عدالت کا پرویز مشرف کو فرار کرانے پر آئی جی اسلام آباد کے خلاف کارروائی کا حکم
سیکریٹری داخلہ آئی جی اسلام آباد کی مجرمانہ غفلت پر قانونی کارروائی کریں، عدالت
پرویزمشرف فرار کیس میں عدالت نے آئی جی اسلام آباد بن یامین کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سیکریٹری داخلہ کو کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
جسٹس شوکت صدیقی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد بن یامین کو ذمہ دار ٹھہرادیا، عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو آئی جی اسلام آباد کی مجرمانہ غفلت پر قانونی کارروائی کا بھی حکم دے دیا۔
اس سے قبل دوران سماعت جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی اسلام آباد عہدے کے اہل نہیں، کل ہونے والے ڈرامے سے عدالتوں کی جگ ہنسائی ہوئی، ان کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد 100 فیصد پرویزمشرف کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور انہوں نے مشرف کو فرار کرانے میں مدد کی۔
اس موقع پرجسٹس صدیقی کا کہنا تھا کہ آپ سب انسپکٹرکے کندھے پربندوق رکھ کر خود کہاں چلے گئے تھے، گاڑی چوری کے مقدمے کی تفتیش ایس ایس پی کرتا ہے، کیا اہم کیس سب انسپکٹرکوسونپا جاسکتا ہے جواب میں آئی جی اسلام آباد بن یامین کا کہنا تھا کہ نہ کیس کی دفعات ٹھیک تھیں نہ تفتیش ٹھیک ہوئی تاہم پرویز مشرف کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا گیا ہے جس کے بعد عدالت نے سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس شوکت صدیقی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد بن یامین کو ذمہ دار ٹھہرادیا، عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو آئی جی اسلام آباد کی مجرمانہ غفلت پر قانونی کارروائی کا بھی حکم دے دیا۔
اس سے قبل دوران سماعت جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی اسلام آباد عہدے کے اہل نہیں، کل ہونے والے ڈرامے سے عدالتوں کی جگ ہنسائی ہوئی، ان کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد 100 فیصد پرویزمشرف کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور انہوں نے مشرف کو فرار کرانے میں مدد کی۔
اس موقع پرجسٹس صدیقی کا کہنا تھا کہ آپ سب انسپکٹرکے کندھے پربندوق رکھ کر خود کہاں چلے گئے تھے، گاڑی چوری کے مقدمے کی تفتیش ایس ایس پی کرتا ہے، کیا اہم کیس سب انسپکٹرکوسونپا جاسکتا ہے جواب میں آئی جی اسلام آباد بن یامین کا کہنا تھا کہ نہ کیس کی دفعات ٹھیک تھیں نہ تفتیش ٹھیک ہوئی تاہم پرویز مشرف کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا گیا ہے جس کے بعد عدالت نے سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا۔