زبردستی شادی کرانے پر طالبہ ایس ایس پی آفس پہنچ گئی
آٹھویں جماعت میںزیرتعلیم ہوں، والدین 45 سالہ شخص سے شادی کراناچاہتے ہیں،حمیرہ
آٹھویںکلاس کی طالبہ والدین کی جانب سے زبردستی45سالہ شخص سے شادی کرانے پرگھر سے بھاگ کر ایس ایس پی آفس پہنچ گئی۔
ایس ایس پی بدین کے آفس میں آٹھویں جماعت کی طالبہ حمیرہ کھوسو نے روتے ہوئے بتایاکہ وہ ابھی پڑھنا چاہتی ہے لیکن اسکے والد علی خان کھوسو اسکی شادی زبردستی اس کے کزن45سالہ گل حسن کھوسو سے کرانے کیلیے اسے نامعلوم جگہ لے جارہے تھے کہ وہ موقع پاکر وہاں سے بھاگ کر اپنے ماموں خدا بخش کے ساتھ ایس ایس پی کے پاس تحفظ کے لیے آئی ہے،لڑکی نے درخواست کی کہ اسکے والدین سے ضمانت لی جائے کہ وہ اسے زبردستی شادی کرنے پر مجبور نہ کریں اور وہ اپنے ماموںکے پاس رہنا چاہتی ہے۔
ایس ایس پی فدا حسین مستوئی نے ایس ایچ او بدین کو ہدایت کی کہ حمیرہ کھوسو کو تحفظ فراہم کیا جائے اور اسے اغوا یا نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والوںکے خلاف کاروائی کی جائے۔
ایس ایس پی بدین کے آفس میں آٹھویں جماعت کی طالبہ حمیرہ کھوسو نے روتے ہوئے بتایاکہ وہ ابھی پڑھنا چاہتی ہے لیکن اسکے والد علی خان کھوسو اسکی شادی زبردستی اس کے کزن45سالہ گل حسن کھوسو سے کرانے کیلیے اسے نامعلوم جگہ لے جارہے تھے کہ وہ موقع پاکر وہاں سے بھاگ کر اپنے ماموں خدا بخش کے ساتھ ایس ایس پی کے پاس تحفظ کے لیے آئی ہے،لڑکی نے درخواست کی کہ اسکے والدین سے ضمانت لی جائے کہ وہ اسے زبردستی شادی کرنے پر مجبور نہ کریں اور وہ اپنے ماموںکے پاس رہنا چاہتی ہے۔
ایس ایس پی فدا حسین مستوئی نے ایس ایچ او بدین کو ہدایت کی کہ حمیرہ کھوسو کو تحفظ فراہم کیا جائے اور اسے اغوا یا نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والوںکے خلاف کاروائی کی جائے۔