صاف پانی کرپشن کیس صوبائی وزیر خزانہ ایم پی اے وحید گل اور شہباز شریف طلب

ڈاکٹر عائشہ غوث سے 2 گھنٹے، وحید گل سے ڈھائی گھنٹے تفتیش، دونوں سے تفتیش کی روشنی میں وزیراعلیٰ کی طلبی کا فیصلہ ہوا۔

آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں کامران مائیکل کے خلاف انکوائری بند کرنے کی سفارش۔ فوٹو: فائل

قومی احتساب بیورو (نیب) نے صاف پانی کرپشن کیس کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا، نیب تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو 4 جون کو طلب کر لیا جبکہ گزشتہ روز صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا اور رکن پنجاب اسمبلی وحید گل پیش ہو چکے۔


قومی احتساب بیورو نے صاف پانی کرپشن کیس میں تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو4 جون کو طلب کر لیا ہے، این این آئی کے مطابق نیب لاہور نے صاف پانی منصوبے میں ہونے والی مبینہ کرپشن کے حوالے سے صوبائی وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا اور رکن اسمبلی وحید گل سے ہونے والی تحقیقات کی روشنی میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو طلب کر لیا، اس حوالے سے انھیں سوالنامہ بھی بھجوا دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب پر الزام ہے کہ انھوں نے صاف پانی کمپنی میں واٹر پلانٹس کا ٹھیکہ مہنگے داموں دینے کی منظوری دی۔

رواں برس11فروری کو سپریم کورٹ میں صاف پانی ازخود نوٹس کی سماعت میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے تھے، نیب حکام کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے صاف پانی کمپنی کیس کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

نیب لاہور صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں 4 اعلیٰ افسروں ناصر قادر بھدل، ڈاکٹر ظہیرالدین، محمد سلیم اور محمد مسعود اخترکو گرفتارکر چکی ہے، نیب کے مطابق ملزمان کی ملی بھگت سے حکومتی خزانے کوکروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔

ملزموں نے بہاولپور ریجن میں انتہائی مہنگے داموں 116واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کیے، قبل ازیںگزشتہ روز صوبائی وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا بھی صاف پانی کیس میں نیب انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے گزشتہ روز پیش ہوئیں، نیب انوسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے انھیں صاف پانی فراڈ کیس میں 20 سے زائد سوالوں پر مشتمل سوالنامہ دیا جو وہ دوبارہ نیب طلبی پر انوسٹی گیشن ٹیم کو دیں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کو 2015-16 میں بطور چیئرپرسن بورڈآف ڈائریکٹرصاف پانی کمپنی طلب کیا گیا تھا، عائشہ غوث پاشا پر الزام ہے کہ صاف پانی کمپنی کی چیئرپرسن ہونے کی حیثیت سے انھوں نے من پسند فلٹر پلانٹ لگانے والی کمپینوں کو نوازا اور جن کمپنیوں کو ٹھیکے دیے گئے۔

ان کمپنیوں نے مارکیٹ ریٹ سے کئی گنا زیادہ ریٹ پر واٹر فلٹریشن پلانٹ لگانے کا ٹھیکہ دیا گیا، تفتیشی ٹیم کی جانب سے صوبائی وزیر عائشہ غوث پاشا سے تقریباً 2 گھنٹے تک تفتیش کی گئی جس کے بعد وہ واپس روانہ ہوگئیں۔


گزشتہ روز نیب آفس میں مسلم لیگ (ن)کے رکن پنجاب اسمبلی وحید گل بھی نیب لاہور میں تفتیش ٹیم کے سامنے پیش ہوئے، انھیں بطور ممبر بورڈآف ڈائریکٹر صاف پانی کمپنی طلب کیا گیا تھا، ان سے ڈھائی گھنٹے تک تفتیش کی گئی اورسوالنامہ دیا گیا، پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وحیدگل نے کہا کہ میرے بطور ممبر بورڈ آف ڈائریکٹرکوئی کرپشن نہیں ہوئی، ٹیکنیکل غلطیاں ہو سکتی ہیں، نیب کی جانب سے 16مئی کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے جس پر پیش ہو جاؤں گا۔

وحید گل نے کہا کہ پنجاب حکومت نے عوام کو صاف پانی مہیا کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، ذرائع کے مطابق صاف پانی کرپشن کیس میں سابق چیئرمین کاشف پڈھیارکو بھی آج (جمعرات)کے روز نیب لاہور میں طلب کر لیا گیا ہے۔

دریں اثنا کامران مائیکل کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے کے حوالے سے کیس کی تحقیقات کی گئی، نیب لاہور نے کامران مائیکل کے اثاثے آمدن سے زائد نہ ہونے کے حوالے سے رپورٹ چیئرمین نیب کو بھجوا دی۔

نیب لاہور نے کامران مائیکل کے خلاف جاری انکوائری بھی کلوز کرنے کی سفارش کی گئی ہے، ادھر نیب نے ایم این ایم موٹرزکرپشن کے مرکزی ملزم سرور خان کو سیالکوٹ سے گرفتارکر لیا ہے، نیب مرکزی ملزم احمد سیال سمیت 5 شریک ملزمان کی گرفتاری عمل میں لا چکا ہے جن سے تحقیقات جاری ہے۔

گزشتہ روز نیب نے احتساب عدالت سے ملزم سرور خان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے، ملزم پر 1 ارب روپے سے زائد رقوم کے فراڈ کا الزام ہے۔

علاوہ ازیں قومی نیب راولپنڈی نے سابق چیئرمین واپڈا طارق حمید اور دیگر کے خلاف 150 میگاواٹ کے شرقپور رینٹل پاورپروجیکٹ میں بدعنوانی کے الزام میں احتساب عدالت اسلام آباد میں ریفرنس دائرکردیا۔

بدھ کو جاری اعلامیہ کے مطابق سابق چیئرمین واپڈا طارق حمید، سابق ممبر پاور واپڈا انور خالد، سابق ممبرفنانس واپڈا امتیاز انجم، سابق ممبر واپڈا مشتاق چوہدری، سابق جنرل منیجر ڈبلیو پی پی او اور ایم/ایس جنرل الیکٹرک انرجی فضل احمد خان ایم/ایس جنرل الیکٹرک انرجی کو غیر قانونی طریقہ سے بغیر مسابقتی نیلامی کے رینٹل سروسزکنٹریکٹ دینے کے سلسلے میں بدعنوانی میں ملوث پائے گئے ہیں جو پیپرا رولز، نیپرا ایکٹ اورکابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی ہدایات کے خلاف ہے جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔

اب تک نیب راولپنڈی نے رینٹل پاور پروجیکٹس کیس میں 3 ارب 60 کروڑ 19 لاکھ روپے سے زائدکی ریکور کی ہے جو حکومتی خزانہ اور متعلقہ محکموں کو واپس کر دی ہے۔

نیب راولپنڈی نے مجموعی طور پر رینٹل پاورکے 12 بڑے اسکینڈلزکی تحقیقات کی ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے اس حوالے سے کہا کہ نیب بلاامتیازاحتساب پر یقین رکھتا ہے اور چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں اشخاص کے بجائے کیسز پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
Load Next Story