وزیراعظم کے برآمدی پیکیج میں توسیع کا امکان معدوم
حکومت نے بجٹ میں فنڈز رکھے نہ اعلان کردہ کمیٹی بنانے کے لیے پیشرفت ہوئی
LONDON:
وزیراعظم کے ایکسپورٹ پیکیج میں توسیع کے امکانات معدوم ہو گئے ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق برآمدکنندگان کو مراعات دے کر ایکسپورٹ بڑھانے کے مقصد سے متعارف کرادہ وزیراعظم برآمدی پیکیج میں مزید توسیع کے امکانات ختم ہونے لگے ہیں، حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس پیکیج کے لیے فنڈز مختص نہیں کیے اور نہ ہی اس حوالے سے کمیٹی کے قیام سمیت دیگر اقدامات کیے گئے۔
حکومتی اہلکار نے بتایا کہ وزیر خزانہ کی جانب سے وزیر اعظم پیکیج میں توسیع اور شرائط طے کرنے کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا گیا تھا تاہم ابھی تک اس ضمن میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ اگر ایکسپورٹ پیکیج میں توسیع نہ کی گئی تو حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ سکتا ہے، اس لیے برآمدات میں اضافے کا رجحان برقرار رکھنے کے لیے ایکسپورٹ پیکیج میں توسیع نا گزیر ہے، ایکسپورٹ بڑھنے سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھے جاسکتے ہیں اور اس طرح آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسپورٹ پیکیج میں توسیع کے لیے آئندہ مالی سال 72 ارب روپے مختص کیے جانا ضروری ہے، اسی پیکیج کے باعث گزشتہ ڈیڑھ سال میں ملکی برآمدات میں 2 ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ سال جنوری میں 180 ارب روپے کے ایکسپورٹ پیکیج کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ڈیڑھ سال میں برآمدات میں 2.5 ارب ڈالر اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، برآمدی پیکیج کے تحت ٹیکسٹائل، صنعتی مشینری اور روئی کی درآمد پر ٹیکس ڈیوٹیز ختم کی گئیں جبکہ گارمنٹس، کھیلوں اور چمڑے سمیت دیگر مصنوعات پر 7 فی صد ٹیکس ری بیٹ دیا گیا جبکہ لوکل ٹیکسز ڈیوٹی ڈرا بیک بھی دیا گیا، کارپٹس 6 فیصد اور کیٹلری پر 5 فی ڈرا بیک دیاگیا جبکہ مین میڈ فائبر پر ڈیوٹی اور ٹیکس کو ختم کیا گیا، پیکیج کے نفاذ کی مدت یکم جنوری 2017 سے 30 جون 2018تک مقررہے۔
وزیراعظم کے ایکسپورٹ پیکیج میں توسیع کے امکانات معدوم ہو گئے ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق برآمدکنندگان کو مراعات دے کر ایکسپورٹ بڑھانے کے مقصد سے متعارف کرادہ وزیراعظم برآمدی پیکیج میں مزید توسیع کے امکانات ختم ہونے لگے ہیں، حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس پیکیج کے لیے فنڈز مختص نہیں کیے اور نہ ہی اس حوالے سے کمیٹی کے قیام سمیت دیگر اقدامات کیے گئے۔
حکومتی اہلکار نے بتایا کہ وزیر خزانہ کی جانب سے وزیر اعظم پیکیج میں توسیع اور شرائط طے کرنے کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا گیا تھا تاہم ابھی تک اس ضمن میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ اگر ایکسپورٹ پیکیج میں توسیع نہ کی گئی تو حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ سکتا ہے، اس لیے برآمدات میں اضافے کا رجحان برقرار رکھنے کے لیے ایکسپورٹ پیکیج میں توسیع نا گزیر ہے، ایکسپورٹ بڑھنے سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھے جاسکتے ہیں اور اس طرح آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسپورٹ پیکیج میں توسیع کے لیے آئندہ مالی سال 72 ارب روپے مختص کیے جانا ضروری ہے، اسی پیکیج کے باعث گزشتہ ڈیڑھ سال میں ملکی برآمدات میں 2 ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ سال جنوری میں 180 ارب روپے کے ایکسپورٹ پیکیج کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ڈیڑھ سال میں برآمدات میں 2.5 ارب ڈالر اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، برآمدی پیکیج کے تحت ٹیکسٹائل، صنعتی مشینری اور روئی کی درآمد پر ٹیکس ڈیوٹیز ختم کی گئیں جبکہ گارمنٹس، کھیلوں اور چمڑے سمیت دیگر مصنوعات پر 7 فی صد ٹیکس ری بیٹ دیا گیا جبکہ لوکل ٹیکسز ڈیوٹی ڈرا بیک بھی دیا گیا، کارپٹس 6 فیصد اور کیٹلری پر 5 فی ڈرا بیک دیاگیا جبکہ مین میڈ فائبر پر ڈیوٹی اور ٹیکس کو ختم کیا گیا، پیکیج کے نفاذ کی مدت یکم جنوری 2017 سے 30 جون 2018تک مقررہے۔