سپریم کورٹ نے گیلانی پرویز اشرف کو پروٹوکول کی سمری پر عمل نہ ہونے پر نوٹس نمٹادیا

سابق وزیرداخلہ کی خواہش پرنوٹیفکیشن جاری کیا، سیکریٹری داخلہ،رحمن ملک نے تولاعلمی کااظہارکیاہے،چیف جسٹس

سابق ارکان کو47ارب فنڈدینے کاریکارڈطلب،سی ڈی اے کوتمام فارم ہاؤس اصل شکل میں بحال کرنیکا حکم،برطرف جج کی اپیل خارج فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے 2 سابق وزرائے اعظم یوسف رضاگیلانی اورراجاپرویز اشرف اور سابق وزیرداخلہ رحمن ملک کوتاحیات غیر معمولی سیکیورٹی پروٹوکول دینے کے بارے میں ازخودنوٹس کیس نمٹا دیاہے۔

جبکہ سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ،اسپیکر وڈپٹی اسپیکر اور سابق ارکان سندھ اسمبلی کو تاحیات مالی مراعات دینے کا معاملہ کراچی امن و امان کیس کے ساتھ یکجاکردیاہے۔چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں5رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔سیکریٹری داخلہ کے پیش نہ ہونے پرسخت برہمی کا اظہارکیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ سیکریٹری داخلہ ہمیشہ پیش ہونے میں پس وپیش سے کام لیتے ہیں آج بھی حکم کے باوجود پیش نہیں ہوئے،چیف جسٹس نے کہاکہ اس سے لگتاہے کہ وہ کتنا بڑا آدمی ہے۔اٹارنی جنرل عرفان قادرنے بتایاکہ سیکیورٹی پروٹوکول کے نوٹیفکیشن واپس لیے جاچکے ہیں، سیکریٹری داخلہ سے رابطہ نہیں ہورہا۔

وہ آئینگے تو خود وضاحت کردینگے۔ چیف جسٹس نے کہاسیکریٹری داخلہ پیش نہ ہوئے تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردینگے۔سیکریٹری داخلہ صدیق اکبرپیش ہوئے اور معذرت کرتے ہوئے کہاکہ انھیں نوٹس کا تاخیر سے علم ہوا۔ جسٹس اعجاز احمد نے کہا آپ نے عدالت کی حکم عدولی کو وطیرہ بنالیاہے۔سیکریٹری داخلہ نے بتایا نوٹیفکیشن انھوں نے جاری کیا تھا ،وزیر داخلہ نے خواہش کا اظہارکیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ رحمٰن ملک نے تو اس نوٹیفکیشن سے لاعلمی اور ناپسندیدگی کا اظہارکیاہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا جس ملک میں لوگوں کے پینے کیلیے صاف پانی اور علاج کیلیے دوا موجود نہ ہو اس ملک کے دو سابق وزرائے اعظم کے پروٹوکول پر28کروڑ روپے سالانہ کے اخراجات عوام کے ساتھ ظلم ہے۔

عدالت کوبتایاگیا کہ سابق وزیراعظم راجاپرویز اشرف نے خودکواورسابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلا نی کو خصوصی سیکیورٹی پروٹوکول دینے کی سمری کی منظوری دی تھی لیکن عمل نہیں ہوا۔عدالت نے کیس نمٹادیاجبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے استدعاکی کہ وزیر اعلیٰ سندھ،اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر اور ارکان اسمبلی کو مراعات کے بل کا معاملہ کراچی امن کیس کے ساتھ یکجا کیاجائے جس پر عدالت نے سمات دو ہفتے کیلیے ملتوی کر دی۔


چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بینچ نے پیپلز ورکس پروگرام کے تحت پیپلز پارٹی اورحلیف جماعتوں کے سابق منتخب نمائندوںکو47ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں سیکریٹری کابینہ ڈویژن سے تمام ریکارڈطلب کرلیاہے۔سیکریٹری کابینہ نرگس سیٹھی خود پیش ہوئیں،عدالت نے انہیں آج تمام دستاویزی ریکارڈپیش کرنے کاحکم دیاہے۔



فاضل بینچ نے وفاقی دارالحکومت کے زرعی فارم ہائوسزمیں قائم غیر قانونی تعمیرات ختم کرنے کا حکم دیا ہے اور چیئرمین سی ڈی اے کو ہدایت کی ہے کہ متاثرین کے ساتھ قانون کے مطابق معاملات طے کرکے تمام فارم ہائوسزکوان کی اصل شکل میں بحال کیاجائے۔سی ڈی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ شہر میںکل 504 زرعی فارم ہائوس ہیں اور یہ اب نجی ملکیت میں ہیں جن میں سے کچھ کے مالکان نے گھر اور محلات تعمیرکرکے قوانین کی خلاف وزری کی ہے۔عدالت کو بتایاگیاکہ 10فارم ہائوسزمنسوخ کر دیے گئے ہیں اوربعض پر قائم تجاوزات گرائی گئی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ بڑے لوگوںکے زیراستعمال ہیں اس لیے کارروائی نہیںکی جاتی۔عدالت نے زرعی مقاصدکیلیے لیے گئے فارم ہائوسزکی اصل حیثیت بحال کرنے کاحکم دیتے ہوئے سماعت 3ہفتوں کیلیے ملتوی کردی ۔جسٹس جواد ایس خواجہ اورجسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل بینچ نے ذہنی مریض ہونے کے الزام میں برطرف خیبرپختونخواکے سول جج نویداقبال خٹک کی اپیل خارج کردی اورقراردیا نفسیاتی مریض جج نہیں بن سکتے۔

عدالت کے استفسارپردرخواست گزار نے بتایاکہ وہ اب بالکل تندرست ہیں۔جسٹس جوادنے کہا کہ وہ اگر تندرست ہوگئے ہیں تو پھر وکالت کریں ایک اور مقدمے میں اسی بینچ نے پنجاب پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ میں عارضی ملازمین کومستقل ملازمین پر ترجیح دینے کے سروسز ٹربیونل کے فیصلے کوکالعدم کردیا۔جسٹس جواد نے کہاعدالت چور دروازوں کی اجازت نہیں دے گی، اگر ایک ملازم عارضی اسامی پر بھرتی ہوئے اور اشتہار میں بھی پوسٹ عارضی ہوتوپھر انہیں ترقی میں مستقل ملازم پر ترجیح نہیں دی جاسکتی ۔ فاضل جج نے کہاکہ عارضی ملازم کو مستقل تصور نہیںکیا جا سکتا۔ ثنانیوزکے مطابق سابق وزرائے اعظم کوسیکیورٹی دینے سے متعلق کیس میں سیکریٹری داخلہ صدیق اکبرکی جانب سے نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کے تحریری مؤقف پرنوٹس نمٹادیاگیا۔
Load Next Story