رہے معاملات پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں، نیب کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز اچھی ہے، کمیٹی کے قیام پر ہم مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی شیخ آفتاب نے کہا کہ ہمیں اپنے مسائل خود حل کرنے کا اختیار ہونا چاہئے، آج ہم زیر عتاب ہیں کل دوسری طرف والے بھی ہو سکتے ہیں، کمیٹی کا مقصد کسی ادارے کے اختیارات چھیننا یا محدود کرنا نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب نے ایک خبر کی بنیاد پر نواز شریف کے خلاف اربوں ڈالر بھارت منتقل کرنے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا تاہم عالمی بینک اور اسٹیٹ بینک نے نواز شریف پر اس الزام اور پاکستان سے بھارت رقوم کی منتقلی کی تردید کردی ہے۔