سپریم کورٹ لال مسجد کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ عام کرنے کا حکم

منسلک دستاویزات سربمہرکرنے کی ہدایت، مناسب وقت پرمشتہر کیاجائے گا،رپورٹ خفیہ رکھنے کی حکومتی استدعا مسترد

طارق اسدعدالتی معاون مقرر،آئین کے آرٹیکل 2 کے تحت معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے لال مسجد جوڈیشل انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو خفیہ رکھنے کی حکومتی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے اسے عام کرنے کا حکم دیدیا اور ہدایت کی رپورٹ کے ساتھ منسلک دستاویزات کو مناسب وقت آنے پر مشتہر کیا جائے گا۔

عدالت نے ان دستاویزات کو سر بمہر کرکے خفیہ رکھنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے طارق اسد کو عدالتی معاون مقرر کر تے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو ان کے اسسٹنٹ کو ملنے والی دھمکیوں پر اس کی سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معلومات تک رسائی آئین کے آرٹیکل2 کے تحت ہر شہری کا حق ہے۔ مقدمے کی سماعت10روز تک ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ او رجسٹس گلزار احمد پر مشتمل3 رکنی بینچ نے لال مسجد کے حوالے سے دائر مقدمے کی سماعت کی۔




اس موقع پر وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس شہزاد و شیخ کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ خفیہ رکھنے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ آئین کے آرٹیکل2 اور 19 کے تحت عوام کو معلومات تک رسائی کا حق ہے۔ لال مسجد کے حوالے سے دیگر سب رپورٹیں پبلک کی جائیں گی۔ عدالت نے اس موقع پر طارق اسد کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ طارق اسد کے اسسٹنٹ کو ملنے والی دھمکیوں کا نوٹس لے کر انھیں تحفظ فراہم کیا جائے۔
Load Next Story