چیف جسٹس کا پشاور میں غیر ضروری چیک پوسٹیں ختم کرنے کا حکم

48 گھنٹوں میں راستے کھولیں اور جہاں ضرورت ہے وہاں ناکے رکھیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس کا سیکرٹری صحت کو 10 دن میں رپورٹ دوبارہ پیش کرنے کا حکم فوٹو:فائل

چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے 48 گھنٹوں میں شہر کے بند راستے کھولنے اور غیر ضروری چیک پوسٹیں ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں راستوں کی بندش اور غیر ضروری چیک پوسٹوں سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکم دیا کہ لوگوں کے راستے کیوں بند کیے ہیں، 48 گھنٹوں میں راستے کھولیں، جو دیواریں بنی ہیں وہ گرائیں، غیر ضروری چیک پوسٹیں ہٹائیں، صرف چند چیک پوسٹیں ہونی چاہیے، جہاں ضرورت ہے وہاں ناکے رکھیں اور مجھے وہ جگہ بتائیں۔

قبل ازیں چیف جسٹس پاکستان نے پشاور میں ذہنی امراض کے اسپتال کا دورہ کیا اور ناقص سہولیات پر برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے ایم ایس ڈاکٹر طارق کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کیا انسانوں کو اس طرح رکھا جاتا ہے۔


چیف جسٹس نے اسپتال میں انسولیٹر اور دیگر ضروری ادویات نہ ہونے پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور ہر طرف اسپتال میں ناگفتہ بہ صورتحال پر عملہ سے سخت پوچھ گچھ کی۔ چیف جسٹس نے اسپتال میں ادویات کے نمونے لے کر اپنے اسٹاف کے حوالے کر دیے۔

چیف جسٹس نے وارڈ میں ہتھکڑیوں میں جکڑے نوجوان کو دیکھ کر ناراضگی کا اظہار کیا اور چیف سیکرٹری کو وارڈ میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کہاں ہیں، اگر وہ صوبے میں ہیں تو بلائیں، چیف جسٹس کے طلب کرنے پر وزیراعلیٰ پرویز خٹک سینٹرل جیل پہنچے جہاں سے چیف جسٹس وزیر اعلیٰ کو ساتھ لے کر واپس ذہنی امراض کے اسپتال گئے اور وزیر اعلیٰ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آئیں آپ کو اس اسپتال کی صورتحال بتائیں۔

اسپتال کے دورہ کے بعد چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کو رپورٹ کی خود نگرانی اور رپورٹ 10 دن میں دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
Load Next Story