نوازشریف کا چیئرمین نیب سے استعفیٰ اور معافی مانگنے کا مطالبہ
مجھے اگر سزا دی گئی تو کسی سے معافی یا رحم کی اپیل نہیں کروں گا، سابق وزیراعظم
سابق وزیراعظم نواز شریف نے چیئرمین نیب سے استعفیٰ اور معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین نیب اگلے چوبیس گھنٹوں میں جواب دیں یا فوری استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی طرف سے جاری پریس ریلیز پر حقائق قوم کے سامنے رکھوں گا، کئی بار نیب کی جانبداری اور معتصب رویہ کی طرف اشارہ کرتا رہا ہوں، نیب نے میری کردار کشی اور میڈیا ٹرائل کو اپنا مشن بنالیا ہے اور 8 مئی کو جاری پریس ریلیز میں الزام کی نوعیت بہت سنگین ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ الزام کی نوعیت شرمناک ہے اس کو نظرانداز کرکے پاکستان کی جمہوری نظام کو خطرے میں ڈالنا ہے، چیئرمین نیب کے الزامات گھٹیا اور ناقابل برداشت ہیں، کسی تفتیش کے بغیر ایک اخباری کالم کی خبر پر تحقیقات شروع ہونا شرمناک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کیا نیب کونہیں معلوم کہ ورلڈ بینک نے دو ٹوک وضاحت کر دی تھی، نیب کا متعصب چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے، نیب کے چیئرمین اپنی ساکھ کھوچکے ہیں، کیا چیئرمین نیب نے کالم نگار کو بلاکر پوچھا، چیئرمین نیب اگلے 24 گھنٹوں میں جواب دیں یا فوری استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔
نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی سے ریفرنس تک پھیلی سیاہ کہانی عوام کے سامنے ہے،مجھے وزارت عظمی سے علیحدہ کرنا طے پاچکا تھا، کوئی بہانہ نہ ملا تو بیٹے سے تنخواہ کو جواز بنا ڈالا، بوگس مقدمات میں اب تک 70 پیشیاں بھگت چکا ہوں، طوطے مینا کی کہانی سے کچھ برآمد نہیں ہوا۔
نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم کی پارلیمنٹ میں تقریر سے نہ صرف متفق ہوں بلکہ پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھانے پر ممنون بھی ہوں، جو کچھ ہورہا ہے وہ احتساب نہیں میری پارٹی کے خلاف انتقام کا سلسلہ ہے، ہمارے ممبرز کو کہا جارہا کے فوری (ن) لیگ کو چھوڑو اور تحریک انصاف جوائن کرو، ہمارے ایم پی ایز اگر پی ٹی آئی جوائن نہیں کرتے تو مقدمے تیار ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کل جو پی ٹی آئی میں شامل ہوئے انہیں بھی زبردستی شامل کرایا گیا،پاکستان دنیا کے اندر تماشا بنتا جارہا ہے، مجھے اگر سزا دی گئی تو کسی سے معافی یا رحم کی اپیل نہیں کروں گا، سازشی سوچ پر بھی غداری کی سزا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اصل خلائی مخلوق نظر نہیں آتی اب ان کا مقابلہ زمین کی مخلوق سے ہونے والا ہے تاہم اب زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست دے گی جب کہ دھرنے کے پیچھے بھی کچھ خلائی مخلوق کار فرما تھیں۔
اس سے قبل احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھاکہ کیا ساری زندگی یہ کیس چلتا رہے گا، ان صندوقوں میں کچھ نہیں، آٹھ ماہ گزر گئے کچھ نہیں ملا، واجد ضیاء کے صندوق تین ماہ سے آرہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاستدان ہی کیا جس کی بات پر اعتبار نہ کیا جا سکے، عمران خان کی کسی بات پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا، جہاں عمران خان کو کچھ راس نہ آئے وہاں معیار دوسرا اور جہاں کوئی چیز راس آتی ہے وہاں ایک معیار ہوتا ہے
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی طرف سے جاری پریس ریلیز پر حقائق قوم کے سامنے رکھوں گا، کئی بار نیب کی جانبداری اور معتصب رویہ کی طرف اشارہ کرتا رہا ہوں، نیب نے میری کردار کشی اور میڈیا ٹرائل کو اپنا مشن بنالیا ہے اور 8 مئی کو جاری پریس ریلیز میں الزام کی نوعیت بہت سنگین ہے۔
'' نیب کا متعصب چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے ''
سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ الزام کی نوعیت شرمناک ہے اس کو نظرانداز کرکے پاکستان کی جمہوری نظام کو خطرے میں ڈالنا ہے، چیئرمین نیب کے الزامات گھٹیا اور ناقابل برداشت ہیں، کسی تفتیش کے بغیر ایک اخباری کالم کی خبر پر تحقیقات شروع ہونا شرمناک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کیا نیب کونہیں معلوم کہ ورلڈ بینک نے دو ٹوک وضاحت کر دی تھی، نیب کا متعصب چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے، نیب کے چیئرمین اپنی ساکھ کھوچکے ہیں، کیا چیئرمین نیب نے کالم نگار کو بلاکر پوچھا، چیئرمین نیب اگلے 24 گھنٹوں میں جواب دیں یا فوری استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔
نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی سے ریفرنس تک پھیلی سیاہ کہانی عوام کے سامنے ہے،مجھے وزارت عظمی سے علیحدہ کرنا طے پاچکا تھا، کوئی بہانہ نہ ملا تو بیٹے سے تنخواہ کو جواز بنا ڈالا، بوگس مقدمات میں اب تک 70 پیشیاں بھگت چکا ہوں، طوطے مینا کی کہانی سے کچھ برآمد نہیں ہوا۔
'' ہمارے ایم پی ایز پی ٹی آئی جوائن نہیں کرتے تو مقدمے تیار ہیں ''
نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم کی پارلیمنٹ میں تقریر سے نہ صرف متفق ہوں بلکہ پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھانے پر ممنون بھی ہوں، جو کچھ ہورہا ہے وہ احتساب نہیں میری پارٹی کے خلاف انتقام کا سلسلہ ہے، ہمارے ممبرز کو کہا جارہا کے فوری (ن) لیگ کو چھوڑو اور تحریک انصاف جوائن کرو، ہمارے ایم پی ایز اگر پی ٹی آئی جوائن نہیں کرتے تو مقدمے تیار ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کل جو پی ٹی آئی میں شامل ہوئے انہیں بھی زبردستی شامل کرایا گیا،پاکستان دنیا کے اندر تماشا بنتا جارہا ہے، مجھے اگر سزا دی گئی تو کسی سے معافی یا رحم کی اپیل نہیں کروں گا، سازشی سوچ پر بھی غداری کی سزا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اصل خلائی مخلوق نظر نہیں آتی اب ان کا مقابلہ زمین کی مخلوق سے ہونے والا ہے تاہم اب زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست دے گی جب کہ دھرنے کے پیچھے بھی کچھ خلائی مخلوق کار فرما تھیں۔
'' نیب بہت سے معاملات پر اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے ''
اس سے قبل احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھاکہ کیا ساری زندگی یہ کیس چلتا رہے گا، ان صندوقوں میں کچھ نہیں، آٹھ ماہ گزر گئے کچھ نہیں ملا، واجد ضیاء کے صندوق تین ماہ سے آرہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاستدان ہی کیا جس کی بات پر اعتبار نہ کیا جا سکے، عمران خان کی کسی بات پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا، جہاں عمران خان کو کچھ راس نہ آئے وہاں معیار دوسرا اور جہاں کوئی چیز راس آتی ہے وہاں ایک معیار ہوتا ہے