سرحد پار جا کر 150 افراد کا قتل قابل قبول نہیں نواز شریف

عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، سابق وزیراعظم

عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، سابق وزیراعظم۔ فوٹو: اے پی پی

مسلم لیگ (ن)کے قائد سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کردینا قابل قبول نہیں۔

سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انھیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کر دیں، یہ عمل ناقابل قبول ہے، انہی وجوہ کی بنا پر ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔ اگر ملک میں دو یا تین متوازی حکومتیں ہوں توآپ ملک نہیں چلا سکتے، پارٹی چھوڑنے والے گئے نہیں لے جائے گئے ہیں، دوبارہ حکومت ملی تو اپنی پالیسیاں جاری رکھیں گے۔


ایک انگریزی اخبارکو انٹرویو میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن)کے تاحیات قائد میاں نوازشریف نے کہاکہ اگر ملک میں 2 یا 3 متوازی حکومتیں ہوں تو آپ وہ ملک نہیں چلاسکتے، ا س کیلیے صرف ایک آئینی حکومت کا ہونا ہی ضروری ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ن لیگ کے سابق اراکین پارٹی چھوڑکر نہیں گئے، اْنھیں لے جایاگیا ہے اور ساتھ ہی سوال کیاکہ انہیں کون لیکرگیا؟ا گر وہ واقعی 'محاذ' تھا تو وہ 2 دن بھی اس پر کیوں نہ ڈٹ سکے، فوری طور پر تحریک انصاف میں شامل ہونے کیلئے انہیں کس نے مجبورکیا؟۔

 
Load Next Story