ایف پی سی سی آئی کا لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ
بجلی وگیس کی فراہمی میں صنعتی وزرعی شعبے کو گھریلو و کمرشل صارفین پر ترجیح دی جائے
فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی اعلیٰ قیادت نے ملک کی بگڑتی ہوئی اقتصادی صورتحال اور صنعتی و زرعی شعبوں کو بچانے کے لیے گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے نو منتخب صدر زبیر احمد ملک اور سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر افتخار علی ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں طویل لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قوم کے بہترین مفاد میں بجلی و گیس کی فراہمی کے سلسلے میں صنعتی و زرعی شعبے کو گھریلو وکمرشل استعمال کے مقابلے میں خصوصی ترجیح دے، صنعتوں وزراعت کو پورے سال بغیر تعطل کے بجلی وگیس کی فراہمی سے اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوگی اور بمپرکراپس کے ساتھ برآمدی اہدف کو بروقت پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ترقی یافتہ اور جدید معیشتیں بجلی و گیس کی قلت کی صورت میں اپنے صنعتی و زرعی شعبوں کو ترجیح دیتی ہیں کیونکہ ملکی بقا کا انحصار ہمیشہ ٹھوس معیشت پر ہوتا ہے، اس لیے یہ قومی مفاد میں ہے کہ حکومت اپنی پالیسی میں تبدیل لا کر صنعت کو ترقی کرنے کا موقع دے اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کروڑوں افراد کے روزگار کو بچائے۔
افتخار ملک نے کہا کہ طویل لوڈشیڈنگ سے صنعتی پیداوار میں رکاوٹ آئے گی اور برآمدی آرڈرز کم ہو جائیں گے، توانائی بحران، بجلی گیس وپٹرولیم کی بلند قیمتوں نے صنعتی خام مال درآمد کرنے والوں کو سرمائے کی قلت سے دوچار کردیا ہے، ٹیکسٹائل، سیمنٹ، فارما سیوٹیکل اور دیگر صنعتیں طویل اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں لاکھوں ورکرز بیروزگار ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صنعت کو ہرحال میں کم ازکم 8 گھنٹے بلاتعطل یومیہ بجلی چاہیے تاکہ پیداواری عمل مکمل ہو ورنہ صنعتوں کو بھاری نقصان ہوگا۔
ایف پی سی سی آئی کے نو منتخب صدر زبیر احمد ملک اور سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر افتخار علی ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں طویل لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قوم کے بہترین مفاد میں بجلی و گیس کی فراہمی کے سلسلے میں صنعتی و زرعی شعبے کو گھریلو وکمرشل استعمال کے مقابلے میں خصوصی ترجیح دے، صنعتوں وزراعت کو پورے سال بغیر تعطل کے بجلی وگیس کی فراہمی سے اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوگی اور بمپرکراپس کے ساتھ برآمدی اہدف کو بروقت پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ترقی یافتہ اور جدید معیشتیں بجلی و گیس کی قلت کی صورت میں اپنے صنعتی و زرعی شعبوں کو ترجیح دیتی ہیں کیونکہ ملکی بقا کا انحصار ہمیشہ ٹھوس معیشت پر ہوتا ہے، اس لیے یہ قومی مفاد میں ہے کہ حکومت اپنی پالیسی میں تبدیل لا کر صنعت کو ترقی کرنے کا موقع دے اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کروڑوں افراد کے روزگار کو بچائے۔
افتخار ملک نے کہا کہ طویل لوڈشیڈنگ سے صنعتی پیداوار میں رکاوٹ آئے گی اور برآمدی آرڈرز کم ہو جائیں گے، توانائی بحران، بجلی گیس وپٹرولیم کی بلند قیمتوں نے صنعتی خام مال درآمد کرنے والوں کو سرمائے کی قلت سے دوچار کردیا ہے، ٹیکسٹائل، سیمنٹ، فارما سیوٹیکل اور دیگر صنعتیں طویل اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں لاکھوں ورکرز بیروزگار ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صنعت کو ہرحال میں کم ازکم 8 گھنٹے بلاتعطل یومیہ بجلی چاہیے تاکہ پیداواری عمل مکمل ہو ورنہ صنعتوں کو بھاری نقصان ہوگا۔